محدود وسائل، مشکل حالات اور سہولیات کی عدم دستیابی قومی کھیل کا سب سے بڑا مسئلہ

حافظ محمد عمران 
محمد معین 
جونیئر ایشیا کپ ہاکی ٹورنامنٹ میں پاکستان کا شاندار کھیل 
پاکستان ہاکی میں میرٹ اولین ترجیح ہے ہر باصلاحیت کھلاڑی تک پہنچیں گے سیکرٹری پاکستان ہاکی فیڈریشن حیدر حسین کی گفتگو 
پاکستان کی جونیئر ہاکی ٹیم ایشیاء کپ میں شرکت کے لیے روانہ ہوئی تو یہ توقع نہیں کی جا رہی تھی کہ سہولیات کی عدم دستیابی اور مشکل حالات میں تیاریاں کرنے  کے بعد ایشیاء کپ میں شرکت کے لیے جانے والے نوجوان کھلاڑی اس حد تک متاثر کن کھیل پیش کریں گے کہ سب تعریف پر مجبور ہو جائیں گے۔ اس میں تو کوئی شک نہیں ہے کہ قومی کھیل کے ساتھ حکمرانوں کا برتائو اچھا نہیں ہے اور جن حالات میں یہ ٹیم ایشیا کپ میں شرکت کے لیے روانہ ہوئی تھی وہ ہماری بے حسی اور عدم توجہی کی بہت بڑی مثال ہے۔ بہرحال نوجوان کھلاڑیوں نے اپنے کھیل سے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر انہیں مسلسل بین الاقوامی میچز ملتے رہیں بہترین ٹریننگ کا موقع ملے، اچھے کوچز ساتھ رہیں، کھلاڑی معاشی تفکرات سے آزاد ہوں اور اُن کی پوری توجہ کھیل پر رہے تو وہ یقینی طور پر اچھے نتائج دے سکتے ہیں۔ جونیئر ٹیم کے کھلاڑیوں نے ہی مستقبل میں سینئر ٹیم کا حصہ بننا ہے اس سطح پر انہیں بہترین میچ پریکٹس اور دیگر سہولیات دستیاب ہوں تو وہ دنیا کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ پاکستان عالمی درجہ بندی میں بھارت سے بہت پیچھے ہے جبکہ ہمارے ہاں پالیسی میں عدم تسلسل اور عدم استحکام نے کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔ ایشیاء کپ کے فائنل میں پاکستان کو بھارت کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن مجموعی طور پر ٹورنامنٹ میں پاکستان کے کھلاڑیوں نے بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا۔ احتشام اسلم ، عبدالرحمن اور عبدالحنان شاہد سمیت دیگر کھلاڑیوں نے بھی اپنی موجودگی کا احساس دلایا ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری حیدر حسین کہتے ہیں کہ قومی ٹیم نے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کر لیا ہے۔ جونیئر ایشیا کپ میں ہم فائنل تو ہارے لیکن ٹیم کی کارکردگی سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پاکستان میں آج بھی اچھی ہاکی کھیلنے والے موجود ہیں۔ بھارت کی ٹیم تجربے اور وسائل کے اعتبار سے ہم سے بہتر ہے۔ ہماری ٹیم چند ہفتے پہلے بنی ہے جبکہ فائنل جیتنے والی بھارت کی ٹیم کے پاس بین الاقوامی میچوں کا اچھا خاصہ تجربہ موجود ہے ، اس کے باوجود ہمارے ناتجربہ کار لیکن باصلاحیت کھلاڑیوں نے بھرپور مقابلہ کیا ، ہم فائنل جیت سکتے تھے۔ میں یہ بات اپنی ٹیم کی محبت میں نہیں کہہ رہا حقیقت یہی ہے کہ موجودہ جونیئر ٹیم ایشیاء کپ کا فائنل جیت سکتی تھی۔ ہمیں اب مستقبل پر توجہ دینی ہے جوہر بارو ٹورنامنٹ میں شرکت سے ورلڈ کپ کی تیاریوں میں مدد ملے گی جبکہ ہماری کوشش ہو گی کہ جونیئر ٹیم کو یورپ سمیت ہر اُس جگہ میچز کھیلنے کا موقع ملے جہاں سے کھلاڑیوں کو اپنی غلطیوں کو دور کرنے اور صلاحیتوں میں نکھار پیدا ہو۔ اس ٹیم کو ذہنی طور پر مضبوط بنانے کے لیے معاشی طور پر مضبوط بنانا سب سے اہم ہے۔ جونیئر ٹیم کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے ، حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کو آگے آنا چاہئے ، ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے جب تک ہم اسے قومی کھیل جیسی اہمیت نہیں دیں گے اُس وقت تک دنیا کا مقابلہ کرنا مشکل ہے۔ 
ڈی ایچ اے لاہور کے ایڈمنسٹریٹر بریگیڈئیر ریٹائرڈ وحید گل ستی نے پاکستان کی جونیئر ٹیم کو بہت سپورٹ کیا ہے پاکستان ہاکی فیڈریشن ڈی ایچ اے لاہور کی مشکور ہے کہ مشکل وقت میں قومی کھیل کا ساتھ دیا۔بریگیڈئیر ریٹائرڈ وحید گل ستی کی طرح دیگر اہم شخصیات کو بھی قومی کھیل کے گرتے ہوئے معیار کو بلند کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ پاکستان میں ہاکی کے معاملات پر میرٹ کو ترجیح دینے کا عزم کر رکھا ہے ، ہر باصلاحیت کھلاڑی تک پہنچیں گے اور اُسے بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہرممکن کوشش کریں گے۔ جونیئر ہاکی ٹیم کے کوچنگ سٹاف میں مزید اچھے لوگوں کو شامل کیا جائے گا۔ لاہور اور کراچی میں جہاں بھی کیمپ لگا دونوں شہروں کے کامیاب ہاکی اولمپیئنز کی خدمات حاصل کریں گے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈئر ریٹائرڈ خالد سجاد کھوکھر بھی ٹیم کی کارکردگی سے بہت خوش ہیں۔ انہوں نے ملائیشیا کے خلاف کامیابی کے بعد ہر کھلاڑی کو اپنی جیب سے100 ڈالر انعام بھی دیا۔ فیڈریشن کے صدر بریگیڈئر ریٹائرڈ خالد سجاد کھوکھر بہت محنت اور ایمانداری کے ساتھ کام کرتے ہیں اُن کی ہر وقت کوشش رہتی ہے کہ کھلاڑیوں کے مسائل کو حل کریں، ماضی میں بھی وہ پلیئرز کی حوصلہ افزائی کے لیے ذاتی فنڈز سے نقد انعام دیتے رہے ہیں۔ اس وقت بھی اُن کی بھرپور کوشش ہے کہ جونیئر ٹیم کو ورلڈ کپ سے پہلے ہر وقت گرائونڈ میں مصروف رکھا جائے یعنی کہ جونیئر ورلڈ کپ سے پہلے کھلاڑیوں کا اوڑھنا بچھوڑنا ہی ہاکی ہو۔پاکستان کی اس جونیئر ٹیم کی سب سے بڑی خوبی بہتر فزیکل فٹنس ہے ہم برسوں سے سُنتے آئے ہیں کہ فٹنس کے مطلوبہ معیار پر پورا نہ اُترنے کی وجہ سے پاکستان کے ہاکی پلیئرز میچ کے اختتامی لمحات میں اچھا کھیل پیش نہیں کرتے تھے لیکن یہ ٹیم فزیکل فٹنس کے معاملے میں ماضی کے کھلاڑیوں سے بہت مختلف ہے۔  ہمیں ان کی فزیکل فٹنس کو مزید بہتر بنانا ہے۔ 
پاکستان جونیئر ہاکی ٹیم کوچ اولمپیئن ذیشان اشرف  کہتے ہیں کہ بدقسمتی سے ہم جونیئر ایشیاء  کپ کے فائنل میں ہار گئے لیکن اس کے ساتھ خوشی بھی ہے  بہت کم عرصے کی پریکٹس کے باوجود  پلیئرز نے  بہترین کھیل پیش کیا۔  بھارت کی جونیئر ٹیم 3 سال سے ایک ساتھ کھیل رہی ہے۔ ہمارے پلیئرز نے بہترین پرفارمنس دیتے ہوئے ورلڈ کپ کیلئے کوالیفائی کیا۔ ہماری پوری توجہ جونیئر ورلڈ کپ پر ہے۔ منیجمنٹ کوچز کھلاڑیوں پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں۔ جونیئر ورلڈ کپ میں کھلاڑی اس سے بھی اچھا کھیل کر پاکستان کا پرچم بلند کریں گے۔
پاکستان جونیئر ہاکی ٹیم کنسلٹنٹ رویلمنٹ آلٹمنس نے کہتے ہیں کہ ٹیم میں بہت ٹیلنٹ موجود ہے۔پورے ٹورنامنٹ میں جونیئر پلیئرز نے  بہترین کھیل پیش کیا۔ فائنل کے پہلے حصے میں کھلاڑی توقع کے مطابق  کھیل پیش نہ کر سکے لیکن دوسرے حصے میں بھرپور کوشش کی اور گول بھی سکور کیا۔ مزید گول سکور ہوسکتے تھے ۔ مجموعی طور پر پاکستان جونیئر ٹیم کی پرفارمنس اچھی رہی۔

ای پیپر دی نیشن