بہاولپور (رائٹرز) بہاولپور میں پولیس نے دو مشتبہ چوروں کے بائیں ہاتھ کاٹ ڈالے۔ 38 سالہ غلام مصطفی اور 42 سالہ لیاقت علی نے بتایا کہ پولیس ان سے بجلی کے تار اور موبائل فونز چوری کرنے کا اعتراف کرانا چاہتا تھا ان کے انکار پر پولیس اہلکاروں نے تیز دھار آلے سے ان کے ہاتھ کاٹ دیئیہ ہسپتال میں زیر علاج غلام مصطفی نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ چارپانچ پولیس اہلکاروں نے مجھے زمین پر گرایا اور میرا بایاں ہاتھ کاٹ دیا۔ شدید تکلیف کے باعث میں بیہوش ہو گیا اس نے بتایا کہ مجھے اور لیاقت کو 8 روز قبل مقامی افراد کی جانب سے چوری کے جھوٹے الزام پر گرفتار کیا گیا تھا پولیس نے ہم پر بری طرح تشدد کیا اور جمعہ کے روز ہمارے ہاتھ کاٹ ڈالے۔ ادھر پولیس اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ملزموں نے حود بلیڈ سے خودکشی کی کوشش کے دوران اپنے ہاتھ کاٹے ہیں۔ دوسری طرف ہسپتال کے میڈیکل سٹاف کا کہنا ہے کہ دو پولیس اہلکار انہیں ہسپتال لیکر آئے تھے جبکہ ان کے ہاتھ 8 گھنٹے پہلے کاٹے گئے تھے اور دونوں کا خاصا خون بہہ چکا تھا۔ ایمرجنسی وارڈ کے سربراہ عامر احمد نے بتایا کہ ہاتھوں کو کلہاڑی یا اس طرح کے کسی ہتھیار سے کاٹا گیا۔ زخموں کی نوعیت ایسی نہیں کہ کہا جائے، انہوں نے اپنے ہاتھ خود کاٹے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ غلام مصطفٰی کا ہاتھ بازو سے الگ تھا اور پولیس اہلکاروں نے ایک پلاسٹک کی تھیلی میں ڈالا ہوا تھا جبکہ لیاقت کا ہاتھ بازو کے ساتھ لٹک رہا تھا۔ ریجنل پولیس کی خاتون ترجمان نبیلہ غضنفر نے پولیس کے ہاتھ کاٹنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ملازموں کے ہاتھ مقامی لوگوں نے کاٹے ہیں۔ ان لوگوں نے دونوں کو چوری کرتے ہوئے پکڑا تھا۔ ترجمان کے مطابق پولیس نے دونوں کو بچایا اورہسپتال داخل کر ایا۔