اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں اردوکو سرکاری زبان کا درجہ دینے سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے وفاق کی پیشرفت رپورٹ مسترد کردی ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو حکم دیا ہے کہ وہ آئندہ سماعت پر عدالت کو بتائیں کہ معاملے میں غفلت کا مظاہرہ کرنے والے کون ذمہ دار ہیں ؟ گزشتہ 27سال میں حکومت نے اردو کو قومی زبان قرار دینے کے لئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے قوم کے ساتھ مذاق بند کیا جائے، 1973ء کے آئین میں طے کردیا گیا تھا کہ پندرہ سال کے اندر اندر حکومت ایساکرنے کی پابند ہوگی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت کی تو اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اردو کو قومی زبان کا درجہ دینے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، رپورٹ سے متعلق سیکرٹری اطلاعات اعظم خان نے کہا کہ 6 سے 9ماہ کے اندر اقدامات مکمل کئے جائیں گے سرکاری ریکارڈ کا ڈیٹا اردو میں کرنے کیلئے بندے ہائر کئے گئے ہیں ، نادرا تمام یوٹیلٹی بل اردو زبان میں چھاپے گا، تمام سرکاری تقریبات کی زبان بھی اردو ہوگی جبکہ بیرون ملک دوروں کے دوران وزراء اردو میں تقریر کریں تاہم ترجمہ کی سہولت ہوگی ،سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں سائن بورڈ اردو میں ہوں گے۔ نصاب کے لئے ماہرین کی کمیٹی بنائی جائے گی جو اردو نصاب تیار کرے گی، اس ضمن میں سیکرٹری وزارت اطلاعات و نشریات کی سربراہی میں کمیٹی قائم ہو چکی ہے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ اعظم صاحب یہ کیس کے ساتھ مذاق کررہے ہیں، ترقی یافتہ ممالک نے انگریزی کے دور پر ترقی کی؟۔ عدالت نے رپورٹ مسترد کرتے ہوئے تازہ تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔