میاں نواز شریف کا سمجھوتوں والی حکمرانی سے ہٹ کر قومی اُمنگوں پر پورا اُترنے کا عہد

قوم توانائی کے بحران اور دہشتگردی کے عفریت سے فوری نجات چاہتی ہے


پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور نامزد وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ خود کرپشن کریں گے نہ کسی کو کرنے دیں گے۔ ملکی خزانہ لوٹنے والوں کا کڑا احتساب کیا جائے گا۔ اللہ نے ہمیں سمجھوتوں والی حکومت سے بچا لیا ہے، ہم سمجھوتوں پر اپنی حکومت بنانے کے بجائے باہر بیٹھنے کو ترجیح دیتے۔ گذشتہ روز اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے بطور وزیراعظم اپنی باضابطہ نامزدگی کے بعد پارٹی کے پارلیمانی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میاں نواز شریف نے کہا کہ خدا کے فضل سے آج پھر واضح اکثریت کے ساتھ پارلیمنٹ میں موجود ہیں، آپ سب جان لیں کہ اللہ تعالیٰ ہم سے کوئی بڑا کام لینا چاہتے ہیں اس لئے ہمیں قومی مفادات اور عوامی امنگوں پر پورا اترنا ہو گا۔ انہوں نے کہا آج ہمیں معیشت کے عدم استحکام کی صورت میں شدید بحران کا سامنا ہے جبکہ غربت، بے روزگاری اور دہشت گردی کی بنیادی وجہ خراب ترین معاشی صورتحال ہی ہے۔ ہم نے قوم پر موجود قرضوں اور خساروں کے بوجھ کو ختم کرنے کے لئے اپنی خواہشات کو قربان کرنا ہے۔ ہماری نیت صاف تھی اس لئے اللہ نے ہمیں نیک نیتی کا پھل دیا ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ آج ہم بیساکھیوں سے پاک حکومت قائم کرنے جا رہے ہیں۔
عوام نے سابقہ حکمرانوں کی بے ضابطگیوں، من مانیوں اور ان کے پیدا کردہ روٹی روزگار کے گھمبیر مسائل اور توانائی کے بحران کو پیش نظر رکھ کر ہی 11 مئی کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو مرکز اور پنجاب میں بھاری مینڈیٹ سے نوازا ہے جبکہ بلوچستان میں بھی حکومت سازی میں مسلم لیگ (ن) کا اہم کردار ہے اور بلوچستان اسمبلی میں موجود تقریباً تمام جماعتوں کے قائدین نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے لئے فیصلے کا اختیار میاں نواز شریف کو دے رکھا ہے اس صورتحال میں مسلم لیگ (ن) کو یقیناً مفاہمتوں اور سودے بازی پر مبنی ریاکارانہ سیاست کی جکڑ بندیوں کے بغیر قومی مینڈیٹ کی بنیاد پر ایک ایسی حکومت تشکیل دینے کا موقع مل رہا ہے جو ملکی اور قومی ایشوز پر ٹھوس فیصلے کرنے اور توانائی کے بحران سمیت ملک کو درپیش چیلنجوں سے نکالنے کی مستحکم پوزیشن میں ہوگی۔ یہ صورتحال میاں نواز شریف سے زیادہ ذمہ داری کا تقاضہ کرتی ہے جبکہ انہیں ملک کی سالمیت اور عوام کی خوشحالی سے متعلق معاملات پر جرا¿تِ رندانہ کے ساتھ دوٹوک فیصلے کرنا ہوں گے اور مصلحتوں، مفاہمتوں کی چادر لپیٹ کر کھلے ذہن کے ساتھ ملکی اور قومی مسائل کا ادراک کر تے ہوئے بے باک اور قابل عمل فیصلہ کرنا ہوں گے۔ اس تناظر میں میاں نواز شریف کا یہ کہنا بجا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے کوئی بڑا کام لینا چاہتے ہیں اس لئے وہ سمجھوتوں والی حکومت سے بچ گئے ہیں۔
ان کا یہ بیان یقینا مصائب و مشکلات میں گِھری قوم کے لئے امید کی ایک کرن ہے اور اب جبکہ وہ دو روز بعد 5 جون کو اپنی وزارتِ عظمیٰ کی تیسری ٹرم کا آغاز کرنے والے ہیں انہیں امورِ حکومت و مملکت میں ان تمام عوامل کو پیش نظر رکھنا ہوگا جو ملک کو توانائی کے سنگین مسائل کی جانب دھکیلنے، ملک میں خودکش حملوں اور دہشت گردی کی فضا ہموار کرنے، ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے تک پہنچانے اور پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کی کھیپ کی کھیپ پیدا کرنے کا باعث بنے ہیں ان تمام مسائل سے عہدہ براءہونے کیلئے میاں نواز شریف کی حکومت کو بغیر کسی لگی لپٹی کے، دوٹوک فیصلے کرنا ہوں گے اور عوام کے ساتھ کئے گئے وعدوں کو حقیقی معنوں میں پورا کرنا ہوگا۔ اس حوالے سے میاں نواز شریف اور ان کی پارٹی کے تھنک ٹینکس نے یقیناً اپنی ترجیحات کا تعین کر لیا ہُوا ہے اور میاں نواز شریف بھی خود معیشت کی بحالی اور استحکام کو اپنی اولین ترجیح بنا چکے ہیں جس کیلئے انہوں نے ایوانِ کارکنان تحریک پاکستان میں یومِ تکبیر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایٹمی دھماکوں کے بعد اب معاشی دھماکے کرنے کا عندیہ بھی دیا اس لئے انہیں یقیناً ادراک ہو گا کہ معاشی ترقی کی راہ میں کون کون سی رکاوٹیں حائل ہیں۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ معیشت کا جامد پہیہ چلانے کیلئے ہمیں سب سے پہلے صنعت کا پہیہ چلانا ہو گا جو گذشتہ حکومت کی بے ضابطگیوں اور قومی وسائل اپنی جیب میں ڈالنے کی روش سے توانائی کا بحران سنگین ہونے کے نتیجہ میںنہ صرف ابھی تک جامد پڑا ہے بلکہ توانائی کے بحران کے علاوہ سابق حکمرانوں کی ناقص حکمتِ عملی سے بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی فضا میں اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری کا عمل رکنے سے بھی ہماری صنعتی ترقی خواب بن کر رہ گئی ہے جبکہ یہی صورتحال ملک میں بے روزگاری کے پھیلاﺅ پر منتج ہوئی ہے اس لئے میاں نواز شریف اپنی تیسری ٹرم کے دوران بے شک عوام کیلئے دودھ کی نہریں نہ بہائیں مگر انہیں ملک کو توانائی کے بحران اور دہشت گردی کے ناسُور سے خلاصی دلا کر عوام کی خوشحالی کی منزل کا آغاز ضرور کرنا ہو گا۔
توانائی کا بحران حل کرنے کیلئے میاں نواز شریف کو کئی منصوبے اور متبادل منصوبے تجویز کئے جا چکے ہیں جن میں کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا کہیں ذکر اذکار تک موجود نہیں، وہ بے شک بجلی کی چوری، لائن لاسز پر قابو پا کر ،سرکاری محکموں اور حکومتی صفوں میں موجود بجلی بلوں کے بڑے بڑے ڈیفالٹرز سے وصولیاں کر کے اور اس کے ساتھ ساتھ واپڈا کے لاکھوں ملازمین کو مفت بجلی کی دی گئی سہولت واپس لے کر فوری طور پر بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کرا سکتے ہیں مگر بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مستقل نجات تو ملکی ضروریات کے مطابق بجلی کی پیداوار میں اضافہ کر کے ہی پائی جا سکتی ہے جس کے لئے واحد قابلِ عمل اور نسبتاً کم مہنگا منصوبہ کالا باغ ڈیم کی شکل میں فزیبلٹی کے مراحل سے گزرنے کے بعد اب عملی آغاز کے مراحل کا منتظر ہے۔ یہ منصوبہ ماضی میں حکمران طبقات کی مصلحتوں مفاہمتوں اور حکومت کی بقاءکیلئے سوداکاری کی سیاست کی نذر ہو کر فائلوں میں دب کر رہ گیا تھا جبکہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے اے این پی اور سندھی قوم پرستوں کو خوش کرنے کیلئے یہ اعلان بھی کر دیا تھا کہ ہم نے کالا باغ ڈیم کی فائل دریائے سندھ کے حوالے کر دی ہے، اب میاں نواز شریف کو خدا نے موقع دیا ہے جس کا وہ اظہار بھی کر رہے ہیں اور یہ بھی باور کرا رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان سے کوئی بڑا کام لینا چاہتے ہیں تو وہ اقتدار میں آتے ہی معاشی دھماکے کی فضا ہموار کرنے کیلئے بغیر کسی لگی لپٹی کے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا اعلان کر دیں جس کیلئے انہیں اب کسی بڑی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ عوام نے اپنے مینڈیٹ کے ذریعے کالا باغ ڈیم کے مخالفین کی سیاست کو دریائے سندھ میں بہا دیا ہے، اسی طرح انہیں اپنے واضح مینڈیٹ کے سہارے دہشت گردی کے عفریت سے نجات دلانے کے فوری اور ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے جبکہ ملکی اور قومی سالمیت کے تقاضے کے تحت بھی انہیں اس معاملہ میں جرا¿ت مندانہ اقدام اٹھانا ہو گا۔ اقتدار میں آنے سے پہلے وہ امریکی ڈرون حملوں کے خلاف سخت ردعمل ظاہر کرتے رہے ہیں اور وہ اپنے ذرائع سے امریکہ کو پیغام بھی پہنچا چکے ہیں کہ ڈرون حملے دہشت گردی میں کمی کے بجائے اس میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں جبکہ امریکہ نہ صرف ڈرون حملے برقرار رکھنے کی پالیسی پر قائم ہے بلکہ اسے عملی جامہ بھی پہنا رہا ہے اس لئے میاں نواز شریف کی حکومت کیلئے دوسرا بڑا چیلنج ڈرون حملے رکوانے کا ہو گا جس کے لئے ملک کی عدالتیں اور قوم بھی ان کے ساتھ ہے جبکہ خیبر پی کے میں تحریک انصاف کی حکومت بھی ڈرون حملوں کے خلاف وفاقی حکومت کے اقدامات کا ساتھ دینے کا اعلان کر چکی ہے چنانچہ میاں نواز شریف کو بطور وزیراعظم اس نازک ایشو پر فہم و فراست کے ساتھ کوئی ایسی راہ اختیار کرنا ہو گی کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ ملک کی تباہ حال معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے یقیناً ہم امریکہ اور اس کے اتحادی نیٹو ممالک کی ناراضگی مول نہیں لے سکتے نہ ہم عالمی تنہائی کے متحمل ہو سکتے ہیں اس لئے ہمیں امریکہ کے ساتھ کشیدگی بڑھائے بغیر ڈرون حملوں سے نجات حاصل کرنی ہے جو میاں نواز شریف کا سب سے بڑا امتحان ہے جبکہ اس امتحان میں بھی وہ مصلحتوں، مجبوریوں اور مفادات کے لبادے سے باہر نکل کر ایک ایسی قومی خارجہ پالیسی کے ذریعے ہی سرخرو ہو سکتے ہیں جو ملکی سالمیت اور قومی مفادات سے ہم آہنگ ہو۔ میاں نواز شریف کو اب بہرصورت ماضی جیسے من مانے فیصلوں اور اقدامات سے گریز کرنا ہو گا اور اپنے حاصل شدہ قومی مینڈیٹ کو ملک کی سلامتی اور قوم کی خوشحالی کے تقاضے نبھاتے ہوئے استعمال کرنا ہو گا۔ قومی مفاہمت کا جذبہ اپنی جگہ مگر اس سے قومی مفادات پر کوئی زد نہیں آنی چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن