لاہور (خبرنگار) لاہورہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک کیس میں تمام تعلیمی اداروں کی گرائونڈز میں تعمیرات پر پابندی عائد کردی، عدالت نے بارشی پانی کو محفوظ بنانے کے لئے کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کو ری چارج ویل بنانے کا حکم دیا، عدالت نے ٹریفک ہولیس سے جھگڑا کرنے والوں کے خلاف فوری مقدمات درج کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ بدتمیزی کرنے والوں کو پورا جرمانہ کریں، عدالت نے ڈپٹی کمشنرز کو فصلوں کی باقیات کا جرمانہ متعلقہ ہیڈ آف اکاؤنٹ میں جرمانے کروانے کا حکم دیا، عدالت نے 9 جون کو ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ سے رپورٹ طلب کرلی۔ ماحولیاتی کمیشن کے ممبران نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے متعلق رپورٹ پیش کی، ممبر نے عدالت کو بتایا کہ فصلوں کی باقیات جلانے پر دو لاکھ کی بحائے صرف پچاس یزار جرمانہ کیا جاریا ہے ،جرمانہ بھی متعلقہ ہیڈز میں جمع نہیں کروایا جاتا ہے، عدالت نے کہا کہ نقل کے لئے بھی عقل کی ضرورت ہے،عدالت نے اسسٹنٹ کمشنر کا دفاع کرنے پر خاتون اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل پر اظہار ناراضگی کیا، عدالت نے کہا کہ آپ کو سچ اور عدالت کا ساتھ دینا چاہیئے،ممبر کمیشن نے کہا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو بھاری جرمانہ نہیں ہو رہا،لوگ ٹریفک کی خلاف ورزی بھی کرتے ہیں اور ٹریفک والوں سے جھگڑتے بھی ہیں، سرکاری سکولوں میں 56 ہزار درخت لگانے کا منصوبہ ہے، شہر کے سات ہزار پرائیویٹ تعیلمی اداروں میں شجرکاری کروانے کا منصوبہ ہے۔
ہائیکورٹ : سموگ تدارک کیلئے تعلیمی اداروں کی گرائونڈز میں تعمیرات پر پابندی
Jun 03, 2023