اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) احتساب عدالت اسلام آباد نے 190 ملین پائونڈز ریفرنس میں بشری بی بی کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی ہے۔ مجموعی طور پر 30 گواہوں کے بیانات قلمبند 27 پر جرح مکمل کر لی گئی۔ کیس کی مزید سماعت 5 جولائی تک ملتوی کی گئی ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر نے ضمانت کی درخواست پر موقف اپنایا کہ 190 ملین پائونڈز ریفرنس میں بشری بی بی کی گرفتاری مطلوب نہیں اور نہ ہی ان کے وارنٹ آف اریسٹ جاری کیے گئے ہیں اس لیے درخواست نہیں بنتی۔ 31 اکتوبر 2023 کو بھی ہم نے کہا تھا کہ بشری بی بی کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے۔ بشریٰ بی بی کی جانب سے ضمانت کی درخواست پر سلمان صفدر نے دلائل دیئے۔ عدالت نے مختصر وقفے کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے بشری بی بی کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔ وکلا صفائی کی جانب سے نیب کے مزید تین گواہوں کے بیانات پر جرح مکمل کر لی گئی۔ عدالت نے مزید سماعت پانچ جولائی تک ملتوی کر دی۔ ادھر بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی، عمر ایوب، علی نواز اعوان و دیگر رہنماؤں کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی اور تھانہ گولڑہ اسلام آباد میں درج دو مقدمات میں عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے بانی پی ٹی آئی کے پروڈکشن کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی۔ عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے بانی پی ٹی آئی کے پروڈکشن کے حوالے سے رپورٹ طلب کر لی ۔ عدالت نے ریمارکس دئیے بانی پی ٹی آئی اور پرویز الہی سمیت 176 ملزموں کا چالان آگیا ہے، اسد عمر اس کیس سے ڈسچارج ہوچکے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دئیے جو ملزم غیر حاضر ہیں ان کے بلا ضمانتی وارنٹ جاری کر رہے ہیں، آخری موقع ہے اگر آئندہ سماعت پر حاضری یقینی نہ بنائی گئی تو ضمانتیں خارج کردی جائیں گی۔ عدالت نے کیسز کی سماعت 29 جولائی تک ملتوی کر دی۔ ادھرایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی دوران عدت مبینہ نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ فاضل ججنے قرار دیا کہ عدالت نے ہر صورت 8 جولائی تک کیس کو ختم کرنا ہے۔ جج نے پی ٹی آئی وکلا سے استفسار کیا کہ کیا بنا اوپر کیس کا؟ وکلا نے کہا کہ سر آپ سزا معطلی کی درخواست کے فیصلے کے خلاف اپیل کا پوچھ رہے ہیں۔ جج نے کہا کہ جی 426 کی درخواست۔ پی ٹی آئی وکلا نے کہا کہ ہمیں آپ سے انصاف کی امید ہے فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہیں کی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں آج جزوی دلائل دوں باقی کل کے لئے کیس رکھ لیں۔ سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کا کیس ہے۔ آپ کا سزا معطلی کی درخواست پر آرڈر دیکھا ہے، میرے کچھ پوائنٹ فیصلے میں تحریر نہیں۔ فاضل جج نے کہا کہ آپ کے پاس پورا ٹائم ہے آج اور کل بھی ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بدنیتی اور فراڈ میں جو چیز مشترکہ ہے وہ ارادہ ہونا ہے۔ جج نے کہا کہ اگر رجوع کا حق تھا تو وہ ایک سول معاملہ ہے اس کا کریمنل سے کیا تعلق؟ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ کافی نہیں کہ یہ کہہ دینا کہ میں رجوع کر لیتا۔ ایک دن نکاح ہوا دوسرے دن خاور مانیکا کو پتہ چل گیا لیکن وہ خاموش رہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اگر فراڈ ہوا تھا تو اسی وقت عدالت جاتے کہتے میں نے رجوع کرنا تھا۔آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ 1992 اور 1994 کی سپریم کورٹ کی ججمنٹ غیر موثر ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ خاور مانیکا نے عدالت کے سامنے غلط بیانی کی، خاور مانیکا نے اپنے ویڈیو بیان میں بشری بی بی کے لیے سابقہ اہلیہ کا لفظ استعمال کیا ہے، دوسری جانب مفتی سعید بھی اپنے ویڈیو بیان سے مکر گئے۔