اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) الیکشن کمشن میں تحر یک انصاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سما عت کے دوران چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا ہے کہ بنک فنڈز کا موازنہ کرنے کے بعد اب کیا رہ گیا ہے جن اکائونٹس کی تفصیلات سکروٹنی کمیٹی کو نہیں دیں صرف ان کا بتا دیں، 6 سے 7 اکاونٹس متنازعہ ہیں۔ تفصیلا ت کے مطابق الیکشن کمشن میں پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی۔ سماعت کے دوران فنانشل ایکسپرٹ نجم شاہ نے مئوقف اختیار کیا کہ پی ٹی آئی نے 2009ء سے 2013ء تک 1 ارب 33 کروڑ کی فنڈنگ وصول کی جبکہ سکروٹنی کمیٹی رپورٹ کے مطابق 1 ارب 64 کروڑ سے زائد وصول ہوئے۔ پی ٹی آئی ریکارڈ اور سکروٹنی کمیٹی رپورٹ میں 31 کروڑ روپے سے زائد کا فرق ہے۔ ایسا بیانیہ بنایا جارہا ہے پی ٹی آئی نے 2 ارب سے زائد کی فنڈنگ وصول کی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہاکہ بنک فنڈز کا موازنہ کرنے کے بعد اب کیا رہ گیا ہے، جن اکائونٹس کی تفصیلات سکروٹنی کمیٹی کو نہیں دیں صرف ان کا بتا دیں، 6 سے 7 اکاونٹس متنازعہ ہیں۔ ممبر الیکشن کمشن نثار درانی نے کہاکہ سکروٹنی کمیٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے کئی فنڈز کے ذرائع نہیں بتائے۔ پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے جواب دیاکہ سکروٹنی کمیٹی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی امریکا کے اکائونٹس کی تفصیلات نہیں دی گئیں لیکن سکروٹنی کمیٹی صرف پاکستان کے اکائونٹس کی تفصیلات دیکھ سکتی تھی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار اکبر ایس بابر کے وکیل نے کہاکہ پی ٹی آئی ابھی تک فنڈنگ کے ذرائع بتانے میں ناکام ہے۔ الیکشن کمشن نے کیس کی مزید سماعت سات جون تک ملتوی کر دی۔