وفاقی وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ نے مالی سال دو ہزارگیارہ اوربارہ کیلئے ستائیس کھرب سڑسٹھ ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا

Jun 03, 2011 | 13:03

سفیر یاؤ جنگ
قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال دو ہزار گیارہ اوربارہ کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ بجٹ کا کل تخمینہ ستائس کھرب اورسڑسٹھ ارب روپے ہے جبکہ اس کا خسارہ آٹھ سو اکاون ارب روپے ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کیلئے سات سوتیس ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں سے چارسو تیس صوبوں کو دیئے جائیں گے جبکہ تین سو روپے وفاقی حکومت خرچ کرے گی۔
وفاقی وزیرخزانہ نے اعلان کیا کہ تعلیم اور صحت کے شعبوں کیلئے چالیس ارب، فاٹا گلگت بلتستان اورکشمیر کیلئے اٹھائیس ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ جی۔ایس۔ٹی کی شرح ایک فیصد کم کرکے سترہ سے سترہ سے سولہ فیصد کردی گئی۔
عبدالحفیظ شیخ نے واضح کیا کہ جی۔ ڈی۔ پی کے خسارے میں ایک فیصد کمی کی گئی ہے، تئیس لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے انہوں نے کہا کہ اکہترہزارکونوٹس جاری کردیئے ہیں جبکہ آئندہ تین ماہ میں سات لاکھ کو نوٹس جاری کردیئے جائیں گے
وفاقی وزیر خزانہ نے تمام سپیشل ایکسائز ڈیوٹیزختم کرنے کی تجوہز کا اعلان کیا اور بتایا کہ تین سو بانونے ریگولیٹری ڈیوٹیز میں سے تین سو بیالیس ختم کردی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ چھالیس فیڈرل ایکسائزڈیوٹیز میں سے پندرہ کو آئندہ مالی سال کے دوران نکالنے کی تجویز بھی دی گئی ہے
عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ دفاع کیلئے چار سو پچانوے اعشاریہ دو ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کیلئے پچاس ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں پندرہ اورپنشن میں پندرہ سے بیس فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ جبکہ انکم ٹیکس میں چھوٹ کی شرح تین لاکھ سے بڑھا کر ساڑھے تین لاکھ کردی گئی۔
بجٹ میں زرمبادلہ کے ذخائر سترہ اعشاریہ تین ارب ڈالرز، ترسیلات بارہ ارب ڈالرز اور برآمدات میں چھبیس فیصد اضافے کی خوشخبری دی گئی
مزیدخبریں