یہ اٹل حقیقت ہے جے یو آئی حکومت کا حصہ نہیں،حافظ حمداللہ

اسلام آباد (خبرنگار)جے یو آئی کے مرکزی راہنما حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ یہ اٹل حقیقت ہے کہ جے یو آئی حکومت کا حصہ نہیں ہے اور نہ ہی حکومت کو سپورٹ کرے گی موجودہ حکومت کا مستفی ہونا ضروری ہے پوری قوم کو معلوم ہے انتخابات کے رول کے مطابق پانچ سال کے اندر انٹرا پارٹی الیکشن کرانا ضروری ہے ا نہی رولز کو مد نظر رکھتے ہوئے ہوئے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے انٹرا پارٹی انتخابات سے قبل ملک بھر میں رکنیت سازی کا عمل شروع کیا جارہا ہیرکنیت سازی کے بعد تنظیم سازی کا مرحلہ شروع ہو گااس کے بعد جے یو آئی کے امیر، سیکرٹری جنرل اور دیگر عہدیداران کا انتخاب کیا جائے گا ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں جے یو آئی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا حافظ حمد اللہ نے کہا کہ حے یو آئی ایک اسلامی، سیاسی اور جمہوری پارٹی ہیجے یو آئی سیاست وہ واحد جماعت ہے جس نے انتخابات کے فوری بعد اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا انھوں نے کہاکہ جے یو آئی نے آٹھ فروری کے انتخابات کو مسترد کیا موجودہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ پارلیمنٹ نہیں ہے موجودہ حکومت کا مستعفی ہونا ضروری ہے جے یوآئی کا مطالبہ ہے  ازسر نوانتخابات کرائے  جائیں جے یوآئی کی تحریک جاری ہے انھوں نے کہا کہ بھی تک فیصلہ نہیں ہوا کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ مشترکہ تحریک چلائیں گے پی ٹی آئی والے بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر مولانا فضل الرحمان  کے پاس آئے پی ٹی آئی سے کئی سال سے اختلافات ہیں وہ ہمارے گھر آئے ہم نے خوش آمدید کہا ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے وفود بھی مولانافضل الرحمن کے پاس آئے پھر آنا چاہتے ہیں دروازے کھلے ہیں ہہ اٹل فیصلہ ہے کہ جے یو آئی حکومت کا حصہ نہیں بنے گی نا ہی حکومت کو سپورٹ کرے گی کہ پی ٹی آئی سے سولہ سالہ جنگ اور تحفظات رہے ہیں مگر آٹھ فروری کے الیکشن نتائج میں ہوئی دھاندلی پر اتفاق ہے پی ٹی آئی تحفظات دور کرے اور مشترکہ معاہدہ کرے تو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے بھی ہوسکتے ہیں مگر فی الوقت اپنی اپنی تحریک چلارہے ہیں پی پی پی اور مسلم لیگ ن کی قیادت رابطہ کرے گی تو خوش آمدید کہیں گے مگر آٹھ فروری کے نتائج مانیں گے نہ ہی حکومت میں جائیں گے نہ ہی حمائت کریں گے کیونکہ ہم نئے انتخابات چاہتے ہیں انھ ں نے کہا کہ جے یو آئی اور پی ٹی آئی مشترکہ تحریک اپنی اپنی جگہ چل رہی ہے ہم ملک میں ازسرنوانتخابات چاہتے ہیں موجودہ پارلیمان طاقت اور پیسے کی اسمبلی ہے پی ٹی آئی کو خوش آمدید کہا پھر بھی کہیں گے پی ٹی آئی نے کہا بانی پی ٹی آئی کے حکم پر آئے آپس میں رابطے ہونا چاہئے فی الحال مشترکہ پلیٹ فارم پر تحریک نہ بھی ہو تو مشترکات پر ہماری سوچ ایک ہے  ابھی ملکر تحریک چلانے کا فیصلہ نہیں ہوا جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ و شوری جس کو بھی چاہئے منتخب کرے مسلم لیگ ن اور پی پی پی پی ڈی ایم اکٹھے رہے ہیں پی ڈی ایم کی حکومت میں ہم سب اکٹھے تھے جے یو آئی کو آٹھ فروری کے نتائج پر اعتراض ہے پی پی اور ن لیگ کو نہیں ہے مسلم لیگ ن ہویا پی پی جو بھی رابطہ کرے گا ویلکم کہیں گے جییوآئی حکومت میں شمولیت نہیں کرے گی آج ججز دباو کا کہہ رہے ہیں پی ٹی آئی سے کچھ سولہ سالہ تحفظات ہیں پی ٹی آئی بھی باہر اور طاقت کے مراکز سے ڈکٹیشن لیتی رہی ہے یہ تحفظات ہیں ایک مشترکہ چارٹر پر اکٹھا ہونے کی صورت میں اکٹھے ہوسکتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...