بھارت نے پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائیوں کا سلسلہ پھر شروع کردیا ہے۔ گزشتہ روز اقوام متحدہ میں بھارتی سفیر اجیت کمار نے اقوام متحدہ کونسل برائے انسانی حقوق کے جنیوا میں منعقدہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ہرزہ سرائی کی کہ پاکستان کی طرف سے تنازعہ¿ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے حوالے سے گمراہ کن پراپیگنڈا کیا جارہا ہے جبکہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور وہاں کی صورتحال بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔ انہوں نے یہ درفنطنی بھی چھوڑی کہ پاکستان آزاد کشمیر پر اپنا ”غیرقانونی قبضہ“ ختم کرے اور بھارت کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کی حمایت بند کرے۔ انہوں نے کشمیر کے حوالے سے اسلامی کانفرنس تنظیم کا مطالبہ بھی افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ ہم اس مطالبے کو مسترد کرتے ہیں۔ انکے بقول او آئی سی کو ہمارے اندرونی معاملہ پر رائے زنی کا کوئی حق حاصل نہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان دراندازی اور سرحد پار دہشت گردی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں حالات غیرمستحکم کررہا ہے۔ علاوہ ازیںبھارت کی جانب سے ممبئی حملہ کیس کی دوبارہ تحقیقات اور حافظ محمدسعید کے ٹرائل کا بھی پاکستان سے تقاضا کیا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں ایک بھارتی اخبار نے پاکستانی وزارت داخلہ کے ایک افسر کے حوالے سے اپنی خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی طرف سے ممبئی حملہ کیس کے 24 گواہوں کو بیانات ریکارڈ کرانے کیلئے پاکستان بھجوانے کا کہا گیا تھا جس کے جواب میں بھارت نے ممبئی حملہ کیس کی دوبارہ تحقیقات کرنے اور ان حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ حافظ سعید اور اپریشنل کمانڈر ذکی الرحمان لکھوی کیخلاف فراہم کردہ گواہوں اور شہادتوں کی روشنی میں ٹرائل چلانے کا تقاضا کیا ہے۔ بھارتی اخبار کے مطابق پاکستانی وزارت داخلہ نے بھارت سے کہا کہ ممبئی حملہ کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے گواہوں کے بیانات لئے جانے ضروری ہیں۔ اگر بھارت ٹھوس شہادتیں اور ثبوت فراہم کردے تو پاکستان حافظ سعید اور دیگر کیخلاف مقدمہ چلانے سے گریز نہیں کریگا۔
بھارت نے درحقیقت کشمیر پر اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی کا آغاز 1948ءمیں وادی¿ کشمیر کے ایک بڑے حصے پر فوجی چڑھائی کرکے اس پر اپنا ناجائز تسلط جمانے کے ساتھ ہی کردیا تھا جبکہ اس تسلط کے بعد بھارت نے کشمیر کو متنازعہ قرار دیکر اقوام متحدہ سے رجوع کیا تو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھارت کی اس درخواست پر کشمیری عوام کے استصواب کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں رائے شماری کے اہتمام کی ہدایت کی مگر بھارت یواین جنرل اسمبلی کی اس قرارداد سے بھی منحرف ہوگیا اور کشمیر پر اپنا تسلط برقرار رکھا کیونکہ اسکی شروع دن کی بدنیتی کشمیر کے راستے پاکستان آنیوالے دریاﺅں کا پانی روک کر پاکستان کو بھوکا پیاسا مارنے کی تھی اور اسی زعم میں بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو نے بڑ ماری تھی کہ پاکستان خود کو سنبھال نہیں سکے گا اور چھ ماہ بعد ہی گڑگڑاتا ہوا بھارت کی جھولی میں واپس آن گرے گا۔ یہ تو بانی¿ پاکستان قائداعظم کا فہم و تدبر اور انکی بے پایاں قیادت کا کرشمہ تھا کہ انگریز اور ہندو کی سازش کے تحت کمزور تر بنائے گئے پاکستان کو نہرو کی کوئی سازش گزند تک نہ پہنچا سکی اور وہ آبرومندی کے ساتھ اقوام عالم میں اپنے پاﺅں پر کھڑا ہوگیا تاہم اکھنڈ بھارت کے خواب دیکھنے والی جس ہندو لیڈر شپ نے بھارت کی کوکھ سے نکلے ہوئے آزاد و خودمختار پاکستان کو کمزور کرنے کا قیام پاکستان کے وقت ہی ایجنڈا طے کرلیا تھا‘ اس نے یواین قرارداد سے منحرف ہو کر کشمیر پر اپنا تسلط مستقل کرنے کی سازشوں کا آغاز کردیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے بعد سلامتی کونسل نے بھی اپنی درجن بھر قراردادوں کے ذریعے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو تسلیم کیا مگر بھارت کسی ایک قرارداد کو بھی خاطر میں نہ لایا اور اپنے آئین میں ترمیم کرکے مقبوضہ کشمیر کو باقاعدہ اپنی ریاست کا درجہ دے دیا۔ اسکے برعکس کشمیری عوام نے کشمیر پر تسلط جمانے کی ہر بھارتی سازش کی مزاحمت کی جنہوں نے 1948ءسے اب تک بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے اور اپنے لاکھوں پیاروں کی جانوں اور عفت مآب خواتین کی عصمتوں کی قربانیاں دیکر انہوں نے آزادی کی جلائی شمع کی لو کبھی مدھم نہیں ہونے دی جبکہ جابر بھارتی حکمرانوں اور افواج کی جانب سے کسی قسم کی تخویف اور ترغیب بھی کشمیریوں کے پائے استقلال میں ہلکی سی لغزش پیدا نہیں کرسکی اور آج کشمیریوں کی تیسری نسل بھارتی تسلط سے آزادی کا پرچم اٹھائے غاصب بھارتی فوجوں کو للکار رہی ہے اور عالمی قیادتوں اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں سمیت پوری اقوام عالم پر اپنی جدوجہد کے مقاصد اجاگر کرچکی ہے جس کی بنیاد پر بھارت پر کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے عالمی دباﺅ بڑھ رہا ہے تو بھارت کی جانب سے چالبازی کے ساتھ پاکستان پر کشمیر میں دراندازی اور دہشت گردی کے الزامات عائد کرکے دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی فوجوں کے مظالم سے ہٹانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
تقسیم ہند کے ایجنڈے کے تحت مسلم اکثریتی آبادی کی بنیاد پر کشمیر کا بہرصورت پاکستان کے ساتھ ہی الحاق ہونا ہے جبکہ بھارت نے کشمیر کے بڑے حصے پر اپنا تسلط جما کر تقسیم ہند کے اس ایجنڈے کی تکمیل کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔ اس تناظر میں اگر پاکستان کشمیر پر اپنا استحقاق ظاہر کرے تو وہ اس میں حق بجانب ہوگا‘ اسکے باوجود پاکستان نے یواین قراردادوں کی روشنی میں کشمیر پر اصولی موقف اختیار کیا کہ اپنے مستقبل کے تعین کا کشمیری عوام ہی کو حق حاصل ہے۔ انہیں یواین قراردادوں کے مطابق رائے شماری کا حق دیکر مقبوضہ وادی میں استصواب کا اہتمام کرلیا جائے‘ کشمیری عوام اس میں جو بھی فیصلہ کرینگے وہ ہمیں قبول ہوگا۔ بھارت درحقیقت کشمیریوں کو استصواب کا حق دینے سے اس لئے گریز کررہا ہے کہ اسے کشمیریوں کی رائے کا پہلے ہی سے ادراک ہے جو قیام پاکستان سے بھی پہلے اپنا مستقبل پاکستان کے ساتھ وابستہ کرنے کا عہد کرچکے ہیں۔ بھارت کا یہی خوف اسے کشمیر پر بزور اپنا تسلط جمائے رکھنے پر اکساتا ہے جبکہ پاکستان کو کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت سے بھی روکنے کیلئے بھارت کا ہر حکمران اس پر جارحیت کے ارتکاب کی منصوبہ بندی کئے بیٹھا رہا ہے۔ اسی نیت اور سوچ کے تابع پاکستان پر تین جنگیں مسلط کی گئیں‘ اسے سقوط ڈھاکہ کے سانحہ کے تحت دولخت کیا گیا اور پھر بھارت باقیماندہ پاکستان کی سلامتی کے بھی درپے ہوگیا جس کے تحت اس نے خود کو ایٹمی قوت بنایا اور آج بھارت اقوام عالم میں ہر قسم کا اسلحہ خریدنے والا دوسرا بڑا ملک بن چکا ہے جبکہ کشمیر پر تسلط جمائے رکھنے کی اسکی ہٹ دھرمی نے اسے آزاد کشمیر پر بھی اپنے استحقاق کی بڑ مارنے کا راستہ دکھایا۔
اسی تناظر میں بھارت کی سابق کانگرس آئی کی حکومت نے بھی مقبوضہ کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر پر بھی بزور اپنا تسلط جمانے کی منصوبہ بندی کی جس کیلئے کنٹرول لائن پر پاکستان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا آغاز کیا گیا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کی دراندازی اور بھارت میں دہشت گردی کرانے کے شوشے چھوڑنے کا آغاز بھی کانگرس آئی کے دورحکومت میں ہوا جسے اب بھارت کی جنونی مودی سرکار نے انتہاءتک پہنچادیا ہے اور پاکستان کے ساتھ عملاً جنگ کی صورتحال پیدا کردی ہے جس پر وہ کبھی سرجیکل سٹرائیک کے دعوے کرتی ہے اور کبھی ممبئی حملوں کے مبینہ ملزمان کیخلاف ٹرائل کے تقاضے کرکے وہ دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے ہٹانے کی کوشش کرتی ہے۔ مودی سرکار کے ان ہتھکنڈوں کے باعث ہی باہمی مذاکرات کے ذریعے دیرینہ حل طلب تنازعات طے کرنے کے دروازے بند ہوئے ہیں اور حکمران بی جے پی پاکستان پر نئی جنگ مسلط کرنے کی منصوبہ بندی کئے بیٹھی نظر آتی ہے۔ اس مقصد کیلئے نوجوان کشمیریوں کی جدوجہد اور آواز کو دبانے کیلئے بھارتی فوجوں نے گزشتہ چھ ماہ سے ان پر ظلم و جبر کے نئے ہتھکنڈے آزمانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جنہیں پیلٹ گنوں کی فائرنگ سے مستقل طور پر اندھا اور اپاہج کرنے کی گھناﺅنی منصوبہ بندی پر عمل جاری ہے اور اب تک سینکڑوں کشمیری نوجوان ظالم بھارتی فوجوں کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں۔ گزشتہ روز بھی بھارتی فوجوں نے مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیری مظاہرین پر فائرنگ کی جس سے متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ ان بھارتی مظالم کیخلاف کشمیری عوام بشمول نوجوانوں اور خواتین نے احتجاجی ریلیوں کا سلسلہ بھی برقرار رکھا ہوا ہے جس کے باعث دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر مرتکز ہو رہی ہے اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کے متعدد عالمی ادارے مقبوضہ کشمیر میں اپنے وفود بھجوا کر وہاں کی صورتحال پر اپنی سروے رپورٹیں جاری کرچکے ہیں جن میں بھارتی مظالم کے سوا اور کچھ نظر نہیں آتا۔ اسی تناظر میں بھارت کے اندر سے بھی کشمیریوں پر مظالم کیخلاف صدائے احتجاج بلند ہورہی ہے اور سابق وزیر داخلہ چدم برم تو مودی سرکار کو یہ بھی باور کراچکے ہیں کہ اسکے مظالم کے نتیجہ میں کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔
مودی سرکار یقیناً اب اس اندرونی اور بیرونی دباﺅ سے زچ ہو کر ہی آزاد کشمیر پر بھی اپنے استحقاق کا شوشہ چھوڑ رہی ہے جبکہ حافظ سعید اور انکے ساتھیوں کو حراست میں لینے کے باوجود پاکستان پر ممبئی حملہ کیس میں انکے ٹرائل کیلئے دباﺅ ڈالا جارہا ہے۔ اگر ممبئی حملوں میں حافظ سعید یا انکے ساتھیوں کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت بھارت کے پاس موجود ہوتے تو وہ اب تک یہ ثبوت پاکستان کو فراہم کرچکا ہوتا۔ اگر اب تک بھارت نے ایسا نہیں کیا تو بھارت کے الزامات کا حقائق پر مبنی نہ ہونے کا اس سے بڑا اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے۔ آج بھارتی عزائم سے پوری دنیا مکمل آگاہ ہے اس لئے وہ مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا جو بھی ہتھکنڈا اختیار کرے‘ کشمیریوں کو بھارتی تسلط سے آزادی مل کر رہے گی۔ بھارت کے پاس تو مقبوضہ کشمیر پر تسلط جمائے رکھنے کا بھی کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں‘ چہ جائیکہ وہ آزاد کشمیر پر بھی غاصبانہ قبضے کا سوچے۔