اسرائیل حکام کے مطابق فریڈم فلوٹیلا سے حراست میں لیے جانے والے پنیتیس ممالک کے چھ سو بیاسی افراد کو رہا کردیا گیاہے۔ تاہم امدادی قافلے میں شامل اسرائیل کے عرب باشندوں کو رہا نہیں کیا گیا ۔ پاکستان سمیت دوسرے اسلامی ملکوں سے تعلق رکھنے والے ایک سو بیس افراد کو بھی اسرائیلی حراست سے آزادی نصیب ہوئی ہے ۔ انہیں اردن کی سرحد پر رہا کیا گیا جہاں پہلے سے جمع افراد نے ان کا استقبال کیا۔ امدادی قافلے میں ترکی کے شہریوں کی تعداد سب سے زیادہ تھی جنہیں وطن واپس لانے کے لیے ترکی نے خصوصی طیارے تل ابیب بھیجے تھے۔ ادھراقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اسرائیل کے خلاف تحقیقات کی منظوری کے لیے ووٹنگ کرائی گئی ۔ تحقیقات کے حق میں بتیس ووٹ آئے جبکہ مخالفت میں تین ووٹ ڈالے گئے ۔ آٹھ ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ۔ دوسری جانب مغربی کنارے میں انویسٹمینٹ کانفرس سے خطاب کرتے ہوئےفلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت پوری دنیا نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لی ہے اور اب فلسطینیوں کی مدد کے لیے عالمی برادری کو آگے آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فریڈیم فلوٹیلا پرحملہ اسرائیلی کی طرف سے کھلی جارحیت ہے۔ فلسطینی صدر نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اور دوسرے عالمی اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو اسرائیلی مظالم سے نجات دلایئں اور غزہ کا محاصرہ ختم کرایا جائے.