طرابلس+ واشنگٹن+ جنیوا (نیوز ایجنسیاں/ ریڈیو نیوز/ نمائندہ خصوصی) لیبیا میں صدر قذافی کیخلاف مظاہروں کا سلسلہ گذشتہ روز بھی جاری رہا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے لیبیا کی ہیومن رائٹس کونسل سے رکنیت کو بھی متفقہ طور پر معطل کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے بھی لیبیا سے تعاون ختم کر دیا۔ سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ جرائم کے مرتکب افراد کیخلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائیگی۔ صدر معمر قذافی نے اقتدار چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے اور ایک عوامی اجتماع سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امریکہ نے حملہ کیا تو خونریز جنگ ہو گی اور ہزاروں لوگ مرینگے، آخری دم تک لڑ کر ملک کا دفاع کرونگا جبکہ عرب لیگ نے کہا ہے کہ لیبیا پر حملے کی بھرپور مخالفت کی جائیگی۔ امریکی جنگی جہاز لیبیا کی طرف بڑھنا شروع ہو گئے ہیں اور 2 امریکی بحری بیڑے بحیرہ روم میں داخل ہو گئے ہیں جن پر 2ہزار سے زائد میرین سوار ہیں۔ لیبیا کے شہر بریقہ میں قذافی مخالفوں نے فوج کا حملہ پسپا کر دیا اور پیش قدمی روک دی ہے اور شہر کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ لیبیا پُرامن جمہوری ملک بن کر اُبھرے گا یا پھر طویل خانہ جنگی کا شکار ہوکر رہ جائیگا۔ غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق معمر قذافی کی حامی فورسز نے دیگر شہریوں کے ہمراہ 540 یونیورسٹی طلبا کو یرغمال بنا لیا ہے طلبا کو سیرانا میں یرغمال بنایا گیا جبکہ الزاویہ سے بھی متعدد شہریوں کو اغوا کر لیا گیا۔ ریڈیو مانیٹرنگ کے مطابق لیبیا میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو واپس وطن لانے کیلئے پی آئی اے کا طیارہ طرابلس روانہ ہو گیا ہے یہ طیارہ آج پھنسے ہوئے افراد کی تیسری کھیپ کو واپس لائیگا۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق لیبیا کے کئی شہروں پر باغیوں کا کنٹرول ہے جنہوں نے اپنی فوج بنالی ہے اور قذافی کی حامی فوج سے لڑنے کےلئے تیار ہیں۔ مظاہرین کے زیر قبضہ اجدابیہ پر جیٹ طیاروں نے بمباری کی کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ لیبیا میں احتجاجی مظاہروں میں اب تک ایک ہزارسے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔البتہ اقوام متحدہ کی طرف سے متفقہ طور پر منظور کی جانے والی قرار داد میں لیبیا میں نو فلائی زون قائم کرنے کی کسی تجویز کا ذکر نہیں ہے۔ قرارداد کی منظوری کے بعد اپنے بیان میں وینزویلا نے اس پر اپنے تحفّظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ قدم جلدی میں اٹھایا گیا ہے۔ ادھراقوام متحدہ کے ادارے برائے پناہ گزین نے عالمی تنظیم برائے ہجرت کے ہمراہ لیبیا اور تیونس کی سرحد پر پھنسے ہوئے ہزاروں افراد کو ہنگامی بنیادوں پر وہاں سے محفوظ مقامات تک پہنچانے کی اپیل کی ہے۔ ہلیری کلنٹن نے معمرقذافی سے مطالبہ کیا کہ وہ اقتدار سے سبکدوش ہو جائیں۔امریکی وزیردفاع رابرٹ گیٹس نے فوجی سربراہ ایڈمرل مائیک مولن کے ساتھ واشنگٹن میں پریس کانفرنس میں کہاکہ لیبیا کی صورت حال کے متعلق مختلف امکانات پر غور کیا جا رہا ہے۔ فرانس نے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے بغیر لیبیا کیخلاف فوجی کارروائی کی مخالفت کر دی ہے۔ یمن میں بھی احتجاج کا سلسلہ جاری ہے گزشتہ روز یوم الغضب منایا گیا۔ چوبیس افراد کی ہلاکت کیخلاف مظاہروں میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ سکیورٹی فورسز سے جھڑپوں میں 2افراد کے ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ یمن کے صدر علی عبداللہ صالح نے پانچ صوبوں کے گورنر برطرف کردئیے ہیں۔ ادھر اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ لیبیا میں کرنل قذافی کے حق میں لڑنے والے افریقی کمانڈوز کے لیبیا بھجوائے جانے میں اسرائیل کا ہاتھ ہے۔ معمر قذافی عوامی اجتماع سامنے آ گئے اور مزید کہاکہ لیبیا کے حالات خراب کرنے میں القاعدہ ملوث ہے، آخری دم تک لڑکر ملک کا دفاع کرونگا۔ علاوہ ازیں ایک انسانی حقوق کی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ لیبیا میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 6ہزار ہو گئی ہے۔ روس نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے بعد لیبیا کیخلاف فوجی طاقت کا استعمال عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہو گی۔علاوہ ازیں سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے لیبیا کے سفیر ابراہیم العابد سے ملاقات کی اور پاکستانی طیارہ لیبیا میں اتارنے کی اپیل کی جبکہ وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ 36 پاکستانی آج صبح لیبیا سے اسلام آباد ائر پورٹ پہنچ جائیں گے۔
لیبیا/ قذافی
لیبیا/ قذافی