لاہور(سپورٹس رپورٹر) سابق ٹیسٹ کرکٹرز کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیم کو ورلڈ کپ کے دوسرے میچ میں پوری طاقت کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا، ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں ہونے والی شکست کو بھول جائیں، کھلاڑی اپنے لیے نہیں پاکستان کے لیے کھیلے تو کوئی ٹیم انہیں شکست نہیں دے سکتی ہے۔ سابق چیف سلیکٹر محمد الیاس کا کہنا تھا کہ تجربات کا وقت نہیں ہے، انگلینڈ کے خلاف ٹیم کمبی نیشن وکٹ کو مدنظر رکھ کر بنایا جائے۔ کرکٹ میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے، حارث سہیل پہلے میچ میں ہی ڈر گیا ہے اس کی جگہ آصف علی کو شامل کیا جائے اس نے انگلینڈ کے خلاف پانچ میچوں کی سیریز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا جس کا ٹیم کو فائدہ ہوگا۔ شعیب ملک کی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی ہے، عماد وسیم اور شاداب خان انگلینڈ کے خلاف میچ میں پاکستان ٹیم کو کامیابی دلا سکتے ہیں۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں ہونے والی شکست کوئی اہمیت نہیں رکھتی ہے۔ پروفیشنل کرکٹرز ہیں انہیں اندازہ ہے کہ ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کی اہمیت کیاس ہے۔ سابق کپتان عامر سہیل کا کہنا تھا کہ پانچ فرنٹ لائن باولرز کے ساتھ انگلنیڈ کے خلاف میدان میں اترنا ہوگا، کھلاڑی پاکستان کے لیے نہ کھیلیں اگر وہ اپنے لیے کھیلیں گے تو ان میں پایا جانے والا ڈر انہیں آوٹ کر دے گا۔ جیت محنت سے ملتی ہے کھلاڑیوں کو چاہیے کہ وہ محنت کریں کامیابی ان کا مقدر بنے گی۔ انگلینڈ سے پانچ میچوں کی سیریز ہارے گئے تھے سیریز اور ورلڈ کپ کے میچز میں فرق ہوتا ہے۔ ایک دو تبدیلیوں سے ٹیم کا کمبی نیشن اچھا بن سکتا ہے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر اکرم رضا کا کہنا تھا کہ فائنل الیون کو سوچ سمجھ کر بنانا ہوگا۔ عماد وسیم کی فارم تسلی بخش نہیں ہے اس کی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی ہے، اگر 10 ، 20 سکور کرنا ہے تو وہ نیچے کے نمبروں پر آصف علی بھی کر کے دے سکتا ہے۔ پاکستان ٹیم میں شامل سینئر کھلاڑی شعیب ملک اور محمد حفیظ کو اعتماد دینا ہوگا کہ وہ ذمہ داری لیں اور ٹیم میں کامیابی میں اپنا کردار ادا کریں۔ دونوں سینئر کھلاڑی چار چار اوورز بھی کرائیں تو اس کا پاکستان ٹیم کو فائدہ ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے خلاف میچ میں پوری قوت کے ساتھ میدان میں اترنا چاہیے۔ کھیل میں ہار جیت ہوتی ہے ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں ہونے والی شکست کا خوف دور کر کے میدان میں اترا جائے۔ شاداب خان انگلینڈ کے خلاف سیریز نہیں کھیلا تھا امید ہے کہ ورلڈ کپ میں ان کا رول بڑا اہم ہے وہ ادا کرنے میں کامیاب ہونگے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر علی نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم کا کمبی نیشن اچھا ہے ضرورت صرف اسے اچھے استعمال کی ہے۔ حیران کن طور پر حارث سہیل کو پہلے میچ میں شامل کیا گیا جبکہ آصف علی کو اگر پانچویں سے چھٹے نمبر کے لیے ٹیم میں رکھا جاتا تو شاید ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ کا نتیجہ مختلف ہوتا۔ ورلڈ کپ شروع ہو گیا ہے اب تجربات کی ضرورت نہیں ہے تمام کھلاڑیوں کو ان کے رول کے بارے میں بتا دیا جائے۔ کھلاڑیوں کو پروفیشنل ازم کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ ورلڈ کپ میں کوئی میچ آسان نہیں ہے آپ کو ہر میچ میں کامیابی کی حکمت عملی کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا۔