جموں کشمیر کے ہیومن رائٹس کمیشن کی بندش کو 5سال مکمل

 جموں کشمیر کے ہیومن رائٹس کمیشن کی بندش کو پانچ سال مکمل، جموں کشمیر کی تاریخ بھارتی مظالم سے بھری پڑی ہے جبکہ مودی کی اقتدار پر قابض ہونے کے بعد بھارتی مظالم سنگین شکل اختیار کر چکے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اگست 2019 میں مودی سرکار نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کی تنسیخ کر دی،کشمیری عوام کے لیے جموں کشمیر کا ہیومن رائٹس کمیشن ایک امید کی حیثیت رکھتا تھا جہاں مظلوم کشمیروں کی سنوائی ہوتی تھی۔مودی کے جابرانہ اقدامات اور آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے جموں کشمیر کے ہیومن رائٹس کمیشن کو بند کر دیا گیا تھا،مقبوضہ وادی میں ہیومن رائٹس کمیشن نہایت اہمیت کا حامل ہے جو ہمیشہ سے بھارتی حکومت کو کھٹکتا رہا۔بھارتی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے کشمیری باپ کی بیٹی پچھلے 30 سالوں سے انصاف کی منتظر ہے، اس کا کہنا ہے کہ ہیومن رائٹس کمیشن کے بند ہونے کے بعد وہ انصاف کی امید چھوڑ چکی ہیں،کئی سالوں سے بھارتی مظالم کے شکار مظلوم کشمیری عوام کے لواحقین تا حال انصاف کے منتظر ہیں۔2019 سے قبل جموں کشمیر میں ہیومن رائٹس کمیشن نے 22 سال تک کام کیا جبکہ اب اس کے ساتھ ساتھ کشمیری عوام کے لیے قائم کردہ دیگر کمیشنز بھی سیل کر دیے گئے ہیں جن میں انفارمیشن کمیشن اور خواتین کمیشن سر فہرست ہیں، جموں کشمیر میں ہیومن رائٹس کمیشن کی بندش کے وقت 3 ہزار سے زائد کیسز سے التواء تھے جن میں سے کئی اختتامی مراحل پر پہنچ چکے تھے۔متاثرہ کشمیری جوانوں کے لواحقین ہیومن رائٹس کمیشن کے بند ہونے پر شدید مایوسی کا شکار اور دل برداشتہ ہیں

ای پیپر دی نیشن