سندھ اسمبلی میں’’ اندرون سندھ‘‘ کے الفاظ پر ہنگامہ، وزراء کا شدید احتجاج

Mar 03, 2015

کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سندھ اسمبلی میں پیر کو وفقہ سوالات کے دوران ایک تحریری سوال میں ’’اندرون سندھ‘‘ کے الفاظ پر پیپلزپارٹی کے وزراء نثار احمد کھوڑو، سید مراد علی شاہ اور شرجیل انعام میمن نے زبردست احتجاج کیا اور کہا کہ یہ الفاظ سندھ کی وحدت پر حملہ ہیں۔ یہ تحریری سوال مسلم لیگ (فنکشنل) کی نصرت سحر عباسی کی طرف سے کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ نصرت سحر عباسی اپوزیشن ارکان میں سب سے زیادہ سوال کرتی ہیں لیکن پیر کو سرکاری بنچوں نے انہیں دفاعی پوزیشن پر لا کھڑا کیا۔ سوال یہ تھا کہ ’’کیا یہ حقیقت ہے کہ سکھر اور اندرون سندھ پینے کے پانی کا بحران ہے اور مضر صحت پانی فراہم کیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں مہلک بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں؟‘‘ اس سوال پر سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو سیخ پا ہو گئے اور کھڑے ہوکر کہاکہ سندھ ایک ہے۔ کوئی اندرون اور بیرون سندھ نہیں۔ ’’اندرون سندھ‘‘ کے الفاظ سندھ اسمبلی کے ریکارڈ میں شامل کر دیئے گئے ہیں۔ یہ افسوس ناک بات ہے۔ ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب کیا جائے۔ دیگر صوبوں میں اندرون اور بیرون ملک کے الفاظ استعمال نہیں کئے جاتے۔ نصرت سحر عباسی نے کہاکہ وزیر صاحب نے دھرتی کے لئے اپنا جو درد دکھایا ہے، اسے ہم سمجھتے ہیں۔ وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہاکہ نصرت سحر عباسی نے اپنے ہاتھ سے جو سوال لکھ کر دیا تھا، اس میں انہوں نے خود اپنے ہاتھ سے ’’اندرون سندھ‘‘ کے الفاظ لکھے۔ وہ نہ صرف سندھ کے عوام سے معافی مانگیں بلکہ غلط بیانی پر سندھ اسمبلی سیکرٹریٹ سے بھی معافی مانگیں۔ نثار احمد کھوڑو اور وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ نصرت سحر عباسی نے سندھ کے عوام سے معافی نہ مانگی تو ہم ان کے خلاف تحریک مذمت لائیں گے۔ ایوان میں زبردست شورشرابہ ہوا تو ڈپٹی سپیکر سیدہ شہلا رضا نے سب کے مائیک بند کر دیئے۔ ڈپٹی سپیکر نے رولنگ دی کہ نصرت سحر عباسی نے سندھ اسمبلی کے بارے میں جو الفاظ استعمال کئے وہ حذف کئے جاتے ہیں۔ آئندہ ایسے الفاظ استعمال کرنے سے ہر کوئی اجتناب کرے۔ دریں اثناء سندھ اسمبلی میں پیر کو ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی، قرارداد پیپلزپارٹی کے رکن ڈاکٹر سہراب خان سرکی نے پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ یہ اسمبلی سفارش کرتی ہے وفاقی حکومت پورے سندھ میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کو ری شیڈول کیا کرے۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ وفاقی وزارت پانی و بجلی نے دیہی سندھ میں 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا اعلان کیا ہے۔ یہ سندھ کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہے اور ان کی بقاء کا مسئلہ ہے کیونکہ لوڈشیڈنگ سے زراعت کے ساتھ ساتھ صنعت کے تمام نظام اور جملہ کاروبار تباہ ہو رہے ہیں۔ لٰہذا سندھ کو اس کی ضرورت کے مطابق بجلی فراہم کی جائے۔ قبل ازیں ایوان میں ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ صوبے بھر میں غیر فعال اور ناکارہ واٹر سپلائی اسکیمز کی بحالی کے لیے ایک ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ ضابطے کی کارروائیاں مکمل کرنے کے بعد ان سکیموں پر جلد کام شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ سکھر کی اربن واٹر سپلائی سکیم کا انتظام نارتھ سندھ اربن سروسز کارپوریشن چلاتی ہے۔ ہمیں اس کارپوریشن کی کارکردگی پر شدید تحفظات ہیں۔ محکمہ بلدیات یہ معاہدہ منسوخ نہیں کر سکتا لیکن ہم کارپوریشن پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ اپنی کارکردگی بہتر بنائے۔ ایک سوال کے تحریری جواب میں شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ 2012-13ء میں الیکٹرانک میڈیا ( ٹی وی چینلز) کو اشتہارات کی مد میں 5 کروڑ 79 لاکھ 82 ہزار روپے ادا کئے جبکہ 2013-14ء میں 3 کروڑ ایک لاکھ 45 ہزار روپے ادا کئے تھے۔

مزیدخبریں