قومی اسمبلی : حکومت‘ اپوزیشن میں تنازعہ شدت اختیار کر گیا

قومی اسمبلی میں قومی بجٹ 2017-18ء پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی تقریر سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست ٹیلی کاسٹ نہ کرنے کا تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے اپوزیشن نے چوتھے روز بھی بجٹ پر بحث کا بائیکاٹ جاری رکھا دلچسپ امر یہ ہے ایک طرف اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا بائیکاٹ کر رکھا ہے دوسری طرف اہوزیشن لیڈر سید خو رشید شاہ ایوان میں آکر ’’دھواں دھار‘‘ تقریر کر نے کے بعد اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیتی ہے اس طرح موہ بائیکاٹ کے باوجود قومی اسمبلی کا فورم استعمال کر رہے ہیں جب کہ سینیٹ میں اپوزیشن بجٹ پر بحث کر رہی ہے سپیکرقومی اسمبلی سردارایازصادق نے حکومتی کمیٹی کو بجٹ اجلاس میں نہ آنے پراپوزیشن سے فوری رابطوں کی ہدایت کی ہے اور وزراء سے کہاہے کہ وہ اپوزیشن کو مطمئن کرکے مناکر ایوان میں لائیں جمعہ کو اپوزیشن لیڈر سیدخورشیدشاہ کی قیادت میں اپوزیشن کے ارکان نے حسب معمول اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور ایوان سے باہر جاتے ہوئے ’’گونوازگو‘‘کے نعرے لگا کر اپنے غصے کا اظہار کیا پیپلزپارٹی پاکستان تحریک انصاف ایم کیو ایم پاکستان ،جماعت اسلامی پاکستان، قومی وطن پارٹی کے ارکان نے احتجاج میں حصہ لیا ۔سپیکر قومی اسمبلی سردارایازصادق نے وفاقی وزراء خواجہ سعدرفیق زاہدحامد،رانا تنویرحسین، شیخ آفتاب احمد،چوہدری برجیس طاہر اور حکومتی کمیٹی کے دیگر ارکان کو اپوزیشن سے بات چیت کے لئے بھجوایا اور ان کی شکایات و تحفظات کو دورکرنے کی ہدایت کردی ہے لیکن اپوزیشن نے حکومت کی ایک نہ مانی اپوزیشن کی سوئی ایک ہی جگہ پر اٹکی ہوئی ہے اپوزیشن سید خورشید شاہ کی تقریر کی براہ راست کوریج پر مصر ہے قومی اسمبلی میں سید خورشید شاہ نے حکومت کو خوب لتاڑا اور جارحانہ انداز میں حکومت پر شدید نکتہ چینی کی سید خورشید شاہ کو جواب دینے کے لئے ان کے دوست وزیر دفاع خواجہ آصف کے نام قرعہ فال نکلا ۔ اور پھر خواجہ آصف نے بھی اپنے ‘’’دوست‘‘ پر ایسی گولہ باری کہ الاماں الاماں‘‘ ۔ خوجہ آصف کو عمران خان ’’رنگ باز ‘‘ کی پھبتی کستے ہیں جمعہ کو خواجہ آصف نے سید خورشید شاہ کو آڑے ہاتھوں لیا اور انہیں ’’رنگ باز ‘‘ کا خطاب دیا سپیکرایاز صادق نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کیلئے ''رنگ باز''کے الفاظ حذف کرنے کی کوشش کی تو وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف آڑے آگئے اور کہا کہ’’ رنگ باز‘‘کے الفاظ ایوان کی کارروائی سے حذف نہ کئے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر رنگ بازی کے الفاظ کو حذف کیا گیا تو اس پر ہم کو سخت اعتراض ہے جس پر سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر ہم سب کے لئے قابل احترام ہیں ،وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یہاں سب قابل احترام ہیں اپوزیشن لیڈر زیادہ قابل احترام نہیں۔ اپوزیشن کی طرف سے وزیراعظم کے خلاف نعرے لگائے گئے اور ایوان کو’’ ڈاکو‘‘ کہا گیا۔ رنگ بازی کوئی غلط لفظ نہیں اگر رنگ بازی غلط لفظ ہے تو آپ اس کے خلاف رولنگ دیں جس پر سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ اس کے لئے مجھے ڈکشنری دیکھنا پڑے گی متحدہ حزب اختلاف نے آئندہ منگل دوبارہ پارلیمنٹ ہائوس میں ’’عوامی پارلیمنٹ ‘‘ لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے ‘ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد کی اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کے ساتھ بات چیت میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی اپوزیشن نے بجٹ اجلاس کی کارروائی میں حصہ نہ لینے کے فیصلہ ڈٹی ہوئی ہے ‘ اپوزیشن نے وفاقی وزیر پارلیمانی امور کو’’ بے اختیار‘‘ وزیر قرار دے دیا ہے اپوزیشن عوامی پارلیمنٹ میں اپنے مطالبات کا اعلان کرے گی جمعہ کو اپوزیشن جماعتوں کے پیپلز پارٹی ‘ تحریک انصاف‘ جماعت اسلامی ‘ ایم کیو ایم پاکستان‘ قومی وطن پارٹی اور آزاد ارکان نے احتجاج کو موثر بنانے کا فیصلہ کیا فاٹا کے ارکان نے بھی اپوزیشن کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی کی ہدایت پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے سید خورشید شاہ اور سید نوید قمر سے ملاقات کی اور ان سے بجٹ اجلاس میں آنے کی درخواست کی اپوزیشن لیڈر نے ان پر واضح کردیا کہ جب آپ کو کوئی اختیار ہی نہیں ہے تو بات چیت بے معنی ہے۔ جس کے بعد وفاقی وزیر پارلیمانی امور مایوس لوٹ گئیسید خورشید شاہ نے کہا کہ سپیکر حکومت کی برداشت کے تحت اسمبلی کو نہ چلائیں ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ مضبوط ہو اور جمہوری انداز میں فیصلے ہوں تاکہ ملک مضبوط ہو اور ترقی کرے‘ حکومت آئین اور قانون کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے اور قانون کی دھجیاں بکھیر رہی ہے اگرچہ سید خورشید شاہ نے ابھی تک بجٹ پر بحث نہیں کی تاہم پوائنٹ آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا ک’’ بجٹ اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کسی کو بجٹ سے دلچسپی نہیں ہے‘ بجٹ عوام دوست نہیں ہے اور اس میں غریب اور عام آدمی کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ صرف حکومت کا ہی نہیں ہوتا اس میں اپوزیشن کی شمولیت ضروری ہے۔ اس سال کوشش کی جا رہی ہے کہ اپوزیشن بجٹ کا حصہ نہ بننے پائے سپیکر نے مذاکرات سے معاملے کا حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاحال انہیں کامیابی نہیں ہو ئی سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے سینیٹرز نے مالی سال 2017-18کے وفاقی بجٹ میں کم ترقی یافتہ علاقوں کیلئے بجٹ بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں طبقاتی جبر انتہا کو پہنچ چکا ہے،بجٹ میں کم ترقی یافتہ علاقوں کے لئے بہت کم فنڈز رکھے گئے ہیں۔ توانائی کے بحران پر بھی کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے‘ معاشی صورتحال بھی بہت بہتر ہے۔

ای پیپر دی نیشن