نیب ترمیم آرڈیننس کے ذریعے جسمانی ریمانڈ 40 روز کرنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق شہری منیر احمد نے نیب ترمیم آرڈیننس کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے، اس حوالے سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ یہ آرڈیننس مخض ایک سیاسی جماعت کے لیے جاری کیا گیا، پارلیمنٹ کے ذریعے قانون سازی ہونی چاہیئے تھی، صدر آصف علی زرداری کی غیر موجودگی میں آرڈیننس کو منظور کرلیا گیا، اس لیے نیب آرڈیننس غیر قانونی ہے، لہٰذا عدالت نیب ترمیمی آرڈیننس کو غیر قانونی قرار دے۔ ادھر حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ سعد رفیق نے اپنی ہی حکومت کے نیب ترمیمی آرڈیننس کی مخالفت کردی، انہوں نے کہا ہے کہ نیب قانون ایک آمر کا بنایا ہوا کالا قانون ہے، مختلف فوجی، سول اور جوڈیشل ڈکٹیٹرز نے اسے شرمناک سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا، بہت سے بے گناہوں کو اس کا شکار بننا پڑا، 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کو 40 روز کرنے کا قانون افسوسناک عمل ہے، اس لیے اس بلیک لاء کی حمایت نہیں کی جا سکتی، لہٰذا اس کو واپس لیا جائے کیوں کہ مشتبہ قانون سازی ہمیشہ نامناسب رہتی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ قائم مقام صدر یوسف رضا گیلانی نے دو ترمیمی آرڈیننس جاری کیے ہیں، قائم مقام صدر نے آئینی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے کی جانے والی نیب قانون میں ترامیم کی منظوری کرتے ہوئے آرڈیننس جاری کیا، اس کے ساتھ ہی قائم قام صدر یوسف رضا گیلانی نے الیکشن کمیشن آرڈیننس کی بھی منظوری دے دی، الیکشن ایکٹ ترمیمی آرڈیننس کے تحت الیکشن ٹریبونل میں حاضر سروس جج کے علاوہ ریٹائرڈ جج بھی ہوں گے، اسی طرح نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت ترمیمی آرڈیننس میں نیب کا ریمانڈ 14 روز سے بڑھا کر 40 دن کردیا گیا ہے ، بدنیتی پر مبنی کیس بنانے پر نیب افسر کی سزا 5سال سے کم کرکے 2 سال کردی گئی۔
جسمانی ریمانڈ 40 روز کرنے کا نیب آرڈیننس لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
Jun 03, 2024 | 14:27