امریکہ عرب اسلامک سمٹ.... وقت کی ضرورت

Jun 03, 2017

عتیق یوسف ضیاء

سعودی عرب دنیا بھر کے مسلمانوں کا محور اور مرکز ہے، مسلمانوں کا مرکز اس لیے کہ مکہ اور مدینہ سے بڑھ کر روئے زمین پر کوئی مقدس جگہ نہیں، بیت اللہ شریف اور مسجد نبویکے ساتھ قیامت تک مسلمانوں کے دل دھڑکتے رہیں گے، فاران کی چوٹیوں سے نکلنے والی رُشد و ہدایت کی شعائیں دنیا کے کونے کونے میں مسلمان بن کر جگمگا رہی ہیں، مسلم عربی میں ایسے اونٹ کو کہتے ہیں جس کے ناک میں نکیل ڈال کر اُس کی رسی مالک کے ہاتھوں میں ہو، مالک کی مرضی اور منشاءکے بغیر وہ کوئی کام نہ کرسکے، اسی طرح ہم مسلمان سیّدالانبیائ، رحمتہ اللعالمین، سرورِکائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیروکار ہونے کے ناطے ان پر کائنات کے رب کی طرف سے اتاری گئی شریعت کے پابند ہیں اور اس وقت تک کوئی کامل مسلمان ہو ہی نہیں سکتاجب تک اللہ کے قرآن اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بتائے ہوئے زریں اصولوں کے مطابق زندگی نہ گزارے، شریعت جس کام سے روکے اس سے رُک جانا اور جس کام کی پابندی کرنے کا حکم ہو اس کا پابند ہونا ہی مسلمان کا فرضِ عین ہے۔دہشت گردی، خودکش دھماکے، اُمت میں تفرقہ بازی یہ شریعت محمدی کی تعلیمات کی نفی کرتی ہیں، جس طرح کا تصور آج کے دور میں مسلمان کا بنا دیا گیا ہے اسلامی تعلیمات ا س کے برعکس ہیں، یہ مسلمان کا نہ شیوہ ہے نہ مسلمان کہلوانے والے کو یہ زیب دیتا ہے، مسلمان کا لفظ دہشت گرد بنا دیا گیا ہے، جہاد اور مجاہد کا لفظ ایک گالی بن کر رہ گیا ہے، مسلمانوں کے اَزلی اور اَبدی دشمن طمع نفسانی کی خاطر ہمارے ہی بندوں کو استعمال کرکے اُمت ِمسلمہ کو تباہی اور پستی کی دلدل میں دھکیل رہے ہیں، اسلام کے ماننے والے دنیا بھر میجں ایک بڑی اکثریت ہونے کے باوجودآج جس حال میں ہیں وہ ہمارے لیے باعثِ شرم ہی نہیں باعثِ ندامت بھی ہے، اس سے نکلنے کے لیے کسی کو تو ابتداءکرنا ہوگی، دنیا بھر میں کہیں بھی بم دھماکے ہوں، دہشت گردی کے واقعات ہوں تو ان کی ذمہ داری مسلمانوں پر ڈال کر میڈیا ٹرائل کیا جارہا ہے، مسلمان عربی ہو یا عجمی دوسرے مذاہت کے لیے وہ صرف مسلمان ہے، آج وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ فرقوں کی بنیاد پر ایک دوسرے پر کیچڑ اُچھالنے کی بجائے صرف مسلمان بن کر دنیا کو یہ پیغام دینا ہوگا کہ مسلمان تو وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے بھی کسی کو تکلیف نہ پہنچے، ہمارے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو بد ترین معاشرے کو امن کا گہوارہ بنا دیا تھا مگر افسوس آج مسلکی اور فرقہ واریت کی بنیاد پر ہم ذلت و رسوا ہو رہے ہیں، ہمارے اپنے اپنے مفادات، ہماری اپنی اپنی دہشت گردیوں میں نقصان صرف اور صرف مسلمان کا ہو رہا ہے، اب دنیا کو بتا نا ہوگا کہ داعش اور القاعدہ مسلمانوں کی تنظیمیں نہیں بلکہ اُمت ِمسلمہ کی پستی کا سبب بن رہی ہیں۔ عرب امریکہ اسلامک سمٹ سے سعودی عرب نے مسلمانوں کے لیے قائدانہ کردار ادا کرکے بہترین ابتداءکی ہے، 41 مسلمان ملکوں کا اتحاد یہ ثابت کرتا ہے کہ ہم دہشت گرد نہیں، صہیونی پراپیگنڈے سے نکلنے کے لیے اُمت ِمسلمہ سعودی عرب کی طرف دیکھ رہی ہے، گو اس وقت عربوں کی ایک قوت نہیں لیکن عرب حکمرانوں میں قائدانہ صلاحیتیں موجود ہیں، مسلم دنیا کا انحصار عرب دنیا پر ہے، عرب امریکہ اسلامک سمٹ سے دنیا بھر میں ایک اچھا پیغام گیا ہے، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان مسلمانوں کے لیے روشنی کی ایک کرن ثابت ہوئے ہیں جنھوں نے دنیا کو پیغام دیا ہے کہ مسلمان دہشت گرد نہیں، دہشت گردی کا شکار تو مسلمان خود ہو رہے ہیں، پاکستان ایک عرصے سے بد ترین دہشت گردی کو بھگت رہا ہے، افغانستان کو تہہ تیغ کر دیا گیا ہے، اب شام جل رہا ہے،یمن سازشوں کا شکار ہے، عراق ایران جنگ میں 10 لاکھ سے زائد مسلمان لقمہ¿ اَجل بن چکے ہیں، کشمیر سے آگ کے شعلے بلند ہو رہے ہیں، فلسطین میں مسلما نوں پر عرصہ¿ حیات تنگ ہے پھر بھی مسلمان دہشت گرد ہیں۔۔۔؟
عرب امریکہ اسلامک سمٹ کیا ہوا دنیا بھر میں نادیدہ قوتوں اور ایک مخصوص ٹولے نے اپنے مذموم مقاصد کے پیش نظر سعودی عرب کے خلاف انتہائی مکروہ پراپیگنڈہ شروع کردیا، اس طوفانِ بدتمیزی میں اپنے اور بیگانے بھی شامل ہوگئے، اس کا فوری اور مو¿ثر جواب دینے کے لیے خصوصاً سعودی زعماءاور اسلامی فکر سوچ رکھنے والے طبقے کو میڈیا کا استعمال کرنا چاہئے، عرب ممالک کو بھی صرف اور صرف اسلحہ کی خریداری کرکے اربوں روپے کا امریکہ کو فائدہ دینے کی بجائے میڈیا کو بھر مو¿ثر ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے رائے عامہ کو اپنے حق میں کرنا ہوگا کیونکہ اس وقت میڈیا کا دور ہے، وہ قوتیں جو صدیوں سے مکہ اور مدینہ پر قبضہ کرنے کی پلاننگ کررہی ہیں اُن کے پراپیگنڈے کا جواب دینا ہوگا، بیت اللہ پر قبضہ کے خواب دیکھنے والے احمقوں کو یمن کے حکمران ابراھا کا عبرتناک انجام نہیں بھولنا چاہئے جس نے بیت اللہ کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی خواہش پر ہاتھیوں کے لاﺅ لشکر سے مکہ پر چڑھائی کی تھی،ربِ کائنات نے اس کا خوفناک انجام آئندہ آنے والی قوموں کے لیے بطور عبرت قرآنِ کریم میں قیامت تک کیلئے نقش کر دیا ہے۔
اب وقت آگیا ہے کہ جدید دور کے تقاضوں کو اپناتے ہوئے سعودی عرب کے حکمرانوں کو دوست دشمن میں واضح تمیز روا رکھنی چاہئے اور دہشت گردوں کو ننگا کرنے اور اس آڑ میں اسلام کو بدنام کرنے والوں کے خلاف ہر میدان میں کھل کر مقابلہ کرنا ہوگا، اسلام کا پرچم سر بلند کرنا ہوگا، چاہے اس کی کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑی، ملت اسلامیہ ہر حال میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔

مزیدخبریں