400 ارب روپے کا کسان پیکیج

حامد حسین عباسی
 وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف جہاں پنجاب کے تمام شعبوں میں عوام کے فوری ریلیف کیلئے ہنگامی اقدامات لے رہی وہاں انھوں نے کسانوں کیلئے بھی400ارب روپے کے پیکج کا اعلان کر دیا جس کے تحت کسانوں کوبھرپور سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جا ئیگی وزیر اعلیٰ کے مطابق ایک فصل کی کاشت کے لیے کسان کو ڈیڑھ لاکھ روپے دیں گے۔ کسان کو آڑھتی اور مڈل مین کے ہاتھوں ذلیل و خوار نہیں ہونے دیں گے۔ کسان ڈیڑھ لاکھ روپے سے کھاد، بیچ اور زرعی ادویات خرید سکے گا۔ کسان کو مہنگے سود پر قرضہ نہیں لینا پڑے گا۔ جو پیکیج ہم لارہے ہیں، پنجاب کی تاریخ میں اتنا بڑا کسان پیکیج نہیں آیا۔ کسان کارڈ کی رجسٹریشن بھی جلد آغاز کیا جا رہا ہے اس ضمن میں کاشتکاروں کی رجسٹریشن کیلئے پورٹل سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔کسان کارڈ کے ذریعے کسان کو بلاسود قرضوں کی فراہمی ،زرعی مشینری کی سبسڈائیز خریداری اور کھادوں کی فراہمی پر بھی حکومت کی جانب سے سبسڈی دی جا ئیگی بلا سود زرعی قرضے بینک آف پنجاب کے ذریعے کاشتکاروں کو فراہم کیے جائیں گے بلا سود قرض سکیم کے طریقہ کار کو حتمی شکل دی جا چکی ہے۔زرعی قرضہ جات کی یہ منفرد قرض سکیم صرف زرعی مداخل کی خریداری کے لیے استعمال ہوگی ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد میں بین اقوامی معیار کے مطابق سینٹر آف ایکسیلنس قائم کیا جا رہا ہے۔کاٹن اور رائس کے سینٹرز آف ایکسیلنس بالترتیب ملتان اور کالا شاہ کاکو میں قائم کیے جائیں گے۔ سینٹر آف ایکسیلنس میں بین الاقوامی معیار کی لیبارٹریاں قائم کی جائیں گی کسان کارڈ کھاد، اعلیٰ معیار کے بیج، کیڑے مار ادویات، مشینری وغیرہ کی خریداری میں کسانوں کو 50% تک سبسڈی فراہم کرے گا۔ کسانوں کی سہولت کے لیے کسانوں کو 30,000 روپے فی ایکڑ تک کے قرضے حاصل کر سکیں گے۔ اس سلسلے میں مجموعی طور پر 150 ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے زراعت میں جدت لانے کے لیے گندم، کپاس اور چاول کی بمپر فصلوں کی زیادہ سے زیادہ پیداوار اور پنجاب کے کسانوں کی سہولت کے لیے زرعی شعبے کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ جدت لانے کے لیے کئی نئے تحقیقی منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ مزید برآں، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں، ایک نیا تحقیقی مرکز چینی تعاون سے قائم کیا جائے گا جس میں جراثیم، موسمیاتی تناؤ برداشت، تیز رفتار افزائش اور فصل کی پیداوار کو متاثر کرنے والے دیگر عوامل کی تحقیق اور تجزیہ کیا جائے گا۔فصل کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے تمام ڈیٹا کا ایک جامع ریکارڈ رکھا جائے گا۔ تمام فصلوں کی پیداوار اور طلب میں توازن کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ خوراک کی کمی پر قابو پایا جا سکے۔ اس سے ٹارگٹڈ پالیسیوں کے لیے محکمہ زراعت کو تجزیہ کرنے اور پیداوار کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔یہ کارڈ کسانوں کو بمپر فصلیں پیدا کرنے کے لیے جدید زرعی تکنیکوں کو اپنانے اور کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور مشینوں کو چلانے کے بارے میں تعلیم دینے میں بھی مدد دے گا۔ اس سلسلے میں 500 ایگریکلچر میجر گریجویٹس کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔کسان کارڈ کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے پورے عمل کو ڈیجیٹل کیا گیا ہے۔ آپ اپنے متعلقہ ضلعی انتظامیہ کے دفتر میں جا کر خود کو رجسٹر کر سکتے ہیں۔ انہیں PITB کے ذریعے صارف لاگ ان فراہم کیے جاتے ہیں اور وہ آپ کو اس کارڈ کے لیے رجسٹر کریں گے۔پنجاب کے تمام کسان اس پروگرام کے لیے درخواست دینے کے اہل ہیں۔اس مدمیں زمین کی معلومات، رابطے کی تفصیلات، آبپاشی کا نظام، زمین کی ملکیت کا نمونہ، مویشیوں کی تفصیلات کی ضرورت ہوگی۔دوسری جانب پنجاب حکومت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے فروغ کے لئے اعلی سطحی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔سینئر وزیر مریم اور نگزیب کمیٹی کی کنوینر ،چیف سیکرٹری ،چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ ،سیکرٹری قانون ،سیکرٹری خزانہ اورسیکرٹری مواصلات و تعمیر ات کمیٹی میں بطور ممبر شامل ہوں گے ،کمیٹی میں نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی شامل کیا جائے گا۔ کمیٹی صوبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شب کے فروغ کے لئے اقدامات تجویز اور ان پر عملدرآمد کرائے گی جبکہ کمیٹی پبلک پرائیویٹ شپ کے تحت منصوبوں کو مالی طور منظم کرنے کا بھی جائزہ لے گی۔

ای پیپر دی نیشن