واشنگٹن (ریڈیو نیوز) امریکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے پاکستان میں اہم شدت پسند کمانڈروں کا سراغ لگانے کےلئے امریکہ اور پاکستان کی مشترکہ انٹیلی جنس ٹیم بنائی جا رہی ہے۔ امریکی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی اور پاکستانی حکام کا کہناہے کہ مشترکہ ٹیم بنانے کا فیصلہ امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے پاکستان کو انتہائی مطلوب شدت پسند رہنماﺅں کی فہرست دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ٹیم میں زیادہ تر انٹیلی جنس افسران شامل ہوں گے۔ اگرچہ یہ نہیں بتایا گیا ٹیم کن شدت پسند رہنماﺅں کا سراغ لگائے گی تاہم پاکستان کو جو فہرست دی گئی ہے اس میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری، عطیہ عبدالرحمان، طالبان کے سربراہ ملا عمر، سراج الدین حقانی اور الیاس کاشمیری کے نام شامل ہیں۔ مشترکہ انٹیلی جنس ٹیم بنیادی طور پر اسامہ بن لادن کے کمپاﺅنڈ سے ملنے والی کمپیوٹر فائلوں اور تحریری مواد پر سی آئی اے کے تجزیوں اور اسامہ کے پڑوسیوں سے پاکستانی حکام کی تفتیش کے نتیجے میں سامنے آنےوالی معلومات پر کام کرےگی۔ سی آئی اے کی سربراہی میں مختلف ٹیمیں اب تک کمپاﺅنڈ سے ملنے والی 60 فیصد کمپیوٹر فائلوں اور تحریری مواد کا جائزہ لے چکی ہیں لیکن اب تک انہیں ایسی کوئی معلومات نہیں ملیں جن کی بنیاد پر کارروائی کی جا سکے۔
امریکہ سے معلومات کا تبادلہ پھر شدت پسندوں کیخلاف کارروائی ہو گی: ترجمان دفتر خارجہ‘ مشترکہ ٹیمیں بنائے جانے کی تصدیق ہو گئی: بی بی سی
Jun 03, 2011
واشنگٹن (ریڈیو نیوز) امریکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے پاکستان میں اہم شدت پسند کمانڈروں کا سراغ لگانے کےلئے امریکہ اور پاکستان کی مشترکہ انٹیلی جنس ٹیم بنائی جا رہی ہے۔ امریکی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی اور پاکستانی حکام کا کہناہے کہ مشترکہ ٹیم بنانے کا فیصلہ امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے پاکستان کو انتہائی مطلوب شدت پسند رہنماﺅں کی فہرست دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ٹیم میں زیادہ تر انٹیلی جنس افسران شامل ہوں گے۔ اگرچہ یہ نہیں بتایا گیا ٹیم کن شدت پسند رہنماﺅں کا سراغ لگائے گی تاہم پاکستان کو جو فہرست دی گئی ہے اس میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری، عطیہ عبدالرحمان، طالبان کے سربراہ ملا عمر، سراج الدین حقانی اور الیاس کاشمیری کے نام شامل ہیں۔ مشترکہ انٹیلی جنس ٹیم بنیادی طور پر اسامہ بن لادن کے کمپاﺅنڈ سے ملنے والی کمپیوٹر فائلوں اور تحریری مواد پر سی آئی اے کے تجزیوں اور اسامہ کے پڑوسیوں سے پاکستانی حکام کی تفتیش کے نتیجے میں سامنے آنےوالی معلومات پر کام کرےگی۔ سی آئی اے کی سربراہی میں مختلف ٹیمیں اب تک کمپاﺅنڈ سے ملنے والی 60 فیصد کمپیوٹر فائلوں اور تحریری مواد کا جائزہ لے چکی ہیں لیکن اب تک انہیں ایسی کوئی معلومات نہیں ملیں جن کی بنیاد پر کارروائی کی جا سکے۔