اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس بابر ستار کے خلاف سوشل میڈیا مہم، فیملی کا خفیہ ڈیٹا لیک کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ایف آئی اے کو امریکی سفارت خانے سے رابطہ کرنے کی ہدایت کردی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزرات خارجہ کی جانب سے کچھ ڈائریکشنز دی گئی ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت دی کہ ہدایات پڑھیں ناں تاکہ پتہ تو چلے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایک انکوائری ہوئی جس کے مطابق چھ لوگوں کو ایف آئی اے نے نوٹسز جاری کئے، دو نے انکوائری جوائن کی ایک انکوائری میں آیا ہے دوسرے نے اپنا جواب بھیجا ہے، ایف آئی اے نے جن کو نوٹس کئے ان میں ایک صحافی بھی ہیں، آئی ایس آئی کی جانب سے جواب تیار ہے آج جمع کرا دیں گے۔ ایف آئی اے کی تین ممبر کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، پچھلے 3 ماہ میں 51 ہزار اکاؤنٹس لاگ ان ہوئے، آدھے اکاؤنٹس کو چیک کیا جا چکا ہے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحق خان نے استفسار کیا کہ آپ نے تین ماہ پہلے کا کیوں شروع کیا؟ جسٹس محسن اختر کیانی نے دریافت کیا کہ کمیٹی کو ہیڈ کون کر رہا ہے؟ منصور اقبال دوگل نے جواب دیا کہ ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ہیں جو ہیڈ کر رہے ہیں۔ عدالت نے مزید کہا کہ ایکس کا کیا جواب آیا ہے؟ ایڈیشنل اٹرانی جنرل نے بتایا کہ ایکس نے جواب دیا ہے کہا ہے امریکی ایمبیسی سے رابطہ کریں، ایکس نے ہائی کورٹ کو جواب نہیں دیا۔ بعد ازاں ڈائریکٹر سائبر کرائم نے عدالت کو پروجیکٹر کے ذریعے تفصیلات بتائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 39 اکاؤنٹس اس مہم میں شامل تھے، 29 کی پہچان نہیں، 10 کی پہچان ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے دریافت کیا کہ کیا پاکستان میں ان کمپنیز کے دفاتر نہیں ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب کہ نہیں، ان کمپنیز کو کہنے کے باوجود انہوں نے پاکستان میں دفاتر نہیں بنائے، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ہماری حکومت کی طرف سے قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے؟ سائبر سکیورٹی قوانین کے حوالے سے ان کی اپنی پالیسیز ہیں، کیا پاکستان کی طرف سے ان کمپنیز سے کوئی رابطہ کیا گیا ہے؟ اِن کمپنیز کے ساتھ مشاورت کر کے قوانین بنائیں گے تو وہ یہاں دفاتر بنا لیں گے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ اکائونٹس وہ ہیں جنہوں نے مہم شروع کی؟ ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ 39 اکائونٹس اس مہم میں بڑھ چڑھ کر شامل تھے۔بعد ازاں ایف آئی اے ڈائریکٹر نے ایکس پر شروع ہونے والے مختلف ہیش ٹیگز کی تفصیلات بتائیں۔نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حیدر نے کہا کہ ابھی 10 ملازمین میرے ساتھ ہیں ، اسسٹنٹ رجسٹرار عرفان خان نے کہا کہ وزارت خارجہ کے ذریعے ایکس کو لکھا ہے ، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ جن کی شناخت ہو رہی ہے ان کی انکوائری کریں ، ڈیجیٹل ثبوت سامنے رکھ کر تحقیقات آگے بڑھائیں۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت موسم گرما کی تعطیلات کے بعد تک ملتوی کردی۔