اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں چند روز کے بعد ایک بار پھر بڑے اضافے کا اعلان کر دیا ہے۔ پٹرول اور ڈیزل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اور مٹی کے تیل کی قیمت 26 روپے 38پیسے فی لیٹر بڑھایا گیا ہے، نئی قیمتیں 3جون سے لاگو کر دی گئیں ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پٹرول کی قیمت میں 30 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد ایک لٹر پٹرول179.86روپے لٹر سے بڑھ کر 209 روپے 86 پیسے کا ہوگیا ہے۔ ڈیزل کی فی لٹر میں قیمت بھی تیس روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، ڈیزل کی نئی قیمت 204 روپے 15پیسے ہوگی۔ جبکہ پرانی قیمت164.14روپے لٹر تھی ، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں بھی 30 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد اس کی قیمت 178 روپے 31 پیسے فی لیٹر کردی گئی ہے۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں 26 روپے 38 پیسے بڑھائے گئے ہیں جس کے بعد 181 روپے 94 پیسے فی لیٹر کردی گئی ہے۔ جبکہ پرانی قیمت 155.56روپے فی لیٹر تھی۔ مفتاح اساعیل نے کہا کہ قیمتوں میں اس اضافے کے باوجود حکومت کو لائٹ ڈیزل پر 8 روپے، پٹرول پر 9 روپے، ہائی سپیڈ ڈیزل پر اب بھی 23 روپے نقصان ہو رہا ہے۔ تاہم اب مٹی کے تیل کی قیمت پر حکومت کو کوئی نقصان نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اندازہ اور احساس ہے کہ اس فیصلے سے غریبوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا لیکن اس وقت دنیا بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے باوجود کافی نقصان ہورہا تھا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا ناگزیر ہے کیونکہ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہے اس کی وجہ سے مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں جس کے باعث ہم بھی اضافے پر مجبور ہیں، پندرہ جون کو اوگرا کی سمری آتی ہے تو اس سے قومی خزانے میں مزید نقصان بڑھ جائے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے سستے پٹرول کی سکیم شروع کی ہے، جس سے ایک کروڑ چالیس ہزار لوگوں کو دو ہزار روپے ماہانہ دیا جارہا ہے، اس مد میں 28 ارب روپے دیے جائیں گے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ریلیف پیکج کے تحت یوٹیلٹی سٹورز پر چینی ستر روپے فی کلو اور آٹا 40 روپے کلو ملے گا جبکہ چاول، دالوں گھی کی سبسڈی کچھ عرصہ مزید چلے گی مگر چینی اور آٹے کی سبسڈی پورا سال چلے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب دی جانے والی ایمنسٹی سکیم بھی دو جون سے ختم ہوگئی ہے، جون میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہوجائے گا کیونکہ آئی ایم ایف بجٹ کو بھی دیکھ رہا ہے۔ وزیرخزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر بات چیت ہورہی ہے، آئی ایم ایف کی ہر بات نہیں مان سکتے ہیں مگر کچھ مشکل باتیں ماننا بھی پڑتی ہیں، شوکت ترین نے جو آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ کیا اس سے زیادہ پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی ایڈجسٹمنٹ کے بارے میں جولائی میں سمری آئے گی اس وقت دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے کڑی شرائط رکھی تھی کہ پٹرولیم کی سبسڈی کو ختم کیا جائے اور ایمنسٹی سکیم واپس لی جائے ،سابق حکومت15مارچ کے بعد بارودی سرنگین بچھا کر گئے، عمران خان نے معیشت کو پیچھے کی جانب دھکیلا، 20ہزار ارب کا قرض لیا 71,سال میں 25ہزار ارب روپے اور پونے چار سال میں20ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا گیا ،چار بڑے بجٹ کے خسارے دیئے۔ انہوں نے کہا کہ جتنا ہم سہہ سکتے تھے کیا ،120ارب روپے کا نقصان نہیں کر سکتے تھے، ملک کو ڈیفالٹ کی طرف نہیں لے کر جا سکتے تھے، عمران خان کے خلاف عدام اعتماد کی تحریک نہ ہوتی تو وہ بھی یہ کام نہ کرتے۔ سابق وزیراعظم کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کہیں کہ ملک ٹوٹ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام مین توسیع اور دو ارب ڈالر مزید قرض کی بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت40ارب روپے میں چلتی ہے، سیلری بھی کم کر دین تو دو ارب بچ جائیں گے، پٹرولیم پر سبسڈی کا حجم بہت بڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جون میں کوئی ٹیکس نہیں بڑھایا جائے گا ،انہوں نے کہا کہ عمران خان نے روس کا دورہ کیا اور جب وہ واپس آئے تو ان کے بیان میں گندم اور گیس کا ذکر تھا لیکن روس سے سستے تیل کی خریداری کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ 29 مارچ کو حماد اظہر نے روس کو تیل کے بارے میں خط لکھ دیا لیکن اس کا کوئی جواب نہیں دیا، جب بیچنے والا ہی کوئی جواب نہ دے تو ہم زبردستی تو نہیں لے سکتے، ہم روس سے سستا تیل لینے کو تیار ہیں بشرطیکہ پاکستان پر پابندیاں نہ عائد ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے گندم خریدنے کی بات کی تھی لیکن اس پر بھی کوئی کارروائی نہیں ہوئی تھی۔ اس پر بھی ہم نے ہی اب حکومت کی سطح پر حکومت سے گندم خریدنے کی اجازت دی ہے، یوکرائن بھی اگر سستی گندم دے تو ہم اس سے بھی خریدنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سابق حکومت نے ایل این جی کے معاہدے کئے تھے جس کی وجہ سے اب بھی سستی گیس ملک رہی ہے، عمران خان حکومت نے گیس خریداری کوئی طویل المعیاد معاہدہ نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک آئی ایم ایف اور سعودی عرب سے امداد لیتے رہیں گے تب تک ملک ترقی نہیں کر سکتا، من الحیث القوم ہمیں آگے بڑھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دیوالیہ نہیں ہو گا، ہمیں مسلسل کام کرنا پڑے گا، عمران کہتے تھے کہ گھبرانا نہیں اور شہباز شریف کہتے ہیں کہ سونا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ 2.35 ارب ڈالر کا قرضہ جو پاکستان سے واپس لے لیا گیا تھا، اس حوالے سے اب معاہدہ ہو گیا ہے اور یہ رقم پاکستان کو مل جائیں گے اس سے قبل اس قرض کی چین سے واپسی کی شرائط طے ہو رہی تھیں اور چین کی شرائط بہت سخت تھیں جن میں کہا گیا کہ شرح سود میں اضافہ کیا جائے۔ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے چین کے وزیرخارجہ سے بات کی تھی بعد میں وزیراعظم نے بھی چینی ہم منصب سے یہ معاملہ اٹھایا تھا جس کے بعد چین نے رضامندی ظاہر کر دی تھی۔ اب چین نے شرح سود میں 1.5 فیصد کمی کر دی ہے جو ملک کے لئے بہت بہتر ہے۔
اسلام آباد (نامہ نگار) نیپرا نے بجلی کے اوسط ٹیرف میں 7روپے 91پیسے کے اضافہ کی منظوری دے دی ہے، بجلی کا اوسط ٹیرف 16روپے 91پیسے بڑھ کر 24روپے82 پیسے ہو گیا۔ نیپرا اعلامیہ کے مطابق ٹیرف کا اطلاق وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد ہوگا، نیپرا نے فیصلہ کو حتمی نوٹیفکیشن کیلئے وفاقی حکومت کو بجھوا دیا ہے۔ بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں نے ملٹی ائیر ٹیرف کی مد میں اضافہ مانگا تھا، ٹیرف بڑھنے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔ اعلامیہ میں مزید کہا گیاہے کہ نیپرا نے مالی سال2022-23کے لیے نیشنل اوسط ٹیرف24.82روپے فی یونٹ تعین کیا ہے، جو کہ گزشتہ ٹیرف سے 7.91روپے فی یونٹ زیادہ ہے، اس سے قبل نیپرا کا تعین کردہ اوسط ٹیرف16.91 روپے ہے ٹیرف بڑھنے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی ، کپیسٹی لاگت اور عالمی مارکیٹ میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ہے، توانائی کی خریداری کی قیمت1152ارب روپے متوقع ہے، کپیسٹی لاگت بشمول این ٹی ڈی سی اور ایچ وی ڈی سی1366ارب روپے تخمینہ ہے، ڈسکوز کی کل ریونیو کا تخمینہ تقریبا 2805 ارب روپے متوقع ہے، میپکو، پیسکو گیپکو، حیسکو، سیپکو، کیسکو اور ٹیسکو کو 5سالہ مدت میں ڈسٹری بیوشن سسٹم میں انویسٹمنٹ پروگرام کے لیے تقریباً 406 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی ہے، ڈسکوز کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لاسز کو بھی13.46 فیصد سے کم کر کہ 11.70فیصد کر دیا گیا ہے۔ بجلی صارفین پر مزید 10ارب 54کروڑ روپے کا بوجھ ڈالنے کی تیاریاں کر لی گئی ہیں اس سلسلے میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے درخواست دائر کر دی ہے، بجلی صارفین پر مزید 10ارب 54کروڑ روپے کا بوجھ ڈالنے کی تیاریاں کر لی گئی ہیں اس سلسلے میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے درخواست دائر کردی ہے۔ نیپرامیں جمع درخواست کے مطابق بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کی ایڈجسٹمنٹ مانگی ہے۔ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی درخواست کی سماعت 15جون کو ہو گی۔ ٹیسکو نے 4ارب 34کروڑ روپے وصول کرنے کی درخواست کی ہے ۔ پیسکو کی 2ارب 7کروڑ، گیپکو کی 1ارب 97کروڑ روپے کی وصولی کی درخواست کی گئی ہے ۔ آئیسکو نے ایک ارب روپے کی ایڈجسٹمنٹ مانگی ہے جبکہ میپکو کی ایک ارب 80کروڑ روپے حیسکو کی 1ارب 91کروڑ روپے وصولیوں کی درخواست ہے۔
پٹرول ، ڈیزل مزید 30 روپے لٹر مہنگا
Jun 03, 2022