زرعی شعبہ کے بنیادی ڈھانچہ کیلئے بجٹ میں فنڈز مختص کئے جائیں: احمد جواد

اسلام آباد (اے پی پی) ہارولیسٹ ٹریڈنگ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر احمد جواد نے کہاہے کہ زرعی شعبہ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی کے لئے آئندہ بجٹ میں خاطر خواہ فنڈز مختص کئے جائیں پاکستان کی اقتصادی ترقی کا انحصار زرعی شعبہ کی ترقی سے وابستہ ہے، ملک میں زرعی شعبہ کے انفراسٹرکچر کی بہتری سے تجارتی خسارے کو کم کرکے ادائیگیوں کا توازن ملک کے حق میں کیا جاسکتا ہے ۔ اتوار کو ’اے پی پی‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جدید ترین کولڈ سٹوریج کی تعمیر تجزیاتی لیبارٹریوں ‘ فصل کی برداشت کے نقصانات کے خاتمہ اور گندم کے ذخیرہ کے لئے معیاری گوداموں کی تعمیر وقت کی اہم ضرورت ہے۔ جس کے لئے آئندہ مالی سال 2013-14ءکے بجٹ میں مناسب فنڈز مختص کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فصل پکنے کے بعد کے نقصان بہت زیادہ ہیں عالمی سطح پر برداشت کے نقصانات سے موازنہ کیا جائے تو پاکستان میں پوسٹ ہارو یسٹ نقصانات کی شرح 40 تا 80فیصد تک ہے۔ احمد جواد نے بتایا کہ ملک میں گنے کی فی ایکڑ پیداوار عالمی پیداوار کے مقابلہ میں 40 فیصد تک کم ہے جبکہ گندم کی پیداور 20 فیصد ‘ غیر باسمتی چاولوں کی پیداوار 40 فیصد ‘ کپاس کی پیداوار 20 فیصد اور دودھ کی فی جانور پیداوار عالمی پیداوار کے مقابلہ میں 90 فیصد تک کم حاصل کی جارہی ہے کم پیداوار کی وجہ سے کاشت کاروں کی آمدنی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ملک میں کولڈ سٹوریج کی سہولیات میں اضافہ اور جدید زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دیکر فی ایکڑ پیداوار میں کئی گنا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ جس سے نہ صرف زرعی شعبہ کی کارکردگی اور پیداور میں اضافہ ہوگا بلکہ بے روزگاری کے خاتمہ میں بھی مدد ملے گی۔ احمد جواد نے کہا کہ زرعی شعبہ کی ترقی سے دیہاتوں سے شہروں کی جانب نقل مکانی پر بھی قابو پایا جاسکتا ہے انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شعبہ کے انفراسٹرکچر کی تعمیر و ترقی کے لئے فنڈز مختص کئے جائیں تاکہ تجارتی خسارے کو کم کرکے ملکی معیشت کے استحکام میں مدد حاصل کی جاسکے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...