استنبول (آن لائن+اے ایف پی) ترک حکام کا کہنا ہے کہ استنبول اور ملک کے دیگر شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں میں شامل 939 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ان مظاہروں کا آغاز استنبول میں ایک عوامی پارک کی جگہ پر شاپنگ سینٹر کی تعمیر کا منصوبہ سامنے آنے کے بعد تین دن قبل ہوا تھا اور ان کا دائرہ انقرہ سمیت دیگر علاقوں تک پھیل گیا تھا۔ حکومت مخالف مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے دو دن بعد اب استنبول کے مرکزی تقسیم چوک سے پولیس کو ہٹا لیا گیا ہے اور وہاں پر مظاہرین کا قبضہ ہے۔ مظاہرین نے پولیس کے چوک خالی کرنے پر جشن منایا تاہم استنبول میں ہی بسکتاس کے علاقے میں گذشتہ شام پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہوا ہے جس میں پولیس نے دوبارہ آنسو گیس اور پانی کی تیز دھار سے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔ترک حکام کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں اناطولیہ، ازمیر اور قونیہ سمیت 90 مقامات پر حکومت مخالف مظاہرے ہوئے ہیں جن کے دوران پولیس سے تصادم میں بیسیوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ وزیرِ داخلہ معمر گلیر نے کہا کہ ان مظاہروں میں شامل 939 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ یہ ماضی قریب میں ترکی میں سب سے بڑے حکومت مخالف مظاہرے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ غازی پارک استنبول میں موجود چند سرسبز مقامات میں سے ایک ہے اور حکومت اس کے تحفظ کے لیے ان کی اپیلوں پر غور نہیں کر رہی۔ دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ پرتشدد واقعات میں دو افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ ہلاکتیں حکومتی اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہیں تاہم سرکاری طور پر ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی گئی۔ ادھر امریکہ اور برطانیہ نے کہا ہے کہ ترکی مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال فوری طور پر بند کر دے۔ دریں اثناءترکی میں مظاہرین کی حمایت اور ترک حکومت کی مخالفت میں امریکہ کے شہر نیویارک میں مظاہرہ کیا گیا۔ سینکڑوں مظاہرین مارچ کرتے ہوئے زکوٹی پارک میں جمع ہوئے اور ترک حکومت کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ بی بی سی کے مطابق استنبول میں سینکڑوں مظاہرین نے شہر کے وسط میں واقع تقسیم سکوائر پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے جبکہ انقرہ میں وزیراعظم کے دفتر کے قریب جمع ہونے والے ہزار کے قریب مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس آنسو گیس کا استعمال کیا ہے۔
ترکی مظاہرے