لاہور (میاں علی افضل سے) اینٹی کرپشن کے افسران کی ملزمان سے مبینہ ملی بھگت کے باعث 1363 مقدمات کی تفتیش مکمل نہیں ہو سکی تفتیش مکمل نہ ہونے کی وجہ سے چالان جمع نہیں کروائے جاسکے اربوں روپے کی کرپشن میں ملوث ملزمان آزاد گھوم رہے ہیں جبکہ افسران دفاتر تک محدود ہو گئے ہیں اینٹی کرپشن افسران سالوں سال سے چالان نہ بھجوا کر کیسوں میں تاخیری حربے اپناتے ہوئے مبینہ طور پر ملزمان سے پیسے بٹور رہے ہیں درجنوں مقدمات کی تفتیش 8سال سے مکمل نہیں کی جا سکی مقدمات میں 2007ء کے 6 مقدمے ،2008ء کے 10 مقدمے ،2009ء کے 14 مقدمے،2010ء کے 28مقدمے،2011کے 34مقدمے ،2012ء کے 119مقدمے،2013ء کے 280مقدمے، 2014ء کے 723مقدمے اور 2015 ء کے 149مقدمات شامل ہیں بہاولپور ریجن 301زیر التواء مقدمات کی تفتیش کیساتھ پہلے ،لاہور ریجن 201اور راولپنڈی ریجن 201زیر التواء مقدمات کی تفیش کیساتھ دوسرے جبکہ فیصل آباد ریجن 107زیر التواء مقدمات کی تفتیش کیساتھ تیسرے نمبر پر ہے اینٹی کرپشن ہیڈ کوارٹر میں 58مقدمات ہیں جن کی کئی سال سے تفتیش مکمل نہیں ہو سکی جن میں2007ء کا 1،2008ء کے 3 مقدمے ،2009ء کے 2 مقدمے،2010کے 4 مقدمے،2011ء کے 3 مقدمے،2012کے 9 مقدمے،2013کے 20 مقدمے،2014کے 14 مقدمے اور 2015کے 2مقدمات شامل ہیںلاہور ریجن میں زیر التواء مجموعی کیسو ں کی مجموعی تعداد 201ہے ۔راولپنڈی ریجن میںمجموعی طور پر 201مقدمات کی تفتیش مکمل نہیں کی جا سکی ، فیصل آباد ریجن میں مجموعی طور پر 137مقدمات کی تفتیش مکمل نہیں کی جاسکی سرگودھا ریجن کے میں مجموعی طور پر 55مقدمات کی تفتیش مکمل نہیں کی جا سکی ساہیوال ریجن میں مجموعی طور پر 89مقدمات کی تفتیش مکمل نہیں ہو سکی ڈی جی خان ریجن میں مجموعی طور پر 57مقدمات کی انوسٹی گیشن مکمل نہیں کی جا سکی۔