اسلام آباد (خبرنگار خصوصی ) وفاقی کابینہ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے پر مشاورت کی گئی۔ ذرائع کے مطابق جمعرات کو وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی زیر صدارت وزارت داخلہ میں وفاقی کابینہ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود، وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر قمر الزماں کائرہ، وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق، وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے شرکت کی۔ کابینہ کمیٹی نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور وزرائے اعلی کے پی کے و گلگت بلتستان کے خلاف سی آر پی سی کی دفعہ 124 اے کے تحت بغاوت کا مقدمہ درج کرنے پر مشاورت کی۔ کمیٹی نے وفاق پر مسلح حملے سے متعلق شواہد کا جائزہ لیا۔ سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد نے بھی کمیٹی اراکین کو امن و امان اور لانگ مارچ کے حوالے سے بریفنگ دی، وفاقی کابینہ کو حتمی سفارشات پیش کرنے کیلئے کمیٹی نے مزید مشاورت کیلئے اجلاس 6 جون تک ملتوی کردیا۔ وزیر داخلہ نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ٹی آئی کا لانگ مارچ حقیقی آزادی مارچ کی بجائے ایک فتنہ، فساد مارچ تھا۔ یہ وفاق پر مسلح حملہ اور بغاوت تھا۔ عمران خان نے کنٹینر سے تقریروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور وفاق کیخلاف نفرت پر کارکنان کو اکسایا، پی ٹی آئی کے ساتھ اسلحہ بردار فورس تھی جس کا مقصد وفاق پر چڑھائی تھا۔ شرپسند عناصر نے عمران خان کی آمد سے قبل ہی ڈی چوک پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، مسلح جتھے نے پولیس، رینجرز اور ایف سی اہلکاروں پر پرتشدد حملے کئے، درخت جلائے اور میٹرو سٹیشن کو آگ لگائی۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کے 25 مئی کے فیصلے کی بھی خلاف ورزی کی، اگر پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان ڈی چوک کے اندر داخل ہو جاتے تو ریاست کی رٹ قائم نہ رہتی، عمران خان کا 25 مئی کا لانگ مارچ درحقیقت وفاق کیخلاف بغاوت کا عمل تھا، میری اس کمیٹی سے استدعا ہو گی کہ ان شواہد کو سامنے رکھتے ہوئے عمران خان کیخلاف سی آر پی سی کی دفعہ 124 اے کے تحت بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کیلئے وفاقی کابینہ کو منظوری کی سفارش کرے۔ علاوہ ازیں پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز پر عمران خان کے ٹی وی پروگرام میں انٹرویو کے متنازعہ مواد کو نشر یا نشر مکرر پر پابندی لگا دی۔ عمران خان نے بیان نے ملک کی آزادی‘ خود مختاری اور سالمیت کو سنگین خطرے میں ڈالا۔