شہباز شریف کا مدبرانہ رویہ، حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں ٹکرا¶ ٹل گیا

لاہور (فرخ سعید خواجہ) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کے مدبرانہ روئیے اور اپنے حکومتی ارکان کو کنٹرول میں رکھنے کے باعث پنجاب کے بجٹ 2017-18ءکے موقع پر حکومتیاور اپوزیشن ارکان میں ٹکرا¶ ٹل گیا۔ تاہم دونوں اطراف سے ایک دوسرے کو گندے اشارے کئے گئے۔ اپوزیشن بنچوں سے گو نواز گو، عمران خان کے جانثار بے شمار، کون بچائے گا پاکستان، عمران خان، ڈاکو ڈاکو، چور چور اور جھوٹ جھوٹ کے نعروں کے جواب میں حکومتی بنچوں سے رو عمران رو، دیکھو دیکھو کون آیا، شیر آیا، شیر شیر، نواز شریف، شہباز شریف زندہ باد کے نعرے لگائے جاتے رہے۔ اپوزیشن ارکان نے سپیکر ڈائس کے سامنے مسلسل سیٹیاں بجاتے ہوئے نعروں کے ساتھ احتجاج کیا۔ ایک موقع پر حکومتی رکن طارق گل اور تحریک انصاف کے عارف عباسی کے درمیان ہاتھا پائی ہوتے رہ گئی۔ دونوں طرف سے ارکان نے اپنے اپنے ساتھی کو آگے بڑھنے سے باز رکھا۔ حکومتی بنچوں کے ارکان کو کنٹرول کرنے کیلئے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے صوبائی وزراءسید زعیم حسین قادری اور رانا مشہود سمیت چیف وہپ رانا محمد ارشد کی ڈیوٹی لگا رکھی تھی جو اپنے ساتھیوں کو صرف ڈیسک بجانے کی تلقین کرتے رہے۔ دونوں اطراف کے ارکان اسمبلی جوش و جذبات میں کئی مرتبہ قابو سے باہر ہونے کو ہوتے تھے لیکن شہباز شریف اپنے ساتھیوں کو ہاتھ کے اشارے سے خاموش ہونے اور بیٹھ جانے کی ہدایت کرتے رہے۔ ایک موقع پر اپوزیشن ارکان اپنی حد سے آگے سپیکر ڈائس کے سامنے پہنچ گئے تو حکومتی رکن انعام اللہ نیازی اُنکے قریب جاپہنچے اور ابھی انہیں گھور رہے تھے کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے بلند آواز سے انہیں واپس اپنی نشست پر جانے کا کہا اور پھر ایک آدمی اُنکی طرف بھجوایا جس پر انعام اللہ نیازی اپنی نشست پر تو چلے گئے لیکن اپوزیشن کے روئیے پر وہ شاکی نظر آئے۔ اپوزیشن کے احتجاج کے دوران وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے مسلسل دو گھنٹے تک بجٹ تقریر کی۔ انکی تقریر کا آغاز 4 بجکر 20 منٹ پر اور اختتام 6 بجکر 20 منٹ پر ہوا۔ انکی تقریر کے اختتام پر وزیراعلیٰ شہباز شریف نے انہیں شاباش دی۔ وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث کو صوبائی وزیر ذکیہ شاہنواز نے بھی گلے لگا کر مبارکباد دی جس کے بعد دیگر حکومتی ارکان بھی اُنکے گرد مبارک دینے کیلئے جمع ہو گئے۔ بجٹ پیش کئے جانے کے بعد سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خان نے اجلاس سوموار 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔ سوموار کو 11 بجے شروع ہونے والے اجلاس میں بجٹ 2017-18ءپر بحث شروع ہو گی۔

ای پیپر دی نیشن