اسلام آباد + لاہور + پشاور (نوائے وقت رپورٹ + بیورو رپورٹ + ایجنسیاں + خصوصی نامہ نگار) عمران خان نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں اتنا بڑا بلدیاتی الیکشن نہیں ہوا جیسا خیبرپی کے میں ہوا، دھاندلی کے الزامات پر صوبے میں فوج کی نگرانی میں دوبارہ بلدیاتی الیکشن کرانے کیلئے تیار ہیں۔ جوڈیشل کمشن کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ خیبرپی کے بلدیاتی الیکشن میں تمام جماعتوں نے حصہ لیا۔ تحریک انصاف نے اکثریت حاصل کی تو دھاندلی کا شور مچایا گیا۔ الیکشن کمشن خود فیصلہ کرے اگر الیکشن ٹھیک نہیں ہوا تو ہم فوج کی نگرانی میں دوبارہ الیکشن کرانے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے الیکشن کمشن کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ شفاف انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت کی نہیں بلکہ الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے۔ جماعت اسلامی کی طرف سے بھی دھاندلی کے الزامات پر صدمہ پہنچا ہے۔ بلدیاتی انتخابات دوبارہ کرانے کے لیے تیار ہیں، پیشگوئی کرتا ہوں کہ پہلے سے زیادہ ووٹ ملیں گے۔ پورے صوبے میں یا جن مخصوص پولنگ سٹیشنز پر دھاندلی کے الزامات ہیں وہاں دوبارہ بلدیاتی انتخابات کرا لئے جائیں، ہم جیتنے کے باوجود عدالت میں چیلنج نہیں کریں گے، نجم سیٹھی نے جوڈیشل کمشن میں تسلیم کیا کہ 6 سے 7 دن میرے اختیار میں کچھ نہیں تھا، بیوروکریسی کو احکامات ماڈل ٹائون سے آرہے تھے، شفاف الیکشن کرانا نگران حکومت کی ذمہ داری تھی، نجم سیٹھی نے استعفیٰ کیوں نہیں دیا، الیکشن ٹربیونل میں سماعت کے دوران نادرا چیئرمین کے ملک سے باہر جانے کو چیلنج کریں گے۔ انتخابات کرانا خیبر پی کے حکومت کا کام نہیں الیکشن کمشن کا تھا۔ الیکشن کمشن کا بھی کوئی قصور نہیں تھا بلدیاتی انتخابات میں ایک ایک شخص نے 7,7 بیلٹ پیپرز ڈالنے تھے جبکہ عام انتخابات میں 2,2 ڈالنے ہوتے ہیں اس وجہ سے وقت لگا اور بدنظمی پیدا ہوئی۔ بلدیاتی انتخابات میں تمام جماعتوں نے ہمارے خلاف مل کر الیکشن لڑا ہم اکیلے تھے مگر پھر بھی جیت گئے۔ ایک انٹرویو میں عمران نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو دھرنے کی ضرورت نہیں، دوبارہ بلدیاتی الیکشن کے لئے ایک آپشن یہ ہے کہ خیبر پی کے میں دوبارہ بلدیاتی الیکشن کرانا ہے۔ دوسرا آپشن جوحلقے متنازعہ ہیں صرف ان میں ری الیکشن ہے۔ ہم نے الیکشن کمشن کے ماتحت پولیس اور انتظامیہ کر دی تھی۔ ماڈل ٹائون کے ذمہ دار کو وزیرلگا دیا گیا۔ دھاندلی اور قتل کا معاملہ الگ الگ ہے۔ 1970ء کے سوا تمام الیکشنز میں دھاندلی ہوئی، دھاندلی سے فائدہ اٹھانے والے میاں برادران ہیں۔ علی امین گنڈاپور پر الزام ثابت ہوتا ہے تو استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ خیبر پی کے پولیس پر افسوس ہوا جو چپ کرکے دیکھتی رہی۔ دھاندلی کا ایک طریقہ لوگوں کو ووٹ دینے سے روکنا بھی ہے۔ اے این پی کے صدر اسفندیار ولی نے کہا ہے کہ بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی ہوئی عمران خان اسے تسلیم کیوں نہیں کرتے یہ کہہ دینا کہ دھاندلی ہوئی کافی نہیں۔ عمران نے دھاندلی تسلیم کرلی،وہ اپنے پیمانے کے مطابق صوبائی حکومت تحلیل کریں۔ صوبائی اسمبلی اور بلدیاتی انتخابات دوبارہ کرائیں پتہ چل جائیگا کس کے سر پر کتنے بال ہیں۔ یہی نہیں ری الیکشن آرمی کی نگرانی میں ہوں۔ ایک بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان کی چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے پہلی شرط یہ ہے کہ الیکشن میں سرکاری مشینری استعمال کرنے والوں کو پارٹی سے نکال دیا جائے۔ دوسری شرط یہ ہے کہ انتخابی نتائج چوری کرنے والوں کو دوبارہ پارٹی ٹکٹ نہ دیئے جائیں جبکہ مرضی کے نتائج حاصل کرنے والے چار کے ٹولے کو بھی منظر عام پر لایا جائے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے عمران خان بیان بازی کی بجائے دوبارہ الیکشن کرانے کے اعلان پر عمل کرائیں۔ خیبر پی کے میں ہر پولنگ سٹیشن میں کیمرے نصب کئے جائیں۔ عمران خان دھاندلی میں ملوث وزیراعلیٰ سے استعفیٰ لیں۔ خصوصی نامہ نگار کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ٹیلی فون رابطہ کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ انتخابی عمل صاف شفاف ہونا چاہئے۔ دھاندلی کی شکایات کا ازالہ ہونا چاہئے۔ پرویز خٹک نے سراج الحق کو بتایا انہوں نے چیف سیکرٹری خیبر پی کے کو ہدایت کی ہے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی یا گڑبڑ کے واقعات کے حوالے سے تمام تر ریکارڈ جمع کیا جائے۔ جماعت اسلامی کے سینئر رہنما لیاقت بلوچ نے نجی ٹی وی پر انٹرویو میں کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں بدنظمی ہوئی ہے ہم صوبائی حکومت میں اتحاد سے مطمئن ہیں لیکن اگر انتخابات میں بدنظمی ہوئی جس کی نشاندہی ہوچکی ہے تو اس کو سامنے لانا چاہئے، دوبارہ انتخابات کے بارے میں عمران خان کی پیشکش پر انہوں نے کہا کہ دوبارہ انتخابات کا فیصلہ حکومت، کابینہ یا پارلیمنٹ کرسکتی ہے۔ وزیراعلیٰ چیف جسٹس خیبر پی کے کی نگرانی میں تحقیقاتی کمشن بنادیں۔ خیبر پی کے میں تحریک انصاف حکومت کی ایک اور اتحادی جماعت عوامی جمہوری اتحادبھی کھل کرسامنے آگئی اورالزام لگایاکہ عوامی نیشنل پارٹی نے الیکشن میںصوبائی حکومت کی غیرجانبداری کا بھرپور فائدہ اٹھاکرمتعلقہ افسروں سے مک مکاکرکے ضلع صوابی میں نہ صرف بدترین دھاندلی کی ہے بلکہ عوام کے مینڈیٹ کوچھین کراپنی60سالہ نام نہاد خدمات کاجشن منارہی ہے جوکہ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے اور ان کا مذاق اڑانے سے کم نہیںہے۔ ہم کسی سے ڈرنے اور جھکنے والے نہیں ہیں ہم عوام کا مینڈیٹ چوری کرنے والوں کو جشن منانے اور اپنی دھاندلی سے حاصل ہونے والی کامیابی کوناکامی میں بدلنے تک چین سے نہیں بیٹھیںگے۔وفاقی وزیر ہاوسنگ و تعمیرات اکرم خان درانی نے کہا ہے کہ خیبر پی کے کے بلدیاتی انتخابات میں شدید بد نظمی اور بد ترین دھاندلی کی گئی 4ماہ اسلام آباد میں دھاندلی کا شور مچانے والوں نے دھاندلی کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ انتخابات سے پہلے پی ٹی آئی کے امیدواروں نے نتائج فکس کر رکھے تھے جس پر 10، 10 لاکھ روپے شرطیں لگائی گئی تھیں۔