کابل(صباح نیوز)کابل میں بم دھماکے کے واقعے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے درجنوں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور صدر اشرف غنی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران پولیس سے جھڑپوں میں 5 مظاہرین ہلاک اور 8 زخمی ہوگئے۔سکیورٹی گارڈ کی فائرنگ کے نتیجے میں مظاہرے میں شامل ایک رکن اسمبلی کا بیٹا سلیم ایزاد یار ہلاک ہوگیا۔افغان میڈیا کے مطابق جمعہ کے روز افغان دارالحکومت میں گزشتہ دنوں ہونے والے بم دھماکے پر احتجاجی مظاہرین نے ایوان صدر کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ہمیں تحفظ فراہم نہیں کرسکتی تو مستعفی ہو کر گھر چلی جائے۔ پولیس نے مظاہرین کو ایوان صدر کی طرف جانے سے روکنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے پولیس پر پتھرا ﺅ کیا ۔ سیکورٹی اہلکاروں نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی اور واٹر کینن سے احتجاجی مظاہرین کو منتشر کردیا۔ اس دوران سیکورٹی اہلکاروں اور احتجاج کرنے والوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں ۔ مظاہرین نے کابل دھماکے کو حکومت کی انٹیلی جنس ناکامی قرار دیا۔دوسری جانب سرکاری ذرائع کے مطابق عوامی دباﺅ کے باعث صدر اشرف غنی حملے کے جواب میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے تعلق رکھنے والے 11 قیدیوں کو سزائے موت دینے کی منظوری دے سکتے ہیں۔واضح رہے کہ بدھ کے روز کابل کے سفارتی علاقے میں ہونے والے دھماکے میں 90 سے زائد افراد ہلاک جب کہ درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔ طالبان نے دھماکے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے جب کہ افغان حکام نے حقانی نیٹ ورک کا واقعے کا ذمہ دار قرار دیا۔
کابل دھماکے : حکومت کیخلاف مظاہرے‘ جھڑپیں‘ پانچ شہری ہلاک‘ آٹھ زخمی‘ اشرف غنی سے استعفے کا مطالبہ
Jun 03, 2017