USAID کے مشن ڈائریکٹر کے طور پر اب جب کہ میرا دو برس کا دور ختم ہو رہا ہے میرے لئے الوداع کہنا بہت مشکل ہو رہا ہے۔ میں اکثر یہ کہتا ہوں کہ ایک سفیر کے طور پر، ہیٹی سے مصر اور وہاں سے بنگلادیش تک، اپنے بیس سالہ کیریئر میں مَیں نے پاکستانیوں کو سب سے زیادہ مہمان نواز اور دوستی کرنے والا پایا ہے۔ بلوچستان کے کسان، اندرون سندھ کے پرائمری سکول سے نوجوان طالب علم، اور ملک بھر میں محنتی نوجوان مرد و خواتین تک اس خوبصورت ملک اور اس کے لوگوں کے تنوع کو جاننا میرے لئے اعزاز کی بات ہے۔ اس سب نے میرے پاکستان میں بتائے دو برسوں کو بہت خشگو ار بنا دیا ہے۔
گزشتہ ساٹھ برسوں سے امریکہ اور پاکستان نے اپنے شہریوں کے باہمی مفاد کے لئے مشترکہ طور پر کام کرنے کا ایک تعلق قائم کیا ہے۔ امریکہ 1947 کے بعد نہ صرف پاکستان کو آزاد ریاست تسلیم کرنے والے اولین ممالک میں سے ایک تھا بلکہ اس نئی ریاست کے اہم اداروں کے قیام میں اس کا قابل ذکر کردار رہا ہے۔ امریکہ کے تعاون سے پاکستان نے کئی عظیم منصوبے مکمل کئے، جیسے کہ انسٹیٹیوٹ فار بزنس ایڈمنسٹریشن، لاہور یونیورسٹی آف مینیجمنٹ سائنسز، سندھ طاس منصوبہ، منگلہ اور تربیلہ ڈیموں کی تعمیر اور ایسے ہی بہت سے دوسرے منصوبے۔
مجھے فخر ہے کہ میں نے اس عظیم روایت پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ اسے مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ خاص طور پر پاکستان گزشتہ چند سالوں سے جن دو اہم مسائل کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے یعنی توانائی اور پانی کے وسائل کا انتظام، ان کے حوالے سے USAID کے کام پر مجھے فخر ہے۔ 2011 سے USAID کی کوششوں کے باعث قومی گرڈ میں اضافی بجلی کی شمولیت سے قریب 33 لاکھ پاکستانیوں کو فائدہ پہنچا۔ دسمبر 2016 میں امریکی حکومت کی جانب سے میں شمالی وزیرستان میں کرم تنگی ڈیم کی تعمیر کے لئے ساڑھے آٹھ ارب روپے کی مالیت کا ایک سنگ میل معاہدہ طے کیا ہے۔ اس اشتراک سے 16 ہزار ایکڑ سے زائد کی زرعی زمین سیراب ہوگی، ساتھ ہی 18 میگاواٹ بجلی بھی پیدا ہوگی جس سے قریب ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں کو فائدہ پہنچے گا۔ اس سے قبل 2016 میں امریکی اور خیبر پختونخوا حکومت نے 72 ملین ڈالر کی لاگت سے گومل زم اب پاشی منصوبہ مکمل کیا جو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے اضلاع میں 191 ہزار ایکڑ زمین کو سیراب کرتا ہے۔ یہ سرمایہ کاری کاروبار اور تجارت میں اضافے کے ساتھ ساتھ ملک کے پسماندہ ترین علاقوں میں تیس ہزار سے زائد گھروں میں روزگار کے مواقع پیدا کرے گی۔
پاکستان میں گزارے اپنے وقت کے دوران ہم نے نجی شعبے سے تعاون کے وسیع مواقع دیکھے ہیں۔ بین الاقوامی ترقی کے لئے USAID میں ہم اس تبدیلی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی توجہ امداد اور سرمایہ کاری کی جانب کر رہے ہیں، زیادہ زور اشتراک اور پاکستان کی مدد کے لئے جدید طریقوں پرہے۔ ہم نے نجی شعبے اور عوامی بھلائی کے کام کرنے والے حضرات کے ساتھ اشتراک کی ثقافت بڑھانے کے لئے کوششیں کی ہیں نیز وفاقی، صوبائی اور ضلعی سطح کے حکومتی اداروں سے قریبی تعلقات قائم کئے تا کہ ہماری کوششیں دیرپا ہو سکیں۔ ہمارے اہم اہداف میں سے ایک ایسے اشتراک کی بنیاد بنانے پر کام کرنا تھا جو عوامی اور نجی شعبوں میں اقدامات کی حمایت جاری رکھ سکے۔ USAID میں مشن ڈائریکڑ کے طور پر میری مدت ملازمت کے آغاز میں مَیں نے امریکی اور پاکستانی اشتراک برائے زرعی مارکیٹ کی ترقی کا آغاز کیا، جس کا مقصد عالمی منڈی میں پاکستانی گوشت، سبزیوں، آموں اور کنو کی رسائی کو بہتر بنانا ہے۔ پاکستان کی تقریباً 40 فیصد آبادی کا روزگار زراعت نیز ملک کی 21 فیصد مجموعی ملکی پیداوار کا تعلق زراعت سے ہونے کے باعث یہ اشتراک دیر پا اثر رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مارچ 2017 میں پاکستان کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے USAID کی جانب سے شروع کئے گئے پاکستان پرائیوٹ انویسٹمنٹ انیشےٹو (PPII) کے تحت قائم تین نجی ایکویٹی فنڈز نے سرمایہ کاری شروع کر دی۔ ہمیں یقین ہے کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کا سیکٹر آنے والے برسوں میں پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار اور ملازمتوں میں اضافے کے لئے زبردست انجن ثابت ہوگا۔ امریکہ کی ابتدائی سرمایہ کاری اور تین پاکستانی شریک سرمایہ کار فرموں کی مدد سے قائم ہونے والا پاکستان پرائیوٹ انویسٹمنٹ انیشیٹو (PPII) منتخب شدہ کاروباروں کے لئے 15.6 ارب روپے سے زائد رقم ایکوٹی فنانس کے تحت دستیاب کرے گا جس سے درمیانے درجے کے کاروبا رکو بڑھنے اور ترقی کی منازل طے کرنے میں مدد ملے گی۔
اسی طرح، پاکستان میں گزارے میرے وقت کے دوران، USAID نے نجی شعبے کی سرمایہ کاری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے 100 سے زائد سکولوں کی تعمیر اور آرائش کے لئے سندھ حکومت سے اشتراک کیا۔ اس اشتراک میں USAID روٹری انٹرنیشنل کے ساتھ مل کر نئی لائبریریاں اور کمپیوٹر لیبز بنا رہا ہے جن میں انٹیل کمپنی طالب علموں اور اساتذہ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تربیت دے گی۔ اس اشتراک میں سکول مینیجمنٹ کمیٹیوں کو رقم کی منتقلی کے لئے Telenor تعاون کرے گا اور Pfizer ادویا ت ا ور اس سے متعلقہ سامان مہیا کرے گا۔ USAID نے صوبائی حکومت کے محکمہِ تعلیم کو 2010 کے سندھ کے عوامی نجی اشتراک کے قانون کے تحت نجی شعبے کی تنظیموں سے تعلق قائم کرنے میں مدد کی تاکہ اس اشتراک کی نگرانی میں عوامی سکولوں کو چلایا جائے اور انہیں منظم کیا جاسکے۔ نجی شعبے کے تعاون کے ساتھ گورننس کا یہ نیا ماڈل معیار اور پائیداری کو یقینی بنائے گا۔ میں خوش ہوں کہ ان دو برسوں میں ہم یہ سب اور بہت کچھ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ سب سے اہم امریکی اور پاکستانی تعلقات کو مزید آگے بڑھانے کا مشن لئے ہم ترقی کا ایک نیا ماڈل قائم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ بالآخر ڈیویلیپمنٹ کا یہ عوامی اور نجی اشتراک قوم کو ترقی کی جانب گامزن کرے گا نیز اس سے قومی ترجیحات کا تعین بھی ہوگا اور ملک آہستہ آہستہ بیرونی امداد سے خودمختار بھی ہوتا چلا جائے گا۔ ترقی کی یہ نئی مثال پاکستانیوں کی مضبوط معاشی اور معاشرتی لچک کو واضع کرتا ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں گزارے میرے وقت میں ہم USAID کے اس حتمی ہدف کو حاصل کرنے کے لئے روڈ میپ تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
میں نے بارہا دیکھا ہے کہ جس عمل سے تبدیلی آتی ہے اس پر کام کرنے میں وقت بھی صِرف ہوتا ہے۔ اب جب کہ میں سفارت خانے میں اپنے سٹاف اور اپنے پاکستانی دوستوں کو "خدا حافظ" کہ رہا ہوں، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ میرے زیرِ نگرانی امریکہ اور پاکستان کے اشتراک میں حاصل ہونی والی کامیابیوں کو میں کبھی نہیں بھول سکتا۔ ان سب دوستوں، ساتھیوں، میری جگہ نئے آنے والے ڈائریکٹر اور پورے پاکستان کے لئے میں نیک تمناو¿ں کا اظہار کرتا ہوں۔