اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کی وفد کے ہمراہ 2 روزہ دورے پر پاکستان آمد‘ نور خان ائر بیس پر وفاقی وزیر خسرو بختیار نے استقبال کیا۔ وزیراعظم ہاؤس آمد پر عمران خان نے استقبال کیا۔ تاجکستان کے صدر کو گارڈ آف آنرپیش کیا گیا اور توپوں کی سلامی دی گئی۔ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان کرپشن روکنے سمیت 12 معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا دنیا تنازعات کے حل کیلئے کردار ادا کرے۔ 5 اگست کے اقدامات واپس لینے تک بھارت سے تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے۔ افغانستان کے حالات ٹھیک نہ ہوئے تو سب متاثر ہونگے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کشمیری اور فلسطینی قراردادوں پر عمل نہ ہونے سے پریشان ہیں۔ امریکی انخلاء تک افغانستان میں تصفیہ نہ ہوا تو سوویت یونین والی صورتحال نہ ہو جائے۔ تاجکستان کے صدر امام علی رحمان نے کہا کہ پاکستان اچھا دوست اور قابل بھروسہ پارٹنر ہے۔ دونوں ملکوں نے تعاون کو سٹرٹیجک تعاون میں بدلنے کے عزم کا اظہار کیا۔ اسلاموفوبیا پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ تاجکستان کے صدر عارف علوی سے بھی ملے۔ تفصیلات کے مطابق تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے اعزاز میں وزیراعظم عمران خان نے استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا۔ وزیراعظم ہائوس آمد پر عمران خان نے معزز مہمان کا استقبال کیا اور انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ تاجک صدر امام علی رحمان کی وزیراعظم ہائوس آمد پر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے اور امام علی رحمان کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے تاجک صدر سے کابینہ ارکان کا تعارف کروایا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں یکطرفہ اقدامات واپس لینے تک بھارت سے تجارت ناممکن ہے۔ موجودہ حالات میں بھارت سے تجارت کی گئی تو یہ کشمیریوں سے غداری ہوگی۔ دنیا کو اسلامو فوبیا کی وجہ سے اسلام کی حقیقت سے دور کیا جارہا ہے۔ گزشتہ روزپاکستان اور تاجکستان کے درمیان تعاون کے معاہدے کے تقریب میں وزیر اعظم عمران خان اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمان بھی موجود تھے۔ تقریب میں تجارت، سرمایہ کاری، دفاعی، توانائی، ثقافت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔ جبکہ وزیراعظم عمران خان اور تاجکستا ن کے صدر امام علی رحمان نے بھی یاداشتوں پر دستخط کئے۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ تاجکستان کے صدر اور وفد کو پاکستان میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجکستان کے ساتھ ایم او یو پر دستخط ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں باہمی تجارتی روابط مزید بہتر ہوں گے جب کہ پاکستان اور تاجکستان کیلئے گوادر کے ذریعے تجارت آسان ہوگی۔ وزیراعظم نے کہا کہ تاجکستان اور پاکستان کومشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے، تاجکستان اور پاکستان میں تجارت کیلئے ضروری ہے کہ افغانستان میں امن ہو، افغانستان امن عمل کامیاب نہ ہوا تو صورتحال خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں سیاسی استحکام نہ ہوا تو افغانستان میں دہشت گردوں کو چھپنے کا موقع ملے گا اور افغانستان میں انتشار کی صورت میں دہشتگردی میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ افغان مسئلے کا سیاسی حل ضروری ہے اور امریکی انخلاکے ساتھ افغانستان میں سیاسی استحکام چاہتے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور تاجکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج کا بھی سامنا ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی پر مل کر آواز بلند کریں گے۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی، یکطرفہ اقدامات واپس لینے تک بھارت سے تجارت ناممکن ہے، موجودہ حالات میں بھارت سے تجارت کی تو کشمیریوں سے غداری ہوگی، تجارتی روابط بڑھانے کیلئے بھارت سمیت خطے میں امن کابحال ہونا ضروری ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں5 اگست کے اقدامات واپس لینے چاہئیں ، 5 اگست کے اقدامات واپس لیے بغیر بھارت سے تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے۔ے اسلام کو دہشت گردی سے جوڑ دیا جاتا ہے، اسلام فوبیا کی وجہ سے دنیا کو اسلام کی حقیقت سے دور کیا جارہا ہے۔ وزیراعظم کاکہنا تھا کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں نبیؐکی شان میں گستاخی کی جاتی ہے، بدقسمتی سے اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے، ان وجوہات کی وجہ سے اسلاموفوبیا پھیل رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کاکہنا تھا کہ تاجک صدر امام علی رحمان کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتاہوں، تاجک صدر اور میری تاریخ پیدائش ایک ہے، تاجک صدر کے ساتھ بہت سیر حاصل گفتگو ہوئی، کوشش ہے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کریں، دونوں ممالک کومشترکہ چیلنجز کاسامنا ہے، دونوں ممالک کے لیے موسمی تبدیلی ایک چیلنج ہے، تاجکستان میں بھی پانی کا انحصار گلیشئرز پر ہے، پاکستان اور تاجکستان میں تجارت بہت اہمیت رکھتی ہے، ہم تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، ثقافت اور تعلیم کے شعبوں میں باہمی تعاون کریں گے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ نیب اور تاجکستان کے کرپشن بیورو کے ایم او یو پر بھی دستخط ہوئے ہیں جب کہ پاکستان 2025میں بین الاقوامی گلیشیئر ڈے بنانے کی تائید کرتاہے۔ تاجک صدر امام علی رحمان نے اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کو ایس سی او سمٹ میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اور عوام کا دورے کی دعوت پر شکریہ ادا کرتا ہوں، دوطرفہ مذاکرات میں مختلف شعبوں میں بات چیت خوش آئند رہی۔ تاجک صدر کا کہنا تھا کہ کرونا صورتحال بہترہونے پر تاجکستان، پاکستان توانائی سیکٹر پر مشترکہ کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تاجکستان، پاکستان کو اہم برادرملک سمجھتا ہے، تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے خواہاں ہیں۔ امام علی رحمان نے کہا کہ خطے میں امن وامان کیلئے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہیں اور تاجکستان، پاکستان کے دوطرفہ تعلقات میں مزید اضافہ چاہتے ہیں، ٹیکنالوجی، دفاع، تعلیم سمیت دیگر شعبوں میں تعاون جاری رکھیں گے۔ پاک فضائیہ کے نمبر 18 سکواڈرن کا تاجکستان کے صدرکا پاکستانی فضائوں میں استقبال تفصیل کے مطابق پاک فضائیہ کے نمبر 18 اسکواڈرن کے جے ایف-17 تھنڈر طیاروں کی ایک فارمیشن نے جمہوریہ تاجکستان کے صدر عزت مآب امام علی رحمان کے خصوصی طیارے کو پاکستانی حدود میں داخل ہونے پر اسکارٹ کیا۔ جے ایف-17 تھنڈر طیاروں کی فارمیشن کی قیادت کرنے والے لیڈر نے معزز مہمان سے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ معزز مہمان صدر امام علی رحمان نے بھی فارمیشن کے لیڈر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنی نیک تمنائوں کا اظہار کیا۔ تاجکستان اور پاکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں معاہدے اور ایک ایم او یو ہوئے اعلامیہ کے مطابق پاک تاجک انٹرنیشنل روڈ ٹرانسپورٹ کے معاہدے پر دستخط ہوئے پاک تاجک وزرائے خارجہ کے درمیان تعاون پروگرام کا معاہدہ ہوا انڈس یونیورسٹی اور تاجک ٹیکنیکل یونیورسٹی میں تعاون کا معاہدہ ہوا پاکستان اور تاجکستان میں فن اور ثقافت کے شعبہ میں معاہدہ ہوا ۔ پاکستان اور تاجکستان نے مختلف شعبوں میں تعاون کے لئے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔ ایوان وزیر اعظم میں منعقدہ تقریب میں ایم او یوز پر دستخط کیے گئے، اس موقع پر وزیراعظم عمران خان اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمن بھی موجود تھے۔ تعلیمی شعبے میں تعاون کے سلسلے میں تاجک ٹیکنیکل یونیورسٹی اکیڈیمیشین ایم ایس او سیمی اور انڈس یونیورسٹی آف پاکستان، تاجکستان کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ایوان صنعت و تجارت بلوچستان کے درمیان تعاون، تاجکستان کے ایوان صنعت و تجارت اور ایوان صنعت و تجارت سیالکوٹ کے درمیان تعاون کے معاہدوں پر دستخط کے گئے۔ جمہوریہ تاجکستان کی حکومت اور پاکستان کے درمیان ہنگامی صورتحال میں روک تھام و لیکوڈیشن کے شعبے میں تعاون، دونوں ممالک کے درمیان فن و ثقاقت کے شعبے میں تعاون، انٹرنیشنل روڈ ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ ایوان صنعت و تجارت لاہور اور تاجکستان کے ایوان صنعت و تجارت، تاجکستان کے ادارہ برائے انسداد بدعنوانی و سٹیٹ فنانشل کنٹرول اور پاکستان کے قومی احتساب بیورو (نیب) کے درمیان تعاون، تاجک انسٹی ٹیوٹ آف لینگویجز دوشنبے اور نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل) کے درمیان تعاون اور تاجکستان کے ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں کے علاوہ خارجہ امور کی وزارتوں کے درمیان تعاون کے پروگرام اور علاقائی یکجہتی و رابطے کے لیے تزویراتی شراکت داری کے قیام کے سلسلے میں مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے گئے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان، تاجکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے پر عزم ہے۔کاسا 1000 جیسے اہم منصوبوں کی بروقت تکمیل، جنوبی و وسطی ایشیا کے مابین توانائی راہداری کے قیام میں معاون ثابت ہوگی، پاکستان، افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کیلئے اپنی مخلصانہ کوششیں جاری رکھے گا۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے تاجک صدر امام علی رحمان سے ملاقات کے دوران کہی۔ سیکرٹری خارجہ سہیل محمود اور تاجکستان میں پاکستان کے سفیر عمران حیدر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تجارت بہت اہمیت رکھتی ہے اور تجارت کے شعبے میں دونوں ممالک کے روابط مضبوط ہوں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کو مستقبل کے حوالے سے کئی مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے۔ تاجکستان سے تجارت اور کنیکٹیوٹی بڑھانے کے لیے افغانستان میں امن بہت ضروری ہے۔ دونوں ممالک کو یہ خدشہ ہے کہ امریکا کے انخلا تک افغانستان میں سیاسی تصفیہ نہ ہوا تو کہیں سوویت یونین کے چھوڑ کر جانے کے بعد والی صورتحال نہ پیدا ہوجائے جو دونوں ممالک کے لیے بہت نقصان دہ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انتشار پھیلنے کی صورت میں ہماری تجارت بھی متاثر ہوگی اور دہشت گردی بڑھنے کا بھی خدشہ ہے۔ ابھی بھی پاکستان کو افغانستان سے دہشت گردی کا سامنا ہے اور استحکام نہ ہونے کی وجہ سے یہ بڑھ جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے لیے یہ بہت اہم ہے کہ افغانستان میں سیاسی تصفیہ ہو تاکہ جب امریکا وہاں سے جائے تو استحکام ہو اور ایسی متفقہ حکومت ہو جو اس انتشار کو روک سکے۔ اس لیے دونوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ دیگر ممالک کو ساتھ ملا کر افغانستان میں سیاسی تصفیے کی کوشش کی جائے گی۔ پاکستان اور تاجکستان کو جو دوسرا مشترکہ چیلنج درپیش ہے وہ موسمیاتی تبدیلی کا ہے۔ ہمارے درمیان اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔ مغرب میں آزادی اظہار کے نام پر نبی کریم ؐ کی شان میں گستاخی کی جاتی ہے جبکہ اسلام کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے جوڑ دیا جاتا ہے اور کسی دوسرے مذہب کو نہیں جوڑا جاتا۔ ان دو وجوہات کی وجہ سے اسلاموفوبیا پھیل رہا ہے۔ اس موقع پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمن نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات روایتی دوستانہ ماحول میں ہوئی جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا اور دونوں ممالک کے اعلیٰ وفود کے درمیان ملاقات سے مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفود کی سطح پر تعمیری بات چیت کے دوران دونوں ممالک کے بین الجہتی تعلقات پر گفتگو ہوئی اور کئی دوطرفہ معاملات پر نکتہ نظر میں مماثلت پائی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ تاجکستان، پاکستان کو دوست ملک اور قابل بھروسہ پارٹنر سمجھتا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان سے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ملاقات کی ہے۔ وزیراعظم آفس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ملاقات میں شیخ رشید احمد نے اپنے دورہ کراچی سے متعلقہ تفصیلات اور سندھ کی سیکیورٹی صورتحال سے متعلق وزیر اعظم کو رپورٹ پیش کی۔ وزیر داخلہ نے وزیراعظم کو اپنے دورہ کویت سے متعلق بھی آگاہ کیا۔ شیخ رشید احمدکا کہنا تھا کہ دس سالوں کے بعد کویت کے ویزوں کا اجراء پاکستان کی بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے۔ وزیر اعظم نے کامیاب دورہ کویت پر وزیر داخلہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ویزوں کے مسئلے کے حل پر کویتی قیادت اور حکومت کے شکر گزار ہیں۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے ای سی او پارلیمانی اسمبلی کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کانفرنس میں شریک رکن ممالک کے مندوبین کا شکرگزار ہوں۔ رکن ممالک کے مشترکہ اعلامیے پر مبارکباد دیتا ہوں۔ خطے کے ممالک تجارت بڑھائیں اور اپنے مسائل حل کریں تو پورا علاقہ ترقی کرے گا۔ دنیا میں ملک نہیں‘ خطے ترقی کرتے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلیاں خطے کیلئے بہت بڑا مسئلہ ہیں۔ یورپی یونین ہمارے سامنے بنی ہے۔ یورپی یونین بنی تو تجارت سے تمام ممالک کو فائدہ ہوا۔ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں عوام بڑی تکلیف میں ہیں۔ ہمیں مل کر ماحولیاتی تبدیلیوں کیلئے کوششیں کرنی چاہئیں۔ کوشش کر رہے ہیں کہ ملک میں 10 ارب درخت لگائیں۔ درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے تو خطے کے ممالک بہت متاثر ہوں گے۔ ماحولیاتی تبدیلی‘ گلوبل وارمنگ جیسے چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ افغانستان میں بدامنی سے پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔ فلسطینی کشمیری یو این قراردادوں پر عمل نہ ہونے سے تکلیف میں ہیں۔ دس رکن ممالک کے درمیان رابطوں کا فروغ بڑی کامیابی ہے۔ ای سی او کے 10 ممالک کو درخت لگانے پر توجہ دینی ہو گی۔ افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء پرامن طریقے سے ہونا چاہئے۔ افغانستان کے حالات ٹھیک نہ ہوئے تو سب متاثر ہوں گے۔ امریکی انخلاء کے بعد افغانستان کے حالات ٹھیک نہ ہوئے تو سب متاثر ہوں گے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے ملاقات کی۔ وزیر داخلہ نے کراچی کی صورتحال سے متعلق رپورٹ پیش کی۔ انہوں نے کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات سے متعلق بھی آگاہ کیا۔ شیخ رشید نے دورہ کویت سے متعلق بھی وزیراعظم کو بریفنگ دی۔