سری نگر(کے پی آئی)بھارت میں ایک بار پھر انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کے برسر اقتدار آنے کے بعد مسلمانوں کی مذہبی آزادی خواب بن کر رہ گئی ہے۔ بھارتی انتظامیہ نے تجاوزات کی آڑ میں مسلمانوں کے گھروں، دکانوں اور مساجد کو مسمار کرنے کا سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے یہ سلسلہ بھارت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھی شروع ہو گیا ہے دو روز قبل بھارتی انتظامیہ نے جموں کے کھٹوعہ ضلع میں ایک مسجد کو تجاوزات قرار دے کر مسمار کرنے کی کوشش کی جسے مقامی مسلمانوں نے مزاحمت کر کے بچا لیا۔ دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض حکام نے ایک اور ظالمانہ اقدام کرتے ہوئے ضلع پونچھ میں رات کے دوران لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی ہے۔بھارتی فوجی حکام کی ہدایت پر نقل وحرکت پرپابندی رات 9 بجے سے صبح 4 بجے تک ہوگی۔جبکہ ضلع اسلام آباد میں آتشزدگی کے ایک واقعے میں دس رہائشی مکانات اور آٹھ دکانیں جل کر خاکستر ہو گئیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے علاقے میں نئے نافذ کردہ قوانین کے ممکنہ غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔پیر کو انڈین پینل کوڈ کی جگہ نیاقانون بھارتیہ نیا ئے سنہتا نافذ ہوگیا ہے ۔ عمرعبداللہ نے خبردار کیا ہے کہ پہلے والے قوانین کے مقابلے میںان قوانین کے غلط استعمال کی زیادہ گنجائش ہے۔ انہوں نے مودی حکومت پر زوردیا کہ وہ ان پر نظر ثانی کرے۔عمر عبداللہ نے اپنے خدشات کا اظہار ایک ایسے وقت پر کیاجب وادی کشمیر میں بھارتی پولیس نے نئے قانون کے تحت مقدمات درج کرنا شروع کر دیے ہیں جس سے عوام کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر: تلاشی کارروائیاں جاری، گھروں، دکانوں، مساجد کو مسمار کرنے کا سلسلہ تیز
Jul 03, 2024