اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے سندھ میں ضمنی انتخاب کے دوران پی پی پی کی امیدوار وحیدہ شاہ کی جانب سے پولنگ عملہ کی 3 خواتین کو تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران وحیدہ شاہ کی معافی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ تو کراچی میں رینجرز کے ہاتھوں نوجوان کے قتل سے بھی زیادہ سنگین ہے، تھپڑ پوری قوم کے منہ پر طمانچہ ہے کیوں نہ آئی جی سندھ کو ابھی معطل کر دیا جائے۔ انہوں نے وحیدہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ نے خاتون پولنگ آفےسر کو تھپڑ رسید کئے تھے تو ا±س وقت آپ خود ہی وکیل اور خود ہی جج بن گئی تھیں! تشدد کا نشانہ بننے والی بھی قوم کی بیٹی ہے، ہم سب تباہی کی طرف جا رہے ہیں، تشدد کے وقت وہاں موجود ڈی ایس پی خاموش تماشائی بنا رہا کیونکہ اس کو پتہ تھا کہ آپ نے” ایم پی اے“ بننا ہے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ ہمارے ساتھ روز ایسا ہوتا ہے،” کل بھی ہمیں جوتے پڑے ہیں“جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اسی لئے تو کہتے ہیں کہ ایسے واقعات پر سمجھوتے نہ کیا کریں انہوں نے کہاکہ ماضی میں جو کچھ ہو ا سو ہوا ، اب ملک کو آئین اور قانون کے مطابق چلانا ہوگا اگر الیکشن کمشن ضمنی انتخابات میں اپنے سٹاف کا تحفظ کرنے میں ناکام رہا ہے تو پھر اگلے عام انتخابات میں شفاف انتخابات کو کیسے یقینی بنائے گا، فاضل عدالت نے پولیس کو اس معاملے کی تحقیقات 12مارچ تک مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس ضمن میں پولیس اور الیکشن کمشن سے آئندہ سماعت پر جامع رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس افتخار چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی تو تشدد کے واقعہ کی ویڈیو فلم کمرہ عدالت میں ملٹی میڈیا سسٹم پر چلائی گئی، وحیدہ شاہ برقعہ پہن کر پیش ہوئیں اور تحریری جواب داخل کرایا، پولنگ عملہ پر تشدد کرنے پر عدالت سے معافی بھی مانگی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ پولیس اہلکار وہاں موجود تھے۔ انہوں نے کارروائی کیوں نہ کی؟اس پر آئی جی سندھ نے کہا کہ پولیس اہلکار وحیدہ شاہ کی حفاظت کےلئے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیوں نہ اس معاملہ پر آپ کو ابھی معطل کردیا جائے ۔آئی جی سندھ نے کہا کہ اگر معاملہ حل ہوتا ہے تو میں مستعفی ہونے کےلئے تیار ہوں۔ چیف جسٹس نے آئی جی سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ کیس کو ہلکا مت لیں، یہ پوری قوم کےلئے لمحہ فکریہ ہے، یہ چیز آپ کے اور میرے ساتھ بھی ہو سکتی ہے۔آئی جی سندھ نے کہاکہ ہمارے ساتھ روز ایسا ہو رہا ہے، کل بھی ہمیں جوتے پڑے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اسی لیے تو کہتے ہیں کہ ایسے واقعات کی اجازت نہ دیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس کیس میں الیکشن کمشن کو شکایت کنندہ اور گواہ بننا چاہئے تھا ، بے چاری سکول ٹیچر ان لوگوں سے کیسے نمٹ سکتی ہے۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے کہاکہ میڈیا نے معاملہ ہائی لائٹ کیا مگر پولیس نے فوری کارروائی نہ کی۔ چیف جسٹس نے وحیدہ شاہ سے پوچھا کہ آپ کا وکیل کون ہے؟ اس پر وحیدہ شاہ نے جواب دیا کہ میرے وکیل بھی آپ ہیں اور جج بھی آپ ہیں۔ توقع ہے عدالت انصاف کریگی۔ وحیدہ شاہ نے کہاکہ جو ہوا غیر ارادی طور پر ہوا، عدالت سے معافی مانگنے آئی ہوں ۔ معافی کی درخواست کرتی ہوں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت نے فوری طور پر واقعے کا نوٹس لیا ہوتا تو آج معاملہ یہاں نہ ہوتا۔ مقدمہ25 فروری کے بجائے 27 فروری کو کیوں درج کیا گیا۔ دو دن بعد درج ایف آئی آر میں تعزیرات پاکستان کی متعلقہ دفعات شامل نہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ معاملہ اب سٹیٹ کا ہے ، ریاستی مشینری سے پوچھیں گے، زیادتی کسی کے ساتھ نہیں ہوگی۔ سلسلہ جاری رہا تو سرکاری ملازمین کو تحفظ حاصل نہیں رہے گا۔ چیف جسٹس نے وحیدہ شاہ کو کہا کہ ہمیں آپ سے ہمدردی ہے کہ آپ کے شوہر کی وفات ہوئی ہے چیف جسٹس نے کہاکہ آپ اور سول سرونٹس سب قابل احترام ہیںآپ اتنی ہی محترم ہیں جتنی متاثرہ خاتون شگفتہ ہے۔ آپ کے خلاف مقدمہ درج ہوچکا ہے ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ کارروائی قانون کے مطابق ہوگی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایاکہ کارِ سرکار میں مداخلت ہو تو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 353کے تحت کارروائی ہوتی ہے۔ اس جرم میں 2سال تک قید اور جرمانہ کی سزا ہو سکتی ہے۔ عدالت نے حکم میں لکھا کہ الیکشن کمشن اور سندھ پولیس اس واقعہ کا فوری تدارک کرنے میں ناکام رہی۔ عدالت نے سیکرٹری الیکشن کمشن اشتیاق احمد سے استفسار کیا کہ اس واقعہ کا فوری نوٹس کیوں نہیں لیا گیا جس پر انہوں نے بتایا کہ صوبائی الیکشن کمشنر کو فوری کارروائی کا حکم دیا تھا، واقعہ کے بعد حلقہ کے نتائج روک لئے گئے ہیں جبکہ اس واقعہ کا ”سمری ٹرائل“ کرنے کے بارے میں احکامات جاری کئے گئے، آج سے اس پر کارروائی شروع ہو گی۔ آئی جی نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد دو ڈی ایس پی حضرات کو معطل کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ضمنی انتخابات میں یہ حالت ہے تو عام انتخابات میں یہ لوگ کیا حشر کریں گے۔ ثنا نیوز کے مطابق چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عدلیہ نے بھی تہیہ کر رکھا ہے کہ خلاف آئین کسی کو کام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔