لاہور (حافظ محمد عمران) پاکستان کرکٹ بورڈ کا نیا آئین کسی بھی طرح جمہوری اصولوں پر مبنی نہیں ہے اور کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا انتخاب قطعاً درست قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ان خیالات کا اظہار وقت نیوز کے پروگرام گیم بیٹ کے شرکاءنے کیا۔ سابق چیئرمین پی سی بی ظفر الطاف نے کہا کہ پی سی بی نے آئی سی سی کے ایجنڈے کو اپنا آئین قرار دیکر خود ساختہ انتخاب کو درست قرار دے دیا ہے حالانکہ یہ ہر لحاظ سے غیر جمہوری ہے۔ ایسا کہیں نہیں ہوتا کہ آپ اپنی مرضی کے افراد سے اپنا انتخاب کروا لیں اور پھر یہ کہتے پھریں کہ اگر اس میں مداخلت کی گئی تو آئی سی سی ہم پر پابندی لگا دے گی۔ پی سی بی گورننگ بورڈ کے عہدیدار چیئرمین کی مداخلت کیوں کریں گے، یہ طریقہ¿ کار کسی طرح بھی درست نہیں۔ سابق صدر ملتان ریجن میاں منیر نے کہا کہ پی سی بی کے چیئرمین کا انتخاب بالکل غیر جمہوری ہے اس کے لئے کوئی طریقہ¿ کار وضع کیا گیا نہ ہی اس آئین کو ریجنز سے منظور کرایا گیا بلکہ چور دروازے سے انتخاب کروایا گیا۔ ممبر گورننگ بورڈ پی سی بی شکیل شیخ نے کہا کہ پی سی بی کا آئین چیئرمین ذکاءاشرف نے نہیں بنایا۔ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور عدالت کے فیصلے کو ہم پوری طرح تسلیم کریں گے۔ سپورٹس جرنلسٹ کامران امجد خان نے کہا کہ پی سی بی نے 9 اہم ریجنز پر ایڈہاک لگا رکھی ہے اور صرف اپنے حمایت یافتہ ریجنز کو ہی نمائندگی کا اختیار دے رکھا ہے۔ اسے جمہوری قرار دیا جا رہا ہے۔ سابق صدر ایبٹ آباد ریجن عامر نواب نے کہا کہ الیکشن، الیکشن کمشنر کی سرپرستی میں ہوتا ہے یہ کیسا انتخاب ہے جس کے لئے کوئی مجاز اتھارٹی ہی نہیں تھی۔ میجر (ر) ندیم سڈل نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ جمہوریت کے نام پر غیر جمہوری کام کر رہا ہے۔