سنی بنک چوکی کی ناک کے نیچے مصروف ترین  چوک میں دلیرانہ چوری  

 مری(بیورو رپورٹ)  مری جیسے پرامن شہر میں گزشتہ کی عرصے سے ڈاکو راج پولیس کی نا اہلی غفلت کوتاہی اور مبینہ ملی بھگت کی وجہ سے گزشتہ چند ماہ میں ہونے والی ڈکیتی اورچوری کی وارداتوں کا کوئی  سراغ نہ لگایا جاسکا مری میں گزشتہ کی عر صے سے پولیس راج ہے تھانہ مری اور اس کی چوکیوں میں لوٹ سیل لگی ہوئی ہے جہاں پر کوئی بھی جاز ناجاز کام بغیر رشوت کے ممکن ہی نہیں ہے جبکہ متعدد بدنام زمانہ پولیس افسران اور اہلکار یہاں پر تعینات ہیں جن کی سرپرستی میں منشیات فروشی چوری ڈکیتی لکڑی اسمگلنگ جیسے دھندوں کے ساتھ ساتھ مبینہ طور پر جسم فروشی کے اڈے بھی چل رہے ہیں جبکہ تھانے اور چوکیوں میں باضابطہ طور پر کار خاص بٹھاے گے ہیں جو یہاں پر آنے والوں کے ساتھ بروکری کا کرادار ادا کر کے سودا بازیاں کر کے سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ کرتے دکھای دیتے ہیں جبکہ یہاں پر عام آدمی کی کوی شنوای نہیں ہوتی اور رشوت کے حصول کے لے کی کی دن تک عام آدمی کو حسب بے جا میں رکھا جاتا ہے نیچے سے لیکر اوپر تک کالی بھیڑوں کا نیٹ ورک بنا ہوا ہے جس کو مری کے چند ٹاوٹ مافیا اور پالشی مالیشوں کے زریعے تقویت ملتی ہے ہر آنے والا افسر اپنے خاص ملازمین ساتھ لیکر مری پہنچتا ہے اور رات کو مختلف مقامات پر خود ساختہ ناکے لگا کر سیاحوں کو بھی مختلف ہیلے بہانوں کے زریعے ڈرا دھمکا کر بھاری رشوتیں وصول کی جاتی ہیں یہی نہیں بلکہ تھانہ اورچوکیاں چرام پیشہ افراد کا مسکن ہیں جن کے زریعے پولیس اہلکار اپنے مزموم مقاصد حاصل کر ر ہے ہیں اور عام آدمی کے لے ایف آی آر کا اندراج بھی اس قدر مشکل بنا دیا گیا جنہیں ایس او پیز کے چکر میں ڈال کر مہینوں زلیل و خوار کیا جاتا ہے لیکن اگر پولیس کی مٹھی گرم کی جاے تو بغیر کسی ایس او پیز کے ایف آی آر درج کر کے اپنی مرضی کی دفعات شامل کر لی جاتی ہیں مقامی حلقے اور تاجر براد ی میں پولیس کے متعلق سخت تشویش پای جا رہی ہے جنہوں نے اعلی حکام سے اصلاح احوال کا مطالبہ کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن