حکومت کوکمزورمعیشت اورمالیاتی دباؤ ورثے میں ملا، ملازمتوں کے حصول کے لئے خصوصی فریم ورک بنایا گیا ہے۔ وفاقی وزیرخزانہ عبدالحفیظ شیخ

Jun 03, 2011 | 13:08

سفیر یاؤ جنگ
قومی اسمبلی میں مالی سال دوہزار گیارہ بارہ کا بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ دوہزارچھ سے افراط زرکی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ حکومت کو کمزورمعیشت اورمالیاتی دباؤ ورثے میں ملا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں امراء ٹیکس دینے سے گریز کرتے رہے مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ مسائل میں کمی آرہی ہے جبکہ ملازمتوں کے حصول کے لئے خصوصی فریم ورک بنادیا ہے۔
ملک کو درپیش سابقہ مشکلات کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ سیلاب سے ملک کے بالائی اور جنوبی علاقوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا اور بیس لاکھ ہیکٹر رقبہ زیر آب آگیا، تین لاکھ مویشی ہلاک ہوئےاور پچیس ہزارکلومیٹر سڑکیں تباہ ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے دو کروڑ افراد متاثرہوئے جبکہ معشیت کو دس ارب ڈالرزکا نقصان ہوا۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک کو ٹارگٹڈ سبسڈی کے خاتمے کی طرف لے جایا جائے گا اورضرورت کے مطابق اداروں کی نجکاری کریں گے۔
عبدالحفیظ شیخ نے اعلان کیا کہ یوٹیلٹی سٹورز پر چینی اورگندم عام لوگوں کی سہولیت کیلئے مہیا کرینگے۔ انہوں نے بتایا کہ توانائی کی قیمتیں کم کرنے کیلئے دو برسوں میں پانچ سوارب روپے کی سبسڈی دی جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کےتحت پینتیس ارب روپےغریب عوام میں تقسیم کئے گئے۔
وفاقی وزیرخزنہ نے پارلیمنٹ کے چوتھےبجٹ کو وزیراعظم گیلانی اور صدرآصف زرداری کی تاریخی کامیابی قراردیا اوربجٹ کی تیاری میں حصہ ڈالنے والے تمام افراد اور اتحادی سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا۔
مزیدخبریں