واشنگٹن، لندن، دوحہ (این این آئی+ بی بی سی) امریکہ نے کہا ہے کہ گوانتاموبے جیل سے رہا کیے گئے افغان طالبان امریکہ کیلئے خطرہ ہیں اور نہ ہی ان کی رہائی سے کسی کی جان خطرے میں ڈالی ہے۔ مذاکرات کے بارے میں نہ کانگریس کو بتایا گیا اور نہ ہی افغان صدر حامد کرزئی کو مطلع کیا گیا کیونکہ مغوی فوج کی جان خطرے میں بھی تھی اس لیے جلد از جلد رہائی چاہتے تھے۔ وائٹ ہائوس کے ترجمان جے کارنی نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ امریکی فوجی کی رہائی کیلئے طالبان سے مذاکرات کو خفیہ رکھا گیا۔ ادھر برطانوی میڈیا نے کہا ہے کہ افغان حکومت نے طالبان اور امریکہ کے درمیان یرغمال امریکی فوجی کی رہائی پر ناراضی کا اظہار کیا ہے اور اندرون خانہ شاید یہی ردعمل پاکستان کا بھی ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی اعلان کہ وہ 2016 ء تک تمام فوجی افغانستان سے نکال دے گا، طالبان کو اس بات پر راضی کرنے میں مدد دے گا کہ وہ اسے اپنا دشمن تصور کرنے کا درجہ تبدیل کر دے۔ قطر میں مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولوی نیک محمد نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دوران پاکستان اور نہ ہی افغانستان کو اس کا علم تھا جب قیدیوں کا تبادلہ ہو گیا تو پھر یہ خبر عام کی گئی۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ایک انٹرویو میں قطر میں مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولوی نیک محمد نے کہا کہ امریکی قیدی فوجی کے تبادلے کیلئے محض محدود وقت کیلئے خوست کے محدود علاقے میں جنگ بندی ہوئی تاکہ امریکی ہیلی کاپٹر میں آ کر ایک قبائلی سردار کے مکان سے اپنے ساتھی کو لے جائیں۔
طالبان رہنما امریکہ کیلئے خطرہ نہیں، مذاکرات کو خفیہ رکھا گیا: وائٹ ہائوس
Jun 03, 2014