اسلام آباد (ریڈیو نیوز، وقت نیوز + ایجنسیاں) پاکستان کے دفتر خارجہ نے شدت پسندوں کے خلاف پاکستان اور امریکہ کے درمیان خفیہ معلومات کے تبادلے کے لئے مشترکہ ٹیمیں تشکیل دینے کی تصدیق کی ہے۔ بی بی سی کے مطابق دفتر خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا دونوں ممالک پاکستان مےں موجود شدت پسندوں کے بارے مےں خفیہ معلومات کا تبادلہ کریں گے اور پھر شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا مےں سمجھتی ہوں سب سے اہم بات یہ ہے جب ہلیری کلنٹن پاکستان آئیں تو اس وقت یہ معاہدہ ہوا تھا اور ان سے پہلے جب سینٹر جان کیری پاکستان آئے تھے تو تب بھی اس حوالے سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا۔ دفتر خارجہ کی ترجمان نے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ تہمینہ جنجوعہ نے معاہدے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا دونوں ممالک شدت پسندوں کے بارے مےں خفیہ معلومات کا تبادلہ کریں گے جبکہ آپریشن مےں امرےکہ کے فوجی حصہ نہیں لیں گے۔ ریڈیو / وقت نیوز کے مطابق ترجمان نے کہا شمالی وزیرستان مےں آپریشن کا فیصلہ اپنے مفاد کے مطابق کرینگے۔ انہوں نے کہا پاکستان کو امریکہ مےں موجود ڈیوڈ ہیڈلی تک رسائی نہیں ملی، پاکستان ڈیوڈ سے خود رابطہ نہیں کرےگا۔ آئی این پی کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا پاکستان امریکہ سٹرٹیجک مذاکرات کی تیاریاں جاری ہیں جن کے مکمل ہونے کے بعد مذاکرات کی حتمی تاریخوں کا اعلان کیا جائے گا، دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے مفاد میں لڑ رہے ہیں، امریکہ کے ساتھ مشترکہ آپریشن کا مطلب معلومات کا تبادلہ بھی ہو سکتا ہے، تفصیلات وزارت دفاع ہی بتا سکتی ہے، شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ خود کریں گے، بھارت کے ساتھ کھلے ذہن کے ساتھ اور نتیجہ خیز بات چیت چاہتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان سیکرٹریز خارجہ سطح کے مذاکرات جلد ہوں گے، کشن گنگا ڈیم کا معاملہ عالمی ثالثی عدالت میں ہے، صدر زرداری 16 جون کو قازقستان میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا سلیم شہزاد کے قتل کی مذمت کرتے ہیں، معاملے کا وزیر اعظم نے نوٹس لیا ہے۔
واشنگٹن (ریڈیو نیوز) امریکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے پاکستان میں اہم شدت پسند کمانڈروں کا سراغ لگانے کےلئے امریکہ اور پاکستان کی مشترکہ انٹیلی جنس ٹیم بنائی جا رہی ہے۔ امریکی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی اور پاکستانی حکام کا کہناہے کہ مشترکہ ٹیم بنانے کا فیصلہ امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے پاکستان کو انتہائی مطلوب شدت پسند رہنماﺅں کی فہرست دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ٹیم میں زیادہ تر انٹیلی جنس افسران شامل ہوں گے۔ اگرچہ یہ نہیں بتایا گیا ٹیم کن شدت پسند رہنماﺅں کا سراغ لگائے گی تاہم پاکستان کو جو فہرست دی گئی ہے اس میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری، عطیہ عبدالرحمان، طالبان کے سربراہ ملا عمر، سراج الدین حقانی اور الیاس کاشمیری کے نام شامل ہیں۔ مشترکہ انٹیلی جنس ٹیم بنیادی طور پر اسامہ بن لادن کے کمپاﺅنڈ سے ملنے والی کمپیوٹر فائلوں اور تحریری مواد پر سی آئی اے کے تجزیوں اور اسامہ کے پڑوسیوں سے پاکستانی حکام کی تفتیش کے نتیجے میں سامنے آنےوالی معلومات پر کام کرےگی۔ سی آئی اے کی سربراہی میں مختلف ٹیمیں اب تک کمپاﺅنڈ سے ملنے والی 60 فیصد کمپیوٹر فائلوں اور تحریری مواد کا جائزہ لے چکی ہیں لیکن اب تک انہیں ایسی کوئی معلومات نہیں ملیں جن کی بنیاد پر کارروائی کی جا سکے۔
واشنگٹن (ریڈیو نیوز) امریکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے پاکستان میں اہم شدت پسند کمانڈروں کا سراغ لگانے کےلئے امریکہ اور پاکستان کی مشترکہ انٹیلی جنس ٹیم بنائی جا رہی ہے۔ امریکی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی اور پاکستانی حکام کا کہناہے کہ مشترکہ ٹیم بنانے کا فیصلہ امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے پاکستان کو انتہائی مطلوب شدت پسند رہنماﺅں کی فہرست دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ٹیم میں زیادہ تر انٹیلی جنس افسران شامل ہوں گے۔ اگرچہ یہ نہیں بتایا گیا ٹیم کن شدت پسند رہنماﺅں کا سراغ لگائے گی تاہم پاکستان کو جو فہرست دی گئی ہے اس میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری، عطیہ عبدالرحمان، طالبان کے سربراہ ملا عمر، سراج الدین حقانی اور الیاس کاشمیری کے نام شامل ہیں۔ مشترکہ انٹیلی جنس ٹیم بنیادی طور پر اسامہ بن لادن کے کمپاﺅنڈ سے ملنے والی کمپیوٹر فائلوں اور تحریری مواد پر سی آئی اے کے تجزیوں اور اسامہ کے پڑوسیوں سے پاکستانی حکام کی تفتیش کے نتیجے میں سامنے آنےوالی معلومات پر کام کرےگی۔ سی آئی اے کی سربراہی میں مختلف ٹیمیں اب تک کمپاﺅنڈ سے ملنے والی 60 فیصد کمپیوٹر فائلوں اور تحریری مواد کا جائزہ لے چکی ہیں لیکن اب تک انہیں ایسی کوئی معلومات نہیں ملیں جن کی بنیاد پر کارروائی کی جا سکے۔