اسلام آباد(رائٹرز) محکمہ صحت کے افسران نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں بچوں کو بیماریوں سے تحفظ کیلئے یونیسف کی جانب سے عطیہ کی گئی 37 لاکھ ڈالرز کی ویکسین انتظامیہ کی غفلت اور مناسب اقدامات نہ کئے جانے کی بنا پر ضائع ہوگئی ہے۔ وزیر مملکت برائے ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ نے اس سکینڈل کے حوالے سے بتایا کہ متعلقہ افسران کو برطرف کردیا گیا ہے اور ویکسین ضائع ہونے کی انکوائری کی جارہی ہے۔ تشنج، کالی کھانسی، خناق، ہیپاٹائٹس بی، نمونیہ سے بچاﺅ کی ویکسین حفاظتی ٹیکوں کے ذریعے دی جاتی تھی۔ ذرائع کے مطابق ویکسین کو خراب ہونے سے بچانے کیلئے کم درجہ حرارت پر رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ ملک میں لوڈشیڈنگ کے دوران اس ویکسی نیشن کی حفاظت کیلئے مناسب اقدامات نہیں اٹھائے گئے تھے۔ پاکستان میں ہر دس میں سے ایک بچہ 5 سال کی عمر تک پہنچنے سے قبل موت کے منہ میں چلا جاتا ہے اور یہ اموات قابل علاج بیماریوں کا باعث ہوتی ہیں۔ بیماریوں سے بچاﺅ کے منصوبے کے پروگرام منیجر ڈاکٹر ثقلین احمد گیلانی نے کہا 37 لاکھ ڈالرز کی ویکسین ضائع ہونے میں جنریٹرز کی خرابی بھی ایک مسئلہ ہوسکتی ہے تاہم حتمی وجہ انکوائری کے بعد سامنے آئیگی۔ ڈاکٹرز کی جانب سے یہ شکایات بھی سامنے آرہی ہیںکہ حکام کی جانب سے بلڈ بنکس کی ناقص مانیٹرنگ کے باعث مریضوں میں متاثرہ خون لگائے جانے کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ویکسین
انتظامیہ کی غفلت‘ ناقص سہولیات37لاکھ ڈالرز کی ویکسین ضائع کردی گئی
Mar 03, 2015