بھارت میں لوک سبھا (ایوانِ زیریں) انتخابات میں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اتحاد کو برتری حاصل ہو گئی ہے۔ اس سلسلے میں سروے ایجنسیز اور بھارتی میڈیا کی جانب سے ایگزٹ پول جاری کردیے گئے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے 6 ایگزٹ پول میں انتخابی نتائج سے متعلق پیش گوئی کی گئی ہے۔ ایگزٹ پول میں کہا گیا ہے کہ حکمران اتحاد کی کل 543 میں سے 355 سے 380 نشستوں پر کامیابی متوقع ہے۔ اپوزیشن کانگریس کے اتحاد ’انڈیا‘ کو 125 سے 165 تک نشستیں ملنے کی توقع ہے۔ دیگر پارٹیوں کو 43 سے 48 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ حکمران اتحاد این ڈی اے نے 2019ء کے انتخابات میں 353 نشستیں لی تھیں۔ حکومت سازی کے لیے کسی بھی جماعت کو کم از کم 272 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔ کرناٹک میں بی جے پی مخالف اتحاد انڈیا کو 25 میں سے 23 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔
ایکس مائی انڈیا پول سروے کے مطابق، نتائج کی درستگی سے متعلق ہمارا ٹریک ریکارڈ 94 فیصد تک درست ہوتا ہے۔ لوک سبھا کے ساتویں آخری مرحلے کے لیے 8 ریاستوں کی 57 نشستوں پر ووٹنگ شام 6 بجے تک جاری رہی۔ نتائج کا اعلان 4 جون کو ہو گا۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ انتہا پسند بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو پہلے سے بھی زیادہ سیٹیں ملیں گی جس کے بعد بھارت میں تیسری بار حکومت بنائیں گے۔ مودی نے خود بھی عام انتخابات میں فتح کا دعویٰ کیا ہے۔ اس سلسلے میں مودی نے کہا ہے کہ بھارتی عوام نے ریکارڈ تعداد میں حکمران اتحاد کو دوبارہ منتخب کر لیا۔ موقع پرست اپوزیشن اتحاد ووٹرز سے جڑنے میں ناکام رہا۔ اپوزیشن اتحاد ذات پرست، فرقہ پرست اور بدعنوان ہے۔ ووٹ کا جمہوری حق استعمال کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہماری جمہوریت کی بنیاد ہی لوگوں کی اس جمہوری پراسیس میں شرکت ہے۔ انتخابات میں جوانوں اور خواتین کی بھرپور شرکت حوصلہ افزا عمل ہے۔
ری پبلک بھارت میٹرکس کی جانب سے جاری کردہ ایگزٹ پول کے مطابق، حکمران جماعت بی جے پی اور دیگر جماعتوں کے اتحاد پر مشتمل نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کو 543 میں سے 353 سے 368 نشستیں ملنے کا امکان ہے جبکہ کانگریس پر مشتمل اتحاد ’انڈیا‘ کو 118 سے 133 نشستیں مل سکتی ہیں اور دیگر کو 43 سے 48 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ جان کی بات ایجنسی کے ایگزٹ پول میں کہا گیا ہے کہ این ڈی اے کو 362 سے 392، انڈیا اتحاد کو 141 سے 161 اور دیگر کو 10 سے 20 نشستیں مل سکتی ہیں۔ ہندی روزنامہ دینک بھاسکر کے مطابق، بی جے پی کی سربراہی میں بنے دائیں بازو کے اتحاد کو 285 سے 350 جبکہ کانگریس اتحاد کو 145 سے 201 اور دیگر جماعتوں کو 33 سے 49 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔
انڈیا نیوز ڈی ڈائنامکس کے ایگزٹ پول میں بتایا گیا ہے کہ این ڈی اے 371، انڈیا 125 اور دیگر جماعتوں کو 47 نشستیں حاصل ہوسکتی ہیں۔ ری پبلک ٹی وی پی مارک کی جانب سے جاری ایگزٹ پول میں بھی این ڈی اے کو 359، اپوزیشن اتحاد انڈیا کو 154 اور دیگر جماعتوں کو 30 نشستیں ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ ایگزٹ پول کے مطابق، بی جے پی نے کئی ریاستوں میں مخالفین سے آگے ہے اور ان ریاستوں میں گجرات، دہلی، اڑیسہ، آندھرا پردیش، چھتیس گڑھ شامل ہیں جبکہ کانگریس کی پنجاب اور کیرالہ میں برتری کا امکان ہے۔
اس صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت میں انتہا پسندی میں کمی نہیں آرہی بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ اس میں اضافہ ہورہا ہے اور مذہبی شدت پسندی کی بنیاد پر نریندر مودی کو ایک بار پھر وزیراعظم منتخب کر کے دنیا کو واضح طور پر یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ بھارت میں عوام کی اکثریت اس ملک کو ایک ایسی ہندو ریاست میں تبدیل کرنے کی خواہاں ہے جہاں بالعموم کسی بھی اقلیتی گروہ اور بالخصوص مسلمانوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ بات اس لیے تشویش کا باعث ہے کہ بھارت آبادی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور ایک ایسا ملک اگر مذہبی شدت پسندی کی زد میں آ جائے تو وہ صرف اس خطے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے خطرہ بن جائے گا۔
نریندر مودی کا تیسری مرتبہ وزیراعظم بن جانا تو بھارت کا اندرونی معاملہ ہے لیکن اس عمل کی وجہ سے بھارت میں مذہبی شدت پسندی کو جو ہوا ملے گی اس پر پوری عالمی برادری کو تشویش بھی ہونی چاہیے اور اسے مل کر ایسا لائحہ عمل بھی ترتیب دینا چاہیے جس کی مدد سے بھارت میں بسنے والی اقلیتوں کو محفوظ بنایا جاسکے۔ اقوامِ متحدہ سمیت تمام بڑ ے بین الاقوامی اداروں کو بھی اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ کس طرح بھارت میں پھیلتی ہوئی شدت پسندی کو قابو کیا جاسکتا ہے کیونکہ اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے کروڑوں افراد کو مذہبی جنونیوں کے نرغے میں چھوڑ کر دنیا کو ایک پُر امن اور خوشحال مستقبل دینا کسی بھی طرح ممکن نہیں ہو پائے گا۔