سبز گنبد سے سبز پرچم تک

Mar 03, 2014

ناصر آغا

حق و باطن کے مابین دو الگ الگ نظریات کی یہ معرکہ آرائی ازل سے حضرت آدم علیہ اسلم اور ابلیس کے مقابلہ سے لے کر اور اسی انداز سے ابلیسیت سے شروع کر کے اولاد آدم کو اس کے مقام سے گرانے کےلئے جاری ہیں۔ارض پاک کے مخالفین اسے اسلامی ریاست ہونے کی وجہ سے اسے خصوصی نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔ وہ خارجی سرحدوں سے داخلی محاذوں پر رسول عربی صلی ا للہ علیہ وآلہ وسلم کے غلاموں کو نشانہ بناتے اور ابوجہل کے چیلوں کی معاونت کرتے ہیں یہ جنگ وہ بڑی مہارت اور تکنیک سے لڑ رہے ہیں۔وہ مسلم قوم کو اپنے حق و صداقت پر مبنی عقائد و نظریات سے بیگانہ کرنے ان کی نظریاتی اساس کو کھوکھلا اور ان کے بلند مورال کو پشت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ انہیں بکاﺅ میڈیا کے ساتھ ساتھ بہت سی گروہی سطح یعنی بیرونی امداد پر چلنے والی دینی، سیاسی، سماجی (این جی اوز) اور جماعتوں کی وقت حاصل ہے۔ جو فکری و علمی پستی کے شکار ان نام نہاد دانشور ، صحافیوں، سیاستدانوں نظریاتی مریضوں کی مکمل پشت پناہی اور مدد کرتی ہیں۔
دکھ تو اس بات کا ہے کہ جیسے یہ دشمن متعدد منظم و متحرک ہے پاکستان اور پاکستانیت کے حامی عوام دانشور صحافی اساتذہ علماءکی تعداد کے سامنے ان سانپوں اور سپنیوں کی تعداد آٹے میں نمک سے بھی کم ہے۔ لیکن یہ اقلیت میں ہونے کے باوجود اپنے منفی ایجنڈا اور پروپیگنڈا میں یکسو اور حق کی قوتیں منتشر اپنے کردار کی ادائیگی سے غافل یا پھر اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی الگ الگ مسجد بنا کر کام کر رہی ہےں۔ یوں منظم اقلیت منتشر اکثریت پہ غالب آ رہی ہے۔ایسے میں امید کی کیرن بلکہ امید کا سورج بن کر ڈاکٹر مجید نظامی کی شکل میں اپنی مخلص ٹیم کو ساتھیوں اور اداروں کے ہمراہ طلوع ہو رہے ہیں۔ جو فکری و علمی پستی کے شکار ضلالت و گمراہی میں ڈوبے نام نہاد دانشوروں، صحافیوں ، سیاستدانوں کی رہنمائی، نظریاتی مرض میں مبتلا مریضوں کے وائرس سے پھیلنے والی بیماریوں کےلئے مسیحائی، صحافت کے آفتاب صحافت، میدان علم میں طالبعلموں نوجوانوں اور ہونہاران وطن کے ذہنوں کی آبپاری ان میں عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی لولگا کر دہر میں عشق محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اجالا کرنے اور فکر و تدوبیر کی تلقین کا درس دینے کی ذمہ داری نبھائے ہوئے ہیں۔
وہ بڑوں بوڑھوں میں آسودگی کا باعث ان کی ذہنی قلبی تسکین کا سامان تو قوم میں بالغ نظری کا سبب بنے ہوئے ہیں۔وہ قومی مورال پست کرنے کی سازشوں کا سدباب کرتے ہوئے نظریاتی احساس کمتری کے خاتمہ اپنی اقدار روایات کے تحفظ شعوری علمی ، ذہنی، فکری انارکی پھیلانے والوں کے خلاف نظریہ پاکستان ٹرسٹ فاﺅنڈیشن کارکنان تحریک پاکستان اپنے دیگر اداروں اور مخلص دوستوں کی ٹیم کے ہمراہ سینہ سپر ہیں۔نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کےلئے لڑنے والے مجاہدین کی سپہ سالاری کا فریضہ بھی انجام دے رہے ہیں۔ گنبد خضریٰ سے لو لگانے والے شمع رسالت کے پروانوں کے قافلہ سالار کی حیثیت سے سبز گنبد والے کے سبز پرچم کے علمدار ڈاکٹر مجید نظامی جس سرعت اور انداز سے اپنی منزل کی طرف سے بڑھ رہے ہیں انشاءاللہ پھر سے یہ دولخت پاکستان ایک ہو گا انہیں اور ان کے اداروں کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کا چاند پر تھوکا منہ پر آتا ہے کا حشر ہو رہا ہے اور ہو گا۔
گذشتہ دنوں ختم ہونے والی کامیاب نظریہ پاکستان کانفرنس میں شرکاءاور عوام و خواص کا جذبہ دیدنی اور قوم کےلئے حوصلہ افزاءہے اس کانفرنس میں پیش کردہ قرار دادیں خصوصاً کرپشن کو ام المسائل قرار دیا گیا اور نصاب میں نظریہ پاکستان کو صفہ بنانے کا مطالبہ یہ دو وہ اہم نکات ہیں ان پر عمل کر کے حکمران اور قوم پاکستان کو تمام وسائل کی دلدل سے نکال کر قومی ترقی کے انقلاب کا پیش خم ثابت ہو سکتے ہیں۔

مزیدخبریں