اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی عدالت نے وفاقی پولیس کے تفتیشی افسران پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیشی افسران کے رویہ پر سوالات اٹھا دیے۔ گذشتہ روز تھانہ شالیمار میں درج مقدمے میں ملزم عقیل حسین کاظمی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کے دوران عادل عزیز قاضی ایڈووکیٹ کی جانب سے تفتیش پر اعتراض میں عدالتی طلبی پر انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان بھی عدالت پیش ہوئے۔ عدالت نے تفتیشی کی جانب سے ناقص تفتیش اور عدالت میں ریکارڈ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور آئی جی اسلام آباد کو روسٹرم پر بلاتے ہوئے کہاکہ ہمیں پتہ ہے آپ کے کام زیادہ ہیں اور آپ مصروف ہیں، آپ کو بلانے کا مقصد پولیس کیسوں میں ناقص تفتیش سے متعلق آگاہ کرنا تھا، اکثر کیسوں میں تفتیشی افسر آتا ہے اسے کچھ علم نہیں ہوتا، کچھ پوچھ لیں تو تفتیشی آپس میں سرگوشیاں شروع کردیتے ہیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ تفتیشی کا کام عدالت کی معاونت کرنا ہوتا ہے، آئی جی صاحب آپ بتائیں حل کیا ہے، جس پر انسپکٹر جنرل آف پولیس اسلام آباد نے کہاکہ نالائقی پر کوئی جواز نہیں ہوگا۔ جو افسر غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرے گا اس کو سزا ہوگی، عدالت کو یقین دلاتا ہوں آئندہ کوئی بہانہ نہیں ہوگا۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد کی یقین دہانی پر تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔