چین نے بھارتی اعتراضات مسترد کردیئے: نواز شریف: اقتصادی راہداری دشمنوں کو کھٹک رہی ہے، سازشیں ناکام بنادینگے: آل پارٹیز کانفرنس

کوئٹہ (بیورو رپورٹ/بی بی سی/نوائے وقت رپورٹ)وزیراعظم میاں نوازشریف کی صدارت میں سانحہ مستونگ کے بارے میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کوئٹہ میں ہوا اجلاس کے اختتام پر اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق کانفرنس میں ملک اور صوبہ کی نمائندہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی اور سانحہ مستونگ کی مذمت کی گئی اور اس میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔کانفرنس کے شرکاء نے اتفاق کیا کہ سانحہ مستونگ، پشاور اور صفورا گوٹھ کراچی میں ہونے والے المناک واقعات کی طرح ایک قومی سانحہ ہے جس پر تمام پاکستانی قوم کو دکھ پہنچا ہے، دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائی کی مذمت کی گئی اور واقعہ کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ کانفرنس کے شرکاء نے بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال پر غور کیا اور بہتری کے لئے تجاویز پیش کیں۔ اس بات پر مکمل اتفاق رائے تھا کہ ملک دشمن قوتیں اپنے بیرونی آقاؤں کے اشارے پر بلوچستان کے حالات خراب کررہی ہیں۔ اس عزم کا اعادہ بھی کیا گیا کہ دہشت گردی کی کارروائیوں اور بیرونی سازشوں کو ہرقیمت پر ناکام بنایا جائے گا، کانفرنس کے شرکاء اس بات پر متفق ہیں کہ گوادر کاشغر اقتصادی راہداری پاکستان دشمنوں کی نظر میں کانٹے کی طرح کھٹک رہی ہے اور وہ اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔ مستونگ بلوچستان میں صدیوں سے مل جل کر رہنے والی برادر اقوام اور قبائل کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے اور انہیں آپس میں دست وگریباں کرنے کی سازش تھی جسے صوبہ کے عوام نے باہمی اتحادواتفاق کے ذریعہ ناکام بنادیا جس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ کانفرنس کے شرکاء نے صوبہ کی سیاسی قیادت کی بالغ نظری کو سراہا اور اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ صوبے کی سیاسی قیادت نے عوام کی معاونت اور خاص طور سے شہیدوں کے ورثاء کے تعاون سے اقوام اور قبائل کو باہم دست وگریباں کرنے کی گھناؤنی سازش کو ناکام بنادیا۔ کانفرنس نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ سیاسی وعسکری قیادت ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نہ صرف پرعزم بلکہ ایک صفحے پر ہے اور دہشت گردی اور دہشت گردوں کے مکمل خاتمے پر سب کے درمیان مکمل اتفاق رائے موجود ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے سانحہ مستونگ میں ملکی اور غیر ملکی عناصر ملوث ہو سکتے ہیں، دشمن گھناؤنی کارروائیوں سے قوم کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے پر بھارتی مخالفت سے اس عزائم اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے، دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ہر قیمت پر ختم کردیا جائے گا، ضرب عضب کے بعد دہشت گرد بوریا بستر سمیٹ کر بھاگ گئے،آئی ڈی پیز واپس اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں، قومی اتفاق رائے اور یکجہتی سے ملک دشمن عناصر کے عزائم خاک میں ملائیں گے، ملک بھر میں جہاں بھی دہشت گردی اور امن وامان کا مسئلہ ہے وہاں حکومت متحرک کردار ادا کررہی ہے اور ہمیں کامل یقین ہے کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں بلوچستان سمیت ملک بھر میں حالات معمول پر آجائیں گے اور دہشت گردی کی تمام اقسام کا خاتمہ کردیا جائے گا۔ اس جنگ میں ملک کو اقتصادی میدان میں لگ بھگ 110بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا اس کے باوجود ہم نے دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات کیئے اور ان اقدامات پر ڈٹے رہیں گے چاہئے جتنی بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔ اقتصادی راہداری ایک بہت بڑا منصوبہ ہے جس سے پاکستان میں 46ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی اس منصوبے کے تحت 10ہزار میگا واٹ کے برقی منصوبے بھی بنائے جائیں گے، پاکستان کی اس متوقع ترقی کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے تمام دشمن یکجا ہوگئے ہیں ،ملکی اور غیر ملکی عناصر اپنے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے پاکستان میں موجود اپنی ڈوریاں ہلاتے ہیں جس سے سانحہ مستونگ جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں، اس واقعہ نے پاکستان دشمن قوتوں کے عزائم کو واضح کردیاہے لیکن ہم قومی یکجہتی کے ذریعے ایسے تمام عزائم کوناکام بنا دیں گے۔ وزیراعظم نے بلوچستان کی سیاسی قیادت مذہبی اور قوم پرست رہنمائوں کی جانب سے بے مثال یکجہتی، صبروتحمل اور برداشت پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دشمن ہمیں آپس میں لڑانا چاہتے ہیں اگر صوبے کی سیاسی قیادت اور لواحقین صبروتحمل کا مظاہرہ نہ کرتے تو صوبے میں بدامنی پھیلنے کا خطرہ موجود تھا جسے سیاسی مذہبی قیاد ت نے فہم وفراست سے روک لیا اور مٹھی بھر شرارتی عناصر کے مذموم مقاصد کو ناکام بنا دیا، انہوں نے کہا سکیورٹی کے معاملات پر سیاسی وعسکری قیادت یکجا ہے، صوبائی حکومت نے بحالی امن کے لیے موثر اقدامات اٹھائے ہیں جس کے لیے تمام سیاسی قیادت خصوصاً وزیراعلیٰ بلوچستان اور انکی کابینہ شاباش کی مستحق ہے۔ ہم میچور سیاست کی طرف جارہے ہیں، نیشنل ایکشن پلان اقتصادی راہداری سمیت تمام قومی فیصلہ سازی پر یکجہتی اس کی واضح دلیل ہے۔ بی بی سی کے مطابق وزیراعظم نے اقتصادی راہداری کے منصوبے پر بھارت کے بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیان نے بھارت کے خطے میں اپنی حاکمیت قائم کرنے کے ارادوں کو آشکار کر دیا۔ چین کے تعاون سے بننے والے اقتصادی راہداری منصوبے پر بھارت کے اعتراضات کو رد کرنے پر پاکستان کے وزیر اعظم نے چین کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ دشمن پاک چین اقتصادی راہ داری منصوبے کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، دشمن کا مقصد بلوچستان میں آپس کی لڑائی پھیلانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ مستونگ افسوسناک واقعہ ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے، دشمن قوم کو تقسیم کرنا چاہتا ہے، اچھے دنوں کی واپسی کی کوشش میں سیاسی اور فوجی لوگ سب شامل ہیں، وزیراعظم نے کہا کہ مجھے بڑی خوشی ہے اس بات کی کہ اقتصادی راہداری پر سب پارٹیوں نے اتفاق کیا سب ہی میچور سیاست کی طرف جا رہے ہیں، ہماری یکجہتی کو ہمارے دشمن سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، کچھ پتہ نہیں کہ ان کے پیچھے کس قسم کے عناصر ہیں، یہ لوگ ملکی ہیں یا غیر ملکی یا ایسے جن کا اپنا ایجنڈا ہے، دہشتگردی کیخلاف جو بھی بڑے فیصلہ کئے انہیں پورا کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک دشمن قوتیں بیرونی آقاؤں کے اشارے پر بلوچستان کے حالات خراب کر رہی ہیں دہشت گردی کی کارروائیوں اور بیرونی سازشوں کو ہر قیمت پر ناکام بنایا جائے گا۔ صباح نیوز کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پر اعتراضات اٹھائے مگر چینی قیادت نے ان اعتراضات کو مسترد کردیا۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کو ہمارے دشمن سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ چند عناصر پاکستان کو تباہی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں ہم ملک کو تباہی کی طرف نہیں جانے دیں گے۔ کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات میں جتنا خون خرابہ، لڑائی مار کٹائی اور دھینگا مشتی ہوئی شاید پہلے کبھی ہوئی ہو۔ وزیراعظم نے کہا اس میں کوئی شبہ نہیں کہ حالات پہلے سے بہتر ہوئے ابھی کافی گنجائش موجود ہے ہمارے مخالفین کو یہ چیز نہیں بھاتی۔ ہمیں آئندہ اور زیادہ احتیاط کرنا پڑے گی۔ اے پی سی میں بی این پی مینگل اور بی این پی عوامی کے نمائندے شریک نہیں ہوئے۔ وزیراعظم نے گورنر ہائوس میں امن و امان کے حوالے سے بھی اجلاسکی صدارت کی۔ وزیراعظم میاں نواز شریف کی کوئٹہ آمد کے موقع پر ریڈ زون کی طرف جانے والے راستے کو مکمل طورپر کنٹینر سے بند کردیا تھا۔ اجلاس شروع ہونے سے قبل سانحہ کھڈ کوچہ میں شہید ہونے والوں کے لئے دعا مغفرت کی گئی۔ آل پارٹیز کانفرنس اور امن امان سے متعلق ہونے والے دونوں خصوصی اجلاسوں میں شرکت کے بعد وزیر اعظم خصوصی طیارے میں کوئٹہ سے اسلام آباد پہنچ گئے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...