”اندر مرویندے“

پٹرول قیمتوں میں” روپوں“کے حساب سے اضافہ معمول کے خلاف‘ اِس مرتبہ ہلکی سے احتجاجی مُردہ اپوزیشن آوازبھی نہیں نکلی۔ ماضی میں جو چند گھنٹوں بعد" مفادات بینک" کے بوجھ تلے دب جاتی تھی۔ رہے عوام تو وہ پہلے ہی بھاری بوجھ تلے دبے کراہ رہے ہیں ۔ عوام نے اضافہ کے خلاف وویلا مچایا مگر طاقت کے آگے بے بس۔ "رداُلفساد " عوام بھی تو فساد ہیں سو اِن کو سب سے پہلے ختم کرنا چاہیے۔ہمارے قومی مزاج کا لازمی حصہ قرض نہ لینے کا اعلان، اُتنا ہی ضروری جتنا قرض لینے کا اہتمام۔ سو ہر" زندہ پاکستانی 1 لاکھ 15 ہزار" کا مقروض ہے جبکہ پاکستان پر عائد قرضوں کا حجم23" ہزار ارب "سے تجاوز کر چکا ہے۔ معروض قوم کے" معاشی باپ" آئی ایم ایف کے مطابق نئی حکومت کے لیے قرض لینا مجبوری بن جائے گا ۔ کیونکہ کم برآمدات کے علاوہ ترسیلات زر کی صورتحال بھی تسلی بخش نہیں ۔ بھلے وقتوں میں "سال" بڑے سکون۔ تحمل سے گزرتا تھا اب تو صدیوں کی مسافت ایک سال میں طے ہوجاتی ہے ۔ ماہ و سال گزرنے کی رفتار سپر سونک جہاز جتنی ہو چُکی ہے ۔ کِسی بھی نئی حکومت کے پہلے سال کو انتخابی وعدوں کی تکمیل جانب آغازِ سفر متصور کیا جاتا ہے ۔"2013" کے3سال گُزر گئے ۔ کچھ خاص نہ ہوا ۔ پھر بھی قرض لینا پڑےگا ۔ پہلی مرتبہ جب پڑھا تھا کہ ہر پاکستانی10" ہزار روپے" کا مقروض ہے تو ہفتوں نیند نہیں آئی تھی ۔ اب بچپن کی نسبت عُمر کا یہ فیز زیادہ حساس ہو چکا ہے اِسکے باوجود "لاکھوں" کا قرض جسم سے پسینہ کی ایک بوند بھی نکالنے سے محروم رہا ۔ اسلئیے کہ ہم چلتے پھرتے تابوت بن چکے ہیں ۔ بظاہر دیکھنے بھالنے میں بھلے چنگے مگر" اندر مر دیندے "۔ اتنے زیادہ کہ بڑے بڑے سانحات بھی چند لمحوں کے دُکھ ۔ غم کے بعد روبوٹ مانند برداشت کر لیتے ہیں ۔ سردیوں کی سوغات" گیس " ناپید ۔ گرمیوں کا تحفہ" لوڈ شیڈنگ "۔ اُوپر سے معاشی بمباری ۔ سالانہ بجٹ گھنٹوں والے نزول میں بدل چکا ہے ۔ بڑے بینک نے 100"فیصد" کیش مارجن نافذ کر دیا ۔ مقصد تجارتی خسارے پر قابو پانا ہے ۔ نتائج عوامی خسارے کی صورت بر آمد ہونگے اِس پر کون قابو پائے گا ؟؟ معاش کے بعد زندگی بھی محفوظ نہیں ۔ مان لیا دھماکہ سلنڈر پھٹنے سے ہوا مگر یہ جو جگہ جگہ ناقص گیس سلنڈر بنانے والے کارخانے (پرچون کی دوکانوں مانند) چلتی پھرتی موت تیار کر رہے ہیں اُن کو بند کرنے کی بجائے اُنکے باعث مرتے انسانوں کو پکڑنے کی فلمیں چلا رہے ہیں ۔ 10,5"مرلہ "کے گھر یا چھونپڑی میں رہنے والے کی رسائی سے سبھی آگاہ ہیں ۔ ایک شہر کے برابر پرشکوہ ۔ بلند فصیلوں والے محل میں رہنے والے کی شنوائی کا پڑھا تو دل ڈوب گیا صرف اتنا ہی تو کہا تھا کہ" برقی تقسیم کار کمپنیوں "کے سربراہان تبدیل کر دیں۔ کیونکہ اِدھر کرپٹ لوگوں کا نیٹ ورک ہے ۔ کرپشن کیخلاف ©"انسداد بدعنوانی" کے ادارے کے سربراہ سے زیادہ فعال کردار ادا کرنے والے محترم" صدر مملکت "بھی اپنی تجویز پر عمل نہ کروانے پر اظہار افسوس کرتے سُنے گئے ۔ آپ ۔ ہماری اوقات کیا ہے ؟؟ 11"گاڑیوں"پر کروڑوں روپے خرچ ۔ 50" ہزار لِٹر پٹرول "پینے کی خبر چھپنے پر گاڑیاں واپس ۔ "کردار "یقینا پہلے سے بہتر جگہ پر سیٹ کر دئیے جائیں گے اِسی طرح جیسے ۔" سہولت کاری کرپٹ کمپنی" کا اشتہار پرائم ٹائم میں چلنا شروع ہوا تو اب "ادارہ" مُصر ہے کہ" پلی بارگین" مک مکا ٹائپ لگتا ہے اسلئیے نام تبدیل کر دیا جائے ۔ احترامِ خواہش مد نظر رکھتے ہوئے ہم ہی متبادل نام لِکھے دیتے ہیں ۔ "سہولت کاری" سے زیادہ موزوں نام نہیں ملنے والا ۔ ایک لفظ میں ساری کتاب شائع ہو سکتی ہے ۔"میثاق مک مکا "آج بھی روزِ اول کی طرح کامیابی کے سنگِ میل عبور کر رہا ہے مگر کبھی کبھار بیانات کی تپش (اِن کی حقیقت سب پر عیاں ہے) اصل چہرے کے چند نقوش سامنے لانے پر مجبور کر دیتی ہے ۔ "حیدر آباد"میں بے حد معمولی عہدے پر فائز" باپ بیٹا" دھر لیے تو دنیا کا کون سا مال نہیں نکلا ۔ ہمارا مشورہ غلط نہیں کہ" فرنٹ مین "کی نسبت "سہولت کار "کا لفظ کہانی کے متن مطابق بر محل رہے گا ۔یہ نہیں کہ3" سال" کچھ نہیں کیا۔ کئی سڑکوں ۔ پ©ُلوں کے ساتھ نت ِنئی سکیموں کا اجراءہوا ۔ "میگا مالیت" کی ۔ بہت ساری جلد ہی چمک کھو بیٹھیں ۔ کیونکہ صرف "رُونمائی "مقصود تھی ۔ تکمیل سفر نہیں ۔ درجن بھر نہیں ۔ سنیکڑوں کی لِسٹ میں کسان پیکج شامل ہوا ۔ بعد از رونمائی 45" افراد "نے لاکھوں کا چونا لگا دیا ۔ چند ہزار کھانے والا راندہ درگاہ جبکہ" اربوں روپے" لُوٹنے والے ہر تقریب کے معزز مہمانان گرامی ۔ جی ہاں 98" کروڑ "کھانے والا "پمز" میں تعینات ہو جائے تو افسوس نہ کریں البتہ کروڑوں ہضم کرنےوالوں کو گرفتار کرنےوالے ادارے کی گاڑی (کوئٹہ) کو عدالت جاتے ہوئے اہلکار دھکے لگاتے نظر آئیں تو کہنا درست ہے کہ کرپٹ اچھا ہے انسداد بُرا ۔
حیات کے کم ہوتے سانسوں کے ساتھ اب اناج کی کمی کے خطرات منڈلانے کی خبریں ۔" عالمی خوراک پروگرام "کا انتباہ۔ اگلے" 6 ماہ"میں قحط سے
2"کروڑ" انسانوں کی ہلاکت کا خطرہ ۔ پانی کی کمی کے بعد اناج کی پیداوار کم ہونے کی خبریں گو نئی نہیں مگر مسائل سے بھرپور موجودہ دور میں زیادہ توجہ سے پڑھی جاتی ہیں ۔ خبر کوذِمہ دار انسانوں کی جانب سے دیکھیں تو تشویش کی سرد لہر دوڑتی محسوس ہوتی ہے وہ جو ہمیشہ سے غافل ۔ اب کیا تدابیر اختیار کریں گے ۔ رہے عوام تو ایک دُکھ" حیاتی" کو مٹا دیتا ہے ۔ وجود کو مٹی بنا دیتا ہے ۔ دیکھنے بھالنے میں بھلا چنگا مگر اندر سے ریزہ ریزہ ۔ (مسائل میں گِھرا فانی انسان) اندرونی قوتوں سے محروم صرف ایک بیرونی پرت پر زندہ ۔مسائل در مسائل میں گِھرا فانی انسان ۔ ریاستوں سے ہٹ کر جب اُس طاقت کو دیکھیں جو ازل سے ابد تک ہے سبھی کا پالن ہار ۔ امیر ہے یا غریب ۔ سب کا خالق ۔ واحد مالک ۔ یہ" اللہ تعالیٰ کریم" کی سلطنت ہے ۔ "اللہ کریم "کا اپنا نظام ہے ۔مرنے والے اور جینے والے ۔ ہر دو اُسی کی عملداری میں آتے ہیں۔ خود ہی سنبھال لے گا ۔ جو "رب کعبہ" 24 گھنٹے میں دل کے27 دورے پڑنے والے کو زندہ رکھنے پر قادر ہے۔ وہی سب کا رازق ہے۔ اپنی مخلوق کو زندہ رکھنے کا سامان مہیا کر دے گا۔

ای پیپر دی نیشن