لاہور (خصوصی نامہ نگار) جمعیت علماء پاکستان (نورانی) کی مرکزی مجلس شوریٰ نے آئندہ تین سال کیلئے پیر اعجاز ہاشمی کو مرکزی صدر، صاحبزادہ شاہ محمد اویس نورانی کو سیکرٹری جنرل منتخب کرلیا گیا جبکہ مرکزی شوریٰ نے جے یو پی کی سپریم کونسل کے چیئرمین کی ذمہ داری بھی شاہ اویس نورانی کے سپرد کر دی، اتوار کے روز چیئرمین الیکشن کمشن پروفیسر جاوید اعوان کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی عبدالحلیم خان غوری اور فیاض خان کی نگرانی میں جے یو پی کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس ہوا جس میں 272میں سے شوریٰ کے250 ارکان نے شرکت کی۔ صدر کے انتخاب کے لئے تین افراد کے نام آئے جن میں قاری محمد زوار بہادر، شاہ محمد اویس نورانی اور پیر اعجاز ہاشمی شامل تھے پہلے دو افراد نے اپنے نام بطور صدر واپس لے لئے جس سے پیر اعجاز ہاشمی بلامقابلہ صدر منتخب ہو گئے جبکہ سیکرٹری جنرل کے لئے صاحبزادہ شاہ محمد اویس نورانی، قاری زوار بہادر، عبدالحکیم انقلابی، شہزاد چشتی اور مفتی فضل جمیل رضوی سمیت پانچ لوگوںکے بطور سیکرٹری جنرل نام شوریٰ کے سامنے پیش کئے گئے۔ ان میں سے 4 نے اپنے نام واپس لے لئے اور اس طرح شاہ محمد اویس نورانی بلا مقابلہ جے یو پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل منتخب قرار پائے جبکہ سینئر نائب صدر کے لئے مجلس شوریٰ نے صاحبزادہ احمد میاں پر اعتماد کا اظہار کیا۔ مرکزی جماعت اہلسنت کے امیر پیر میاں عبدالخالق آف بھرچونڈی شریف نے نومنتخب عہدیداروں سے حلف لیا۔ نو منتخب صدر پیر اعجاز ہاشمی، سیکرٹری جنرل شاہ محمد اویس نورانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا اور کہا ہے کہ مذاکرات کرنے والوں کے ساتھ مذاکرات اور جنگ کرنے والوں کے ساتھ جنگ کی پالیسی اپنائی جائے۔ حکومت کو ملک میں مستقل امن کے لئے فوری اقدامات کرنے ہوں گے اگر حکومت اس میں ناکام رہی تو پھر یہ اس کی نا اہلی ہو گی اور اس صورت میں نئے الیکشن کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا نورانی کی جماعت کو تقسیم کرنے والوں کو ہمیشہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اب بھی سازشیں کرنے والے ناکام و نامراد ہونگے۔ انہوں نے الطاف حسین کی جانب سے فوج کو حکومت پر قبضہ کرنے کی دعوت دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی محب وطن یہ مطالبہ نہیں کرسکتا۔
صدر / جنرل سیکرٹری منتخب