فضلہ کی ری سائیکلنگ سے توانائی کی ضروریات پوری ‘ سرکلر اکانومی فروغ دیا جا سکتا ہے

اسلام آباد (خبرنگار)پاکستان میں سالانہ49.6ملین میٹرک ٹن ٹھوس فضلہ پیدا ہوتا ہے جس کی ری سائیکلنگ سے توانائی کی ضروریات پوری کر کے سرکلر اکانومی فروغ دیا جا سکتا ہے۔ لیونگ انڈس انیشی ایٹو حکومت پاکستان کا منصوبہ ہے جس کا مقصد ملک کے سب سے بڑے دریا کو پلاسٹک کی آلودگی، آلودگی، انحطاط اور رہائش گاہ کے نقصان سے پاک کرنا ہے۔ ان خیالات کا اظہاروزارت موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کاری کے ایڈیشنل سیکرٹری محمد فاروق نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیر اہتمام وزارت موسمیاتی تبدیلی کے تعاون سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری محمد فاروق نے نے کہا کہ کچرے کو ری سائیکل کیا جائے تو اس سے ملک کی معیشت پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہونگے۔ ۔انہوں نے مزید کہا کہ لیونگ انڈس انیشی ایٹو حکومت پاکستان کا منصوبہ ہے جس کا مقصد ملک کے سب سے بڑے دریا کو پلاسٹک کی آلودگی، آلودگی، انحطاط اور رہائش گاہ کے نقصان سے پاک کرنا ہے ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی سرکلر اکانومی کے نیٹ ورک کے ساتھ ساتھ ملک میں ویسٹ مینجمنٹ کے لئے عملی تجاویز پر کام کر رہا ہے ۔لیونگ انڈس انیشی ایٹو ٹیم لیڈ حمیرا جہانزیب نے منصوبے پر ایک جامع پریزنٹیشن پیش کی۔ انٹرنیشنل انوائرنمنٹل ٹیکنالوجی سینٹر، اکنامک ڈویژن، یو این ای پی کے پروگرام آفیسر ڈاکٹر شونیچی ہونڈا نے کہا کہ ہم عالمی ای ویسٹ مانیٹر لانچ کر رہے ہیں جو سائنسی اعداد و شمار کے ذریعے فیصلہ سازی اور پالیسی سازی کے اقدامات کی رہنمائی کرے گا   ۔ایس ڈی پی آئی کی ایسوسی ایٹ ریسرچ فیلو زینب نعیم نے کہا کہ ملک میں تقریبا 49.6 ملین میٹرک ٹن کچرا پیدا ہو رہا ہے ۔ جاز کی مہوش حیات نے کہا کہ ای ویسٹ کا تصور پاکستان کے لحاظ سے نیا ہے ۔ پراجیکٹ پروکیورمنٹ انٹرنیشنل کے سعادت علی نے کہا کہ پی پی آئی نے کچرے کے انتظام کے لئے ایس او پیز تیار کئے ہیں جنہیں متعلقہ فورم نے کبھی منظور نہیں کیا ۔اختر حمید خان فاو نڈیشن کی سی ای او سمیرا گل نے کہا کہ کچرا جمع کرنا کوئی مسئلہ نہیں بلکہ مینجمنٹ ہے۔  ۔ ولید حمید نے کہا کہ پلاسٹک کی ری سائیکلنگ میں کام کرنے کے وسیع امکانات اور مواقع موجود ہیں  ۔ڈبلیو ڈبلیو ایف لاہور کے صاحب عالم نے کہا کہ کمیونٹی کی سطح پر مربوط وسائل کی بازیابی کا نظام قائم کرنے پر توجہ دی جائے  پی آر سی کے سجاد علی قندیل نے کہا کہ اسکول کی سطح پر بچوں کو آگاہی فراہم کرنے اور نوجوانوں کو متحرک کرنے سے فضلے کے مسئلے کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ جی بی آر ایس پی منظور احمد نے کہا کہ ویسٹ مینجمنٹ کے شعبے میں موثر حکمت عملی کے لئے مقامی برادریوں کو ساتھ لیا جانا چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن