اسلام آباد + پشاور + لاہور (نوائے وقت رپورٹ + خبر نگار + نامہ نگاران) اسلام آباد، راولپنڈی اور خیبرپی کے میں تیز آندھی اور طوفانی بارشوں کے نتیجہ میں پیش آنے والے حادثات میں مرنے والوں کی تعداد 40ہو گئی جبکہ 200 زخمی ہوئے، کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں بجلی بحال نہیں کی جاسکی۔ سی ڈی اے حکام کے مطابق آندھی کے بعد بحالی کے کاموں میں ایک سے دو دن لگ سکتے ہیں۔ سڑکوں پر گرنے والے درخت اور سائن بورڈز اٹھانے کا کام دوسرے روز بھی جاری رہا۔ اسلام آباد میں 11افراد جاں بحق اور 69زخمی ہوئے راولپنڈی میں 19افراد جاں بحق اور 122زخمی ہوئے۔ خیبرپی کے میں پشاور مردان، نوشہرہ اور دیگر علاقوں میں بارشوں سے 6 افراد کے مرنے کی اطلاعات ملی ہیں۔ زخمی افراد کو جڑواں شہروں کے مختلف ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔ اسلام آباد کے علاقوں شہزاد ٹائون، آئی ایٹ، آئی نائن اور آئی ٹین کے مختلف علاقوں میں بجلی تاحال بحال نہیں ہوسکی۔ آندھی اور طوفان سے آئیسکو کا آپریشن متاثر ہوا۔ تیز آندھی اور طوفان کے باعث بجلی کے تار، ٹرانسفارمرز، درخت اور گھروں کی دیواریں اور چھتیں گر گئیں جبکہ متعدد گاڑیاں بھی درخت اور بجلی کے کھمبے گرنے سے تباہ ہو گئیں۔ راولپنڈی میں 2 میٹروبس سٹیشنز کی چھتیں اڑ گئیں درختوں کی ٹہنیاں، پتھر لگنے سے کئی بسوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ جمعرات کے روز ان بسوں کی مرمت شروع کر دی گئی تاہم میٹرو بس سروس معمول کے مطابق رواں دواں رہی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد میں بدھ کی رات آنے والے طوفان نے دورانیئے کا نیا ریکارڈ قائم کیا محکمہ کے سینئر افسر حنیف نے بی بی سی کو بتایا کہ عموماً اس موسم میں آنے والی آندھی کا دورانیہ15 منٹ اور رفتار 80 سے 100 کلومیٹر ہوتی ہے لیکن بدھ کو یہ طوفان آدھ گھنٹہ سے زائد وقت تک جاری رہا۔ دوسری طرف وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے طوفان کے باعث راولپنڈی اسلام آباد اور دیگر شہروں میں ہونے والے نقصانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کو علاج کی بہتر سہولیات اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کام جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وفاقی حکومت نے طوفان اور بارش سے راولپنڈی اسلام آباد میں ہلاک ہونے والوں کے ورثا کو فی کس 5 لاکھ شدید زخمیوں کو 75 معمولی زخمیوں کو 25 ہزار روپے امداد دینے کا اعلان کیا ہے اس حوالے سے وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب کی زیر صدارت وزیراعلی جائزہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں بارش سے نقصانات اور متاثرین کی امدادوبحالی کے کاموں کا جائزہ لیا گیا۔ ادھر کرم ایجنسی سے نامہ نگار کے مطابق یہاں طوفانی بارشوں اور ژالہ باری سے درجنوں مکانات منہدم اور 2 افراد بخت جان اور شکور ہلاک جب کہ 6 زخمی کئی گاڑیاں تباہ ہو گئیں محکمہ موسیمات کے مطابق گزشتہ 40 سالوں کے دوران کرم ایجنسی میں اتنی شدید ژالہ بازی نہیں ہوئی۔ دریں اثنا دیربالا سے نامہ نگار کے مطابق محلہ طارق آباد میں گھر پر آسمانی بجلی گرنے سے 2 خواتین بخت بی بی زوجہ فقیر محمد اور فاطمہ دختر بہادر خان جاںبحق ہو گئیں۔