لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے زیادتی کیس میںڈی پی قصور کو10 سالہ بچی اور اس کے والدین کو4 جولائی کو پیش کرنے کا حکم دیدیا، عدالت نے سرکاری ہسپتالوں میں تاحال جاری ٹو فنگر ٹیسٹ پر سخت نوٹس لے لیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، قانون کیخلاف میڈیکل سرٹیفکیٹس جاری ہونے کا معاملہ بہت سنگین ہے، عدالت میڈیکل سرٹیفکیٹس کے معاملے پر عدالتی معاونین بھی مقرر کر سکتی ہے، عدالت نے ڈی پی او قصور کی طرف سے متاثرہ بچی کو پیش نہ کرنے پر اظہار برہمی کیا، ملزم کے وکیل میاں دائود نے موقف اپنایا کہ درخواستگزار کیخلاف ملت پارک پولیس نے 10 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ درج کیا۔ سروسز ہسپتال کی ایڈہاک ڈاکٹر علیزہ گل نے متاثرہ بچی کا بوگس اور خلاف قانون میڈیکل سرٹیفکیٹ جاری کیا۔ بوگس میڈیکل میں ڈاکٹر علیزہ گل نے متاثرہ بچی کا ٹو فنگر ٹیسٹ بھی کیا، 10 سالہ بچی کے ساتھ زیادتی ہوئی ہی نہیں لیکن ڈاکٹر علیزہ گل نے ٹو فنگر ٹیسٹ کا بوگس میڈیکل جاری کر دیا۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ اور سروسز ہسپتال کی طرف سے رپورٹس جمع کرا دیں، بوگس اور خلاف قانون میڈیکل سرٹیفیکیٹ پر سرجن میڈیکل آفیسر نے انکوائری کی، سرجن میڈیکل آفیسر نے بھی بچی کے میڈیکل کو بوگس اور خلاف قانون قرار دیا، سرجن میڈیکل آفیسر نے سروسز ہسپتال کی ڈاکٹر علیزہ گل کیخلاف سخت کارروائی کی سفارش کی، سرجن میڈیکل آفیسر نے بھی بچی کے معائنہ کیلئے نیا میڈیکل بورڈ بنانے کی سفارش کی ہے، محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ نے خلاف قانون میڈیکل جاری کرنے پر ایڈہاک ڈاکٹر علیزہ گل کو برطرف کر دیا ہے۔