خشک دودھ پر درآمدی ڈیوٹی 100 فیصد بڑھائی جائے : کسان اتحاد

Jun 03, 2015

لاہور(نیوز رپورٹر)کسان اتحاد کے مرکزی صدر خالد محمود کھوکھر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خشک دودھ کی درآمد پر ڈیوٹی کی شرح 100فیصد کرکے مقامی مویشی پال کسانوں کو تباہی سے بچایا جائے۔ لاہورپریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ درآمد ی خشک دودھ کی بے دریغ درآمد اور اور 20سے 25فیصدکی کم شرح کی ڈیوٹی کی بناپر کمرشل خریداروں مثلاً ڈیری کمپنیاں، مٹھائی، بیکری اور آئسکریم بنانے والوں نے مویشی پال کسانوں سے تازہ دودھ لینا بند یا بہت کم کردیا۔ سستے اور غیر معیاری درآمدی خشک دودھ کو دکاندار اور گوالے بھی مصنوعی دودھ تیار کرنے میں استعمال کررہے ہیں۔ کسانوں کو اوسطاً 40روپے فی لیٹر قیمت مل رہی ہے جبکہ جنوبی پنجاب کے کسان 38 روپے فی لیٹر کی قیمت بھی بمشکل لے پارہے ہیں۔تاہم دوسری جانب صارفین کو دودھ فی لیٹر 90روپے سے 110روپے تک فروخت کیا جارہا ہے۔انہوں نے بتایاکہ کسان وہ بدقسمت لوگ ہیں جن کے خالص دودھ سے صنعت کار کا پانی مہنگا ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں زرعی مداخل پر جی ایس ٹی عائد ہے جبکہ ہمسایہ ملک بھارت میں نا صرف کہ کوئی ٹیکس نہیں بلکہ کسانوں کو 120 کھرب روپے کی سبسڈی فراہم کی جاتی ہے اور بجلی تقریباً مفت فراہم کی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت نے درآمدی خشک دودھ پر 68فیصد ڈیوٹی عائد کرکے اپنے کسانوں کو تحفظ فراہم کیا جبکہ ترکی کی حکومت نے درآمدی خشک دودھ پر 180فیصد ڈیوٹی عائد کرکے اپنے ملک کو دودھ کی پیداوار میں خود کفیل بنانے کے علاوہ ترکی کو دودھ برآمد کرنے والا ملک بنا دیا۔

مزیدخبریں