اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ موجودہ پروگرام ستمبر میں مکمل ہونے کے بعد آئی ایم ایف سے کوئی نیا پروگرام نہیں لیا جائے گا حکومت نجکاری کے پروگرام پر کام کررہی ہے لیکن سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہ رہے ہیں زرعی شعبہ کی کارکردگی بری طرح فلاپ ہو گئی۔ کپاس کی فصل خراب ہونے کے باعث معاشی ترقی کا ہدف حاصل نہ ہوا۔ بجٹ میں زراعت کے فروغ کے لیے پیکج دیا جائے گا برآمد ات کے پانچ سیکٹرز کو جنرل سیلز ٹیکس کے زیرو ریٹ رجیم میں شامل کرلیاجائے گا ایگزم بینک جلد متحرک ہو گا اور یہ سٹیٹ بینک کے تحت کام کرے گا رواں مالی سال میں جی ڈی پی گروتھ 4.7 فیصد رہی زراعت کی منفی شرح ترقی کی بڑی وجہ کپاس کی پیداوار میں بھاری کمی اور دیگر بڑی فصلوں کی زیادہ پیداوار نہ ہونا ہے ملک میں غربت کی شرح بنیادی ضروریات زندگی کی لاگت کے تناسب سے 29.5فیصد ہے۔ غربت کی شرح پہلے کی نسبت کم ہوئی۔ مہنگائی کی شرح6 فیصد کے مقابلے میں 3 فیصد رہے گی مہنگائی میں کمی ہوئی۔ بیروزگاری میں بھی کمی واقع ہوئی۔ جو ٹیکس نیٹ میں نہیں آنا چاہتا اسے اپنے اس فعل کی قیمت قوم کو ادا کرنا پڑے گی۔ ملک کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک 118ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے ۔ حکومت کی طرف سے سٹیٹ بینک اور دیگر ذرائع سے قرضے لینے کے تناسب میں کمی آئی ہے برآمد ات میں اضافہ کرلیں تو ملک کو قرضے حاصل کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی جنوبی ایشیا میں پاکستان کی معشیت بہترین ترقی دکھا رہی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ان خیالات کا اظہار 2015-16میں ملکی معشیت کی کارکردگی کے بارے میں اقتصاد ی سروے کے اجراء کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کے تین سال مکمل ہوگئے ہیں اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ موجودہ مالی سال میں جی ڈی پی گروتھ 4.7فیصد رہی جب کہ اس کا ہدف 5.5 فیصد تھا زراعت کی شرح نمو حاصل نہیں ہو سکی گزشتہ سال یہ 2.53فیصد تھی جو اس سال منفی 0.19فیصد رہی اس کی بڑی وجہ کپاس، چاول ، مکئی اور دیگر چھوٹی فصلوں کی پیداوار میں کمی اور خراب موسمی حالات ہیں کپاس کی 28فیصد فصل تباہ ہوئی آئندہ بجٹ میں زراعت کی ترقی کے لیے اہم اقدامات کریں گے۔ واضح رہے 15 سال میں پہلی بار زرعی ترقی کی شرح منفی ریکارڈ کی گئی ہے۔ زرعی ترقی کا ہدف 3.9 کے مقابلے میں 0.9 فیصد رہا۔ صنعتی گروتھ 6.8فیصد رہی لارج سکیل مینوفیکچرنگ کی شرح نمو 4.61فیصدرہی آٹو موبائل کی شرح ترقی 23.8فیصد منرل 10.2فیصد سمینٹ 10.4فیصد ادویات 21.4فیصد بجلی 12.1فیصد تعمیرات 13.10فیصد اور سروسز کی گروتھ 5.71فیصد رہی سروسز کے شعبے میں زیادہ بہتری ٹرانسپورٹ اور بکنگ سیکٹر میں آئی ہول سیل گروتھ 4.5فیصدرہی امن وامان کی صورت حال میں بہتری اور کراچی میں حالات میں مستحکم تیل کی قیتموں میں کمی کا معشیت پر اچھا اثر پڑا ہے بینکنگ سیکٹر کی اثاثے جو پہلے 12.1ٹریلین تھے وہ بڑھ کر 14.3ٹریلین روپے ہوگئے ہیں افراط زرکم رہاہے براڈ بینڈ صارفین کی تعداد 30.9ملین ہوگئی یہ 83فیصد ہے ریلویز اور پی آئی اے کے آپریشنزبھی بہتر ہوئے ہیں تھری اور فور جی لائسنس رواں مالی سال میں فروخت ہوئے جن کا اثر دیکھنے میں ملا ہے 2015-16میں کپاس کی پیداوار 10.07ملین بیلز تھی جبکہ گزشتہ سال یہ پیداوار 13.9ملین بیلز تھی۔ گزشتہ سال گندم 25ملین ٹن پیدا ہوئی تھی جبکہ رواں مالی سال میں گندم کی پیداوار 25.4ملین ٹن رپورٹ ہوئی یہ کہا جارہا تھا کہ گندم کی بمپر کراپ آرہی ہے چاول کی پیداوار جو گزشتہ سال 7003ہزار ٹن تھی جو اس سال گر کر 6811ہزار ٹن رہی اس طرح چاول کی پیداوار میں 2.7فیصد کم ہوئی ہے۔مکئی کی پیداو ار میں بھی کمی آئی ہے اس طرح چنا کی پیداوار بھی متاثر ہوئی رواں مالی سال کے دوران بینکوں نے 385ارب روپے کا قرضہ زراعت کو فراہم کیا بڑے پیمانے پرصنعتوں کی پیداوار میں 4.7فیصد اضافہ ہوا گزشتہ سال یہ 2.8فیصد تھا کھاد میں کی پیداوار میں 15.92فیصد چمڑے کی 12.18ربڑ کی پیداوار 1.68فیصد اور غیر دھاتی معدنیات 0.23فیصد کمیکل 10.01فیصد ادویات 7.21فیصد اور تمباکو کی پیداوار 3.66فیصد بڑھی ہے کابینہ نے رواں مالی سال کے بجٹ کی منظوری دیتے ہوئے جی ڈی پی گروتھ 6.2فیصد مقرر کیا تھا تاہم بعد میں اسے کم کرکے 5.7فیصد مقرر کیا گیا جو حاصل نہیں ہوسکا اور اس کی وجہ زراعت ہے افراط زر میں مئی میں 3.2فیصد تھا جبکہ جولائی سے مئی تک اوسط افراط زر 2.82فیصد رہا۔ توقع ہے کہ اس سال یہ 3فیصد سے نیچے ہی رہے گی نان فوڈ نان انرجی افراط زر4.56فیصد رہی جبکہ جولائی سے مئی کی اوسط 4.13فیصد ہے جولائی سے مارچ کے عرصہ میں ملک کی برآمدات 15.6ارب دالر رہی ہیں جو گزشتہ سال اسی عرصہ میں 17.9ارب ڈالر تھیں برآمدات میں 12.9فیصد کی کمی ہوئی عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی سے پاکستان کی مجموعی درآمدات کے بل پر مثبت اثر پڑا پٹرولیم کی مصنوعات کی درآمدات میں 3.3ارب ڈالر کی بچت ہوئی جولائی تامارچ کے عرصہ میں پاکستان کی درآمدات گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلے میں 4.3فیصد کم رہیں جبکہ مجموعی درآمد ات کا حجم 32.4ارب ڈالر رہا۔بیرون ملک سے ترسیلات میں 5.25فیصد اضافہ ہوا ترسیلات 16.3ارب ڈالر رہیں گزشتہ سال اسی مدت میں یہ 15.23ارب ڈالر تھیں کرنٹ اکاونٹ کا توازن جولائی تا اپریل گزشتہ سال کے مقابلے میں 17.7فیصدکم رہا مالی سال کے دوران برآمدات بڑھانے کے لیے متعدداقدامات کیے گئے تھے ہم کوشش کررہے ہیں کہ برآمدات کے پانچ بڑے سیکٹرز پر جی ایس ٹی کا ریٹ صفر کردیا جائے۔ درآمدات میں زیادہ ترکیپیٹل گڈز آئی ہیں بیرون ملک پاکستانیوں کی دولت کے حوالے سے وہ ازخود کابینہ میں سمری لے کر گئے تھے تاکہ سوئس حکام کے ساتھ معلومات کے تبادلہ کے معاہدہ پر کام کیا جائے اس حوالے سے پیش رفت ہوئی ہے ایف بی آر اور سوئس حکام کے درمیان آئندہ ماہ اس سلسلے میں میٹنگ ہوگی یہ مشکل معاہدے ہوتے ہیں اور ہمارے بس میں نہیں ہوتا اس وقت بھی سوئس حکام بدلے میں ہم سے جوکچھ مانگ رہے ہیں وہ ہمیں سوٹ نہیں کرتا تاہم ایف بی آر کو مجوزہ معاہدہ کے لیے مکمل اختیارات تفویض کردئیے گئے ہیں پاکستان او آئی سی ڈی کی ممبر شپ کے لیے کوشاں ہے۔ نجکاری پر کام ہورہاہے پی آئی اے کے معاملے پر اتفاق رائے سے مشترکہ اجلاس میں قانون منظور کروایا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ سے متاثر ہونیو الوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے کام کررہے ہیں انہیں پہلے تین اقساط میں مالی مدد دینے کا فیصلہ ہوا تھا لیکن اب یہ مالی مدد ایک ہی قسط میں دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے انہیں ماہانہ وظیفہ بھی دیاجارہاہے ساٹھ فیصد متاثرین واپس اپنے علاقوں کو چلے گئے ہیں ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ سٹیٹ بینک ، ایس ای سی پی اور شماریات بیورو خود مختاری سے کام کریں سٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کی حدتک یہ ہدف پورا کرلیا گیا ہے تاہم شماریات بیورو کر بہتر بنانے پر کام ہورہاہے اس سلسلے میں تجاویز بھی دی جائیں میڈیابھی مدد کرے۔ پاکستان ترقیاتی کمپنی بھی بنادی گئی ہے مائیکر و فنانس سرمایہ کاری کمپنی بھی بنے گی جس پر کام ہورہاہے پاکستان میں اڑھائی کروڑ مائیکر و فنانس کی ضرورت ہے۔ بینکوں کی ٹرانزیکشن پر جو ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح جو 0.6فیصد تاہم اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اپنے اختیارات کے تحت یہ شرح 0.4فیصد کررکھی ہے اور یہ صرف نان فائلرز کے لیے ہے اگر اس کے باعث بینکوں کے ڈیپازٹ کم ہورہے ہیں تو یہ بات مثبت نہیں ہے ہم اس کو دیکھیں گے اس ٹیکس کا مقصد لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے لیکن جو ٹیکس نیٹ میں نہیں آنا چاہتے وہ اس کی قیمت قوم کو ادا کریں اس ٹیکس کی بدولت اس سال 21ارب روپے قومی خزانے میں آئیں گے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام جاری ہے گیارہواں ریویو ہوگیا بورڈ جلد 500ملین ڈالر کی منطوری دے دے گا یہ پروگرام ستمبر میں مکمل ہو گا اور اس کے بعد آئی ایم ایف سے کوئی نیا پروگرام نہیں لیاجائے گا پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر چارماہ کے لیے کافی ہیں آئی ایم ایف پر انحصار ختم کردیاجائے گا آئی ایم ایف کے ساتھ موجودہ پروگرام پہلا پروگرام ہے جو مکمل ہو جائے گا۔ پولڑی کی صنعت کو مراعات دے رہے ہیں اس کے بدلے میں پولٹری کے نمائندوں نے یہ وعدہ کیا ہے کہ مرغی کا گوشت 200اور زندہ مرغی کی قیمت 150روپے کلو گرام سے آگے نہیں بڑھے گی زراعت پر توجہ مرکوز کی جائے گی 2018تک جی ڈی پی کو چھ سے سات فیصد تک بڑھانا ہے اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوںگے۔ ملک پر ایکسٹرنل ڈیٹ میں کمی واقع ہوئی ہے نیٹ ڈومیسٹک ڈیٹ جو 40.4فیصد تھا اب 43.8فیصد ہے قرضوں کے قانون کے مطابق تمام قرضے جی ڈی پی کے ساٹھ فیصد کے مساوی ہونے چاہیں تاہم ہمیں ورثہ میں 64فیصد کا بوجھ ملا تھا اس قانون کی گزشتہ ماضی سے خلاف ورزی ہورہی ہے ہم مارچ 2018تک اس کو 60فیصد سے نیچے لائیں گے ہمیں آئندہ 15سال میں قرضوں کے بوجھ کو جی ڈی پی کے 50فیصد کے مساوی لانے کا ہدف مقرر کرنا چاہیے آئندہ پانچ سال کے دوران ہرسال 0.5فیصد کے مساوی بوجھ کم کیاجائے آئندہ دس سال میں اس میں 0.75فیصد کے مساوی کمی لانی چاہیے انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاونٹ کا خسارہ قابو میں ہے اور میری کوشش ہے کہ اس کو ختم کردیاجائے اگر برآمدات میں 12فیصد کا اضافہ کرلیں تو ہمیں کسی قرضے کی ضرورت نہیں رہے گی ہمیں برآمدات پر توجہ دینی ہوگی اس لیے بجٹ میں اس حوالے سے اقدامات پر توجہ دی جارہی ہے مردم شماری کے حوالے سے سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ سول سائیڈ پر اس حوالے سے اقدامات مکمل ہیں تاہم دو صوبوں کا موقف ہے کہ اگر موجودہ حالات میں مردم شماری ہوتی ہے تو اس کی ڈیموگرافی بدل سکتی ہے مردم شماری کو موجودہ طریقہ کار کے مطابق فوجی اور سول اہلکاروں کا ساتھ مل کر جانا لازمی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو 118.32ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔گزشتہ سال دہشت گردی کے خلاف گزشتہ سال 9.24ارب ڈالر کا نقصان جبکہ اس سال یہ نقصانات 5.56ارب ڈالر ہے آپریشن ہورہاہے جو کامیاب ہورہاہے نیشنل ایکشن پلان پر بھی کام ہورہا ہے جب حکومت جون 2013میں سنھبالی تھی جو کہا تھا کہ تین سال میں مائیکرواکنامک استحکام کی جانب جائیں گے جواب حاصل ہوگیا ہے آئندہ کا مقصد گروتھ کو بڑھانا ہے ہمیں اس موجودہ استحکام کو مزید بڑھانا چاہیے بجٹ کا ہدف گروتھ ہو گی بیروز گاری گزشتہ سال 6فیصد تھی اور اس سال یہ کم ہوکر 5.9ہوگئی تاہم اس سیکٹر میں مزید بہتری کی گنجائش ہے مالیاتی خسارہ کا 4.3کا ہدف ہے اسے حاصل کیاجائے گا ایف بی آر ریونیو آن ٹریک ہیں اور 3103ارب روپے کے ہدف کو حاصل کرلیں گے غربت مانپنے کا جو پرانا طریقہ ہے وہ خوراک توانائی کی بنیاد پر تھااس پرانے طریقے کے مطابق ملک میں غربت کی شرح 34.6فیصد تھی اگر اس پرانے طریقے سے جانچا جائے تو پاکستان میں غربت کی شرح 9.31فیصد بنتی ہے لیکن دنیا میں غربت کی شرح بنیادی ضروریات کی لاگت کی بنیاد پر جانچی جاتی ہے اس کلیہ کی بنیاد پر ملک میں غربت کی شرح 29.5فیصد ہے۔ غربت پہے سے کم ہوئی ہے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 53لاکھ غریب خاندانوں تک رسائی حاصل کریں گے ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر 21.6ارب ڈالر ہوگئے جو ایک ریکارڈ ہے۔ کپاس کی خراب فصل کے باعث اقتصادی ترقی کامجوزہ ہدف حاصل نہ ہو سکا۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ سنیٹر اسحاق ڈار آج 45 سو ارب روپے سے زائد کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کریں گے۔ سینٹ کے روبرو بھی بجٹ دستاویز رکھی جائیں گی۔ قومی اسمبلی اور سینٹ کے بجٹ اجلاس پہلے ہی طلب کئے جا چکے ہیں۔ وفاقی بجٹ میں 1500 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی کے لئے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ 800 ارب روپے وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ ان میں سب سے نمایاں سی پیک کے منصوبے ہیں جن کے لئے 125 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ دیامر بھاشا ڈیم، داسو ڈیم کی تعمیر کے لئے وسائل مختص کئے گئے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہو گا جب قائد ایوان اور وزیراعظم میاں نوازشریف اپنی سرجری کے باعث بیرون ملک ہیں اور بجٹ اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔ بجٹ میں ایک سو ارب روپے کی استثنی ختم ہونے کا امکان ہے۔ 200 ارب روپے تک کے نئے ریونیو اقدامات متوقع ہیں۔ موبائل فونز، مشروبات، سگریٹ بعض درآمدی پرتعیش اشیا پر ڈیوٹی کے ریٹ بڑھائے جائیں گے۔ تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے گیس اور بجلی کے کمرشل استعمال پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ کنسٹرکشن انڈسٹری پر فکس ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ ہو گا جو 10 فیصد تک ہو سکتا ہے۔ فاٹا کی بحالی اور ترقی کے لئے فوج کی نگرانی میں ادارہ قائم کیا جائے گا۔ جس کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ہوں گے۔ اس مقصد کے لئے 100 ارب روپے پہلے ہی مختص کئے گئے ہیں۔ کاسمیٹکس پر ٹیکس کو بڑھایا جائے گا۔ این این آئی کے مطابق بجٹ میں معاشی صورتحال کی بہتری، ٹیکس وصولی میں اضافہ، عوام کا معیار زندگی بہتر بنانے، مہنگائی میں کمی، صحت، تعلیم، مواصلات سمیت مختلف شعبوں کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام پانچ بجے ہوگا جس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کریںگے۔ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار آئندہ مالی 2016-17 کا وفاقی بجٹ پیش کرینگے۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی فنانس بل 2016ء کی منظوری 20 جون کو دے گی۔ بجٹ پر عام بحث 6جون سے 15 جون تک ہو گی۔ قومی اسمبلی 16 جون کو لازمی اخراجات کی منظوری دے گی۔